بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے حوالے سے ڈوزیئرتیار کیا جا رہاہے،افغانستان کے ساتھ سرحد کو کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ، اسمگلنگ اور دہشت گردی پرقابو پانے کیلئے بارڈر کراسنگ کو کنٹرول اور ویزہ کا اجراء کیا جا رہاہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن طریقے سے رہنا چاہتے ہیں،بھارت کے ساتھ دوستی نہیں ہو سکتی، برابری کی سطح پر بات چیت کرینگے ،افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو قائم رکھنا چاہتے ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کو بہت کامیابی ملی ہے

سینیٹ کی پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی میںکو مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی بریفنگ حکومت نے دیا میر بھاشا ڈیم کواپنے و سائل سے بنانے کا فیصلہ کیا ہے،بہت جلدواٹر کانفرنس بلائینگے ، اگر پانی کے ذخائرنہ بنائے گئے تو ملک تین ،چار سال بعد پانی کی کمی کا شکار ہو جائے گا،حکومت بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ نئے آبی ذخائر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، اس شعبے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف سارک کانفرنس ملتوی کر کے بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی، مشاہد حسین

بدھ 7 دسمبر 2016 21:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) سینیٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے حوالے سے ڈوزیئزتیار کیا جا رہاہے،افغانستان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ،افغانستان کے ساتھ بارڈر کراسنگ کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور ویزہ کا اجراء کیا جا رہاہے تاکہ اسمگلنگ اور دہشت گردی کو کنٹرول کیا جا سکے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن طریقے سے رہنا چاہتے ہیں،بھارت کے ساتھ ہماری دوستی نہیں ہو سکتی برابری کی سطح پر بات چیت کرینگے ،افغانستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو قائم رکھنا چاہتے ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کو بہت کامیابی ملی ہے،عالمی برادری کی طرف سے بھرپورپذیرائی مل رہی ہے، وفاقی سوزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کمیٹی کوآگاہ کیا کہ دیا میر بھاشا ڈیم حکومت نے اپنے و سائل سے بنانے کا فیصلہ کیا ہے،بہت جلدواٹر کانفرنس کانفرنس بلائینگے تاکہ پانی سے متعلق مسائل پربحث کی جا سکے ، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے پانی کے ذخائرنہ بنائے تو ملک تین ،چار سال بعد پانی کی کمی کا شکار ہو جائے گا،حکومت بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ نئے آبی ذخائر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، اس شعبے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز پارلیمنٹ ہائوس کے سینیٹ ہال میںمنعقد ہو اجس میںخطے کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔کمیٹی کا ابتدائی سیشن ان کیمرہ تھا جس میں وزیر دفاع ، پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی جارحیت کے پیش نظر لائن اور کنڑول کی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں حالات کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

بریفنگ میں لائن آف کنڑول کی موجودہ صورتحال اور اس ضمن میںحکومتی موقف اور حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے حقیقی صورتحال بتائی گئی ۔ بریفنگ کے بعد اراکین نے تفصیلی سوال و جواب بھی کیے جس میں اس موجودہ صورتحال کے باعث قومی اور بین الاقوامی پہلوئوں بشمول مشیر برائے امور خارجہ کے حالیہ دورہ بھارت ، حکومت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات اور علاقائی حقائق کے تناظر میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پوچھا گیا ۔

اراکین نے دفاعی پہلوئوں کو مزید مستحکم کرنے اور حکومتی کاوشوں کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے تجاویز بھی دیں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ملک میں پانی کی شدید کمی ہے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ تیسری جنگ عظیم پانی پر ہو سکتی ہے۔سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا جہلم،چناب اور انڈس پاکستان کو دئے گئے لیکن ان دریائوں پر پاکستان کا کنٹرول نہیں ہے۔

جس کی وجہ سے ملک میں پانی کی کمی ہو رہی ہے۔انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔اگر یہ معاہدہ ختم کیا گیا تو انڈیا کی طرف سے جنگ تصور کی جائیگی۔ بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس ایشو کوعالمی فورم پر اٹھانا چاہئے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیر کمیٹی کا کوئی رول نہیں ہے۔کشمیر کمیٹی غیر فعال اور غیر متحرک ہے اسکو متحرک ہونے اور اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب بھی بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے نان سٹیٹ ایکٹرز اپنی کاروائی کر کے تعلقات کو خراب کر دیتے ہیں۔سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے حکومت کا جواب گول مول ہے۔اگر پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی نہیں بنانی تو اس کی کیا وجوہات ہیں۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ انڈیا پاکستان کے بارڈر پر جدید طریقے سے باڑ لگانے ،لیزر اور سیٹلائیٹ کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔

جبکہ ہم نے افغانستان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے ۔افغانستان سے سمگلنگ عروج پر ہے۔خیبر پختو نخوا کی انڈسٹری اور اکنامی تباہ ہو چکی ہے۔دہشت گردی سے فاٹا اور خیبر پختو نخوامیں بہت ذیادہ نقصان ہو ا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سارک کانفرنس ملتوی کر کے بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی بہت کوشش کی۔ اور پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کالعدم تنظیمیںنام بدل بدل کرکام کر رہی ہیں۔نان اسٹیٹ ایکٹرز پاکستان کے انڈیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کر نے کے ذمہ دار ہیں۔نان اسٹیٹ ایکٹرز اور کنٹرولڈ ایکٹرز کے خلاف کاروائی کر کے ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔(و خ )