خیبر پختونخوا حکومت نے شیر خوار بچوں کیلئے بننے والے ڈبا دودھ کی فروخت کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کیلئے پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ2015پر عملدرآمد شروع کر دیا

بدھ 7 دسمبر 2016 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں شیر خوار بچوں کیلئے بننے والے ڈبے کے دودھ کی فروخت کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کے لئے پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ2015پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔مذکورہ ایکٹ کے تحت بننے والے انفنٹ فیڈنگ بورڈ کا پہلا اجلاس بدھ کے روز سینئر صوبائی وزیر صحت اور بورڈ کے چیئرمین شہرام تراکئی کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ شیر خوار بچوں کیلئے مصنوعی دودھ بنانے والی تمام ملکی و غیر ملکی کمپنیاں اپنی مصنوعات پر ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کرنے والا پیغام’’ماں کا دودھ بچے کی صحت کیلئے سب سے بہترین ہے جو اسہال اور دیگر بیماریوں سے بچے کو محفوظ رکھتا ہے‘‘۔

(جاری ہے)

واضح طور پر درج کرنے کے پابند ہوں گے جس کے بغیر صوبے میں ایسی تمام مصنوعات کی فروخت پر پابندی ہو گی اس اقدام کا مقصد صوبے میں نومولود بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچانے کیلئے بریسٹ فیڈنگ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

اجلاس میں ڈبے کے دودھ بنانے والی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات پر یہ پیغام پرنٹ کرنے کیلئے 60دن کا وقت جبکہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود مصنوعات پر اس پیغام کا اسٹیکر لگوانے کیلئے 30دن کا وقت دیا گیاجس کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مذکورہ بالا قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹ میں مصنوعی دودھ کے ڈبوں کی قانون کے مطابق فروخت کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹرز کو خصوصی اختیارات دئیے جائیں گے۔

مذکورہ قانون کے مطابق مصنوعی دودھ کے ڈبوں پر بریسٹ فیڈنگ کی حوصلہ شکنی کرنے والے کسی بھی قسم کے مواد کے اندراج پر مکمل پابندی ہوگی۔ بورڈ نے خواتین سرکاری ملازمین کیلئے 45دن کی زچگی کی رخصتی(میٹرنٹی لیو) کی معیاد بڑھانے کے لئے بھی صوبائی حکومت کو سفارشات بھیجنے کا فیصلہ کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بریسٹ فیڈنگ کے قانون کو بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک اہم قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون پر مکمل عملدرآمد کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :