مہران یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان سائنس فائونڈیشن کے تعاون سے تربیتی ورکشاپ

مہران یونیورسٹی میں جاری تحقیقی وتدریسی سرگرمیاں یونیورسٹی کے پورے ماحول پر مثبت اثر ڈال رہی ہیں، مقررین

بدھ 7 دسمبر 2016 23:13

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء) مہران یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان سائنس فائونڈیشن اور اس کے ماتحت ادارے پاسٹک کے تعاون سے تحقیق کے جدید طریقوں اور سافٹ ویئر کے عنوان سے منعقد ہونے والے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی نے کہا کہ مہران یونیورسٹی میں جاری تحقیقی وتدریسی سرگرمیاں یونیورسٹی کے پورے ماحول پر مثبت اثر ڈال رہی ہیں اور یونیورسٹی ترقی کی راہ پر گامزن ہے ․ انہوں نے کہا کہ ہماریہاںابھی سماجی طو ر پر لوگوں کا رجحان تحقیق کی جانب ایسا نہیں جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ہے ․ ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی نے کہا کہ جب تک ہم معلومات ، اور اعداد و شمار کو تحقیق کے طریقہ کار سے نہیں گذارتے تب تک وہ معلومات ، اعداد و شمار معیاری اور قابل قبول نہیں کہ سکتی․ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف سائنس ٹیکنالوجی اینڈ ڈولپمینٹ کی کو ڈائریکٹر ڈاکٹر اربیلا بھٹو نے کہا کہ یہ مہران یونیورسٹی کا وہ سینٹر ہے جس کی تحقیق اور تدریس کا اثر معاشرے پربراہ راست پڑتا ہے ․ سماجی سائنس کے اس دور میں اہم ضرورت ہے کہ جدید سافٹ ویئر سے معلومات کا تجزیہ کیا جائے ․ ورکشاپ کے مرکزی مقرر پاسٹک پاکستان کے سافٹ ویئر ماہر محمد عثمان نے کہا کہ سوشل سائنسز کی تحقیق کے لئے مطلوبہ معلومات اور اعداد و شمار کی چھان بین کے لئے مختلف سافٹ ویئرز استعمال کئے جاتے ہیں جن میں سے ایک مشہور سافٹ ویئر ایس پی ایس ایس ہے ، جس کے متعلق ورکشاپ میں شریک نوجوان محققین کو تربیت اور معلومات دی جائیگی ․ افتتاحی تقریب میں ورکشاپ میں حصہ لینے والے مختلف جامعات اور اداروں کے 50 تحقیق کرنے والے طلبہ و طالبات سمیت بڑی تعداد میں مہران یونورسٹی کے استاتذہ اور طلبہ نے شرکت کی ․

متعلقہ عنوان :