بدقسمتی سے طیارے حادثے میں کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکا ،حادثے میں انسانی غلطی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا،طیارے کا ایک انجن خراب ہوا ، پائلٹ کی مے ڈے کال کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا ، خدانخواستہ فنی خرابی ہوتی تو طیارے کو پرواز کی اجازت دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے ، حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ 2007 میں تیار ہوااور اسی سال پی آئی اے میں شامل ہوا، مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل وجہ سمجھ میں آئے گی ، طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے جسے ڈی کوڈ کرایا جائے گا ،حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کومالی امداد بھی دی جائے گی

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے چیئرمین اعظم سہگل کی پریس کانفرنس

بدھ 7 دسمبر 2016 23:48

بدقسمتی سے طیارے حادثے میں کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکا ،حادثے میں انسانی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے ) کے چیئرمین اعظم سہگل نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے طیارے حادثے میں کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکا ، ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے کا ایک انجن خراب تھا ، پائلٹ کی مے ڈے کال کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا ، خدانخواستہ فنی خرابی ہوتی تو طیارے کو پرواز کی اجازت دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے ، حادثے میں انسانی غلطی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ 2007 میں تیار ہوااور اسی سال پی آئی اے میں شامل ہوا، مکمل تحقیقات کے بعد ہی اصل وجہ سمجھ میں آئے گی ، طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے جسے ڈی کوڈ کرایا جائے گا ۔

وہ بدھ کو حویلیاں کے قریب پیش آنے والے طیارے کے حادثے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر پی آئی اے سمیت سب کو افسوس ہے ۔ بد قسمتی سے حادثے میں کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکا ۔ پائلٹ نے مے ڈے کال کی جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے کا ایک انجمن خراب تھا ۔

انہوں نے کہا کہ جہاز میں کسی قسم کی کوئی فنی خرابی نہیں تھی اور نہ ہةی حادثے میں انسانی غلطی کا کوئی امکان نظر آتا ہے ۔ اگر خدانخواستہ فنی خرابی ہوتی تو طیارے کو پرواز کی اجازت کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ مکمل تحقیقات کے بعد اصل وجہ سامنے آئے گی ۔ اعظم سہگل نے کہا کہ پی آئی اے کے تمام جہاز مکمل طور پر فعال ہیں ۔ اے ٹی آر طیارے فضائی سفر کے لئے انتہائی محفوظ سمجھے جاتے ہیں ۔

حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ 2007 میں تیار ہوا اور اس سال پی آئی اے میں شامل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جہازوں میں فنی خرابیاں آتی رہتی ہیں ۔ جب کپتان نے ایک انجن کی خرابی کی اطلاع دی تو یہ امید تھے کہ جہاز ایک انجن پر منزل مقصود تک پہنچ جائے گا ۔جائے حادثہ پر این ڈی ایم اے پاک فوج اور مقامی اتظامیہ ریسکیو کارروائیاں کر رہے ہیں ۔ فی الوقت ہماری پوری توجہ میتیں لواحقین کے حوالے کرنے پر مرکوز ہیں ۔

لاشوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں منتقل کی جائیں گی جہاں سے لواحقین کے حوالے کیا جائے گا ۔ قانون کے مطابق جاں بحق افراد کے لواحقین کو امدادی رقوم دی جائے گی ۔ ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن قاسم حیات نے کہا کہ 4 بج کر 14 منٹ پر مے ڈے کام میں کہا گیا کہ انجن خراب ہو گیا ہے۔ انجن فیل ہونے کے بعد طیارہ توازن برقرار نہیں رکھ سکا۔

چیئرمین پی آئی اے نے مزید کہا کہ اے ٹی آر فرینچ کمپنی کا طیارہ ہے دنیا میں اس کمپنی کے تیار کردہ ہزاروں اے ٹی آر طیارے ہیں ۔ طیارہ پہاڑ سے ٹکرا کر تباہ ہوا ۔ تحقیقات میں ایف آئی اے کا کوئی کردار نہیں ہو گا ۔ جہاز کا بلیک باکس مل گیا ہے ۔ بلیک باکس کو کمپنی سے ڈی کوڈ کرایا جائے گا ۔ تحقیقات کے بعد ہی اصل وجہ معلوم ہو سکے گی ۔ تفتیش میں عالمی اداروں کے افراد بھی شامل ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :