مدارس حفاظت دین کے قلعے اور علوم اسلامی کے سرچشمے ہیں‘ہماری نوجوان نسل ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں‘ وطن عزیز کی دوڑ بھاگ کل کو ہماری قوم کے یہی معمار سنبھالیں گے‘طلباء اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنی تعلیم کو اولین ترجیح دیں

جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی کاتقریب سے خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 23:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) مدارس حفاظت دین کے قلعے اور علوم اسلامی کے سرچشمے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والے سالانہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کے اعزاز میں ہونے والے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جماعت کے مرکزی رہنما مولانا عبدالوہاب روپڑی، مولانا پروفیسر عبدالمجید، مولانا شکیل الرحمن ناصر، شاہد محمود جانباز و دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ حافظ عبدالغفار روپڑی نے طلباء کو خراج تحسین پیش کیا اور حاضرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نوجوان نسل ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں۔ وطن عزیز کی دوڑ بھاگ کل کو ہماری قوم کے یہی معمار سنبھالیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طلباء اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنی تعلیم کو اولین ترجیح دیں۔ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کی خشت اول امن کے گارے سے تیار ہوتی ہے اور اس کے مقاصد و اہداف میں سلامتی اور تحفظ کا سایہ فگن ہوتا ہے۔ دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلباء دنیا کے کونے کونے میں اسلام کے امن و سلامتی والے پیغام کے پرچار کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔

اجتماعی اقدار کی تشکیل میں دینی مدارس کے بنیادی کردار سے انکار ایک برملا حقیقت کا انکار ہو گا۔ جن بنیادوں پر دینی مدارس کا قیام عمل میں آیا اس کا نتیجہ اور ہدف صالح اقدار کی تشکیل و تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں جہاں امن و سلامتی کا درس دیا جاتا ہے۔ اگر دینی ادارے اور مدارس نہ ہوتے تو امت کو دین متین کی صحیح شکل ملنا مشکل تھی۔

معاشرہ میں باطل کے پھیلائے گئے جال سے چھٹکارا نہ ملتا اور امت مسلمہ اپنے حقوق اسلامیہ کو بھی حاصل نہ کر پاتی۔ دین کی پختہ تعلیم ہی پاکستان کی بقا کی ضامن ہے اور وہ دینی مدارس سے فارغ علماء کرام کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے قومی اتحاد کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور کہا کہ ملک و قوم کو متحد کرنے کیلئے علماء کرام کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :