ہمارے حکمران مرکز کے ہیں یا صوبوں کے پاکستان کے اسلامی تشخص کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور کسی ایسے اقدام سے دریغ نہیں کررہے جس سے پاکستان کی اسلامی شناخت اور تشخص مجروح نہ ہو۔ ان حکمرانوں کو بیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات کا احساس تک نہیں اور ا س کی واضح مثال سند ھ میں اقلیتوں کے نام پر اٹھارہ سال تک اسلام قبول کرنے پر پابندی ہے،جمعیة علمائ اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کا کے پی کے کی مجلس شوریٰ سے خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 23:03

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) جمعیة علمائ اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ہمارے حکمران مرکز کے ہیں یا صوبوں کے پاکستان کے اسلامی تشخص کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور کسی ایسے اقدام سے دریغ نہیں کررہے جس سے پاکستان کی اسلامی شناخت اور تشخص مجروح نہ ہو۔ ان حکمرانوں کو بیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات کا احساس تک نہیں اور ا س کی واضح مثال سند ھ میں اقلیتوں کے نام پر اٹھارہ سال تک اسلام قبول کرنے پر پابندی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائ اسلام صوبہ کے پی کے کے مجلس شوریٰ اجلاس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں صوبائی امیر مولانا سید محمد یوسف شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مرکزی نائب امیر مولانا حامد الحق حقانی اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا شاہ عبدالعزیز نے بطور خاص شرکت کی۔

(جاری ہے)

صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا محمد اسرائیل نے سابقہ اجلاس کی کاروائی اور صوبہ میں جماعتی سرگرمیوں سے اجلاس کو آگاہ کیا۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ وفاقی حکومت بھی بڑی ڈھٹائی سے مسلمانوں کے جذبات کا احساس کئے بغیر من مانی کررہی ہے، پنجاب اسمبلی میں چند مہینے پہلے حقوق نسواں پر غیر اسلامی بل کی منظوری دی اور ابھی کل پرسوں قائداعظم یونیورسٹی سائنس ڈیپارٹمنٹ کو ایک غیر مسلم پاکستان او راسلام دشمن شخص ڈاکٹر عبدالسلام کے نام کرنے کا اقدام ایک واضح مثال ہے ،انہوں نے کہاکہ جس شخص کو مغربی طاقتوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے سبوتاڑ کرنے کے صلہ میں نوبل پرائز دیا،اس کو اعزاز دینا کروڑوں مسلمانوں کے زخمی دلوں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے۔

تاجدار ختم نبوت کی ناموس اور حرمت سے طرح طرح کے شرمناک کھیل جاری ہیں، انہوں نے کہاکہ اس سے زیادہ افسوس مجھے پاکستان کے تمام مسالک کے علمائ بالخصوص پارلیمنٹ میں موجود علمائ کی خاموشی اور کلمہ حق نہ کہنے پر ہے۔اجلاس میں جمعیت علمائ اسلام صوبہ کے پی کے کو منظم اور فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ طے کیا کہ 12جنوری 2017کو جمعیت علمائ اسلام صوبہ کے پی کے زیراہتمام تحفظ علمائ و مدارس کانفرنس پردہ باغ پشاور میں منعقد کیا جائے گا۔

جس میں مدارس ، مساجد او رعلمائ درپیش مسائل اور مشکلات کے بارہ میں ایک ٹھوس لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں 29دسمبر کو انتظامات کے جائزہ کے لئے صوبائی مجلس شوریٰ کا اجلاس بھی طلب کیا گیا۔ اجلاس میں تمام اضلاع کے امرائ اور نظمائ نے بھرپور شرکت کی، اور قائدین کو یقین دلایا کہ وہ 12جنوری کی کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اجلاس میں جمعیت علمائ اسلام پشاور کے رہنما مولانا محمد عارف معاویہ کے والد مرحوم شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی حمید اللہ جان مرحوم ،شیخ الحدیث حضرت مولانا مطلع الانوار مرحوم،اور شہدائے مصری بانڈہ کے لئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔