عالمی برادری نے پاکستان کی بد عنوانی کے خلاف کوششوں کا اعتراف کیا ہے، نیب بد عنوانی کی روک تھام کے حوالے سے ایشیاء میں بہترین ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیاہے ،نوجوان بد عنوانی سے انکار کا پیغام گھروں ، گلی محلوں اور کمیونٹی سنٹر تک پہنچائیں

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا "بد عنوانی کا انجام معاشرتی اقدار کی تباہی" کے عنوان سے سیمینار سے خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 20:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہاہے کہ نیب بد عنوانی کی روک تھام کے حوالے سے ایشیاء میں بہترین ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیاہے، نوجوان بد عنوانی سے انکار کا پیغام گھروں ، گلی محلوں اور کمیونٹی سنٹر تک پہنچائیں جس سے ملک سے بد عنوانی کے خاتمے میں مدد ملے گی، نیب زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے، نیب کی بد عنوانی کے خلاف آگاہی مہم کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

وہ بدھ کو راولپنڈی اسلام آباد بیوروز کے زیر اہتمام "بد عنوانی کا انجام معاشرتی اقدار کی تباہی" کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی بیورو عتیق الرحمٰن بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہاکہ بد عنوانی سے سماجی اور اقتصادی اقدار کونقصان پہنچتاہے اور اس سے ترقیاتی عمل متاثر ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بد عنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت بدعنوانی کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی گئی ہے ۔192ملکوں نے اس کنونشن کی توثیق کی ہے ۔ اقوام متحدہ کے اس کنونشن کے تحت یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ تمام ممالک بد عنوانی کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہمارے ملک کا فائدہ ہو گا بلکہ اقوا م عالم کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ بدعنوانی عالمی مسئلہ ہے اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی اس پر قابو پایاجاسکتاہے۔

پاکستان اقوام متحدہ کے بد عنوانی کے خلاف کنونشن کے حامی ابتدائی ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بد عنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن پر من و عن عمل کررہا ہے جس کے باعث وہ کرپشن کو روکنے کے لئے علاقائی ممالک میں نمایاں مقام حاصل کرچکاہے۔ انہوںنے کہاکہ قومی احتساب بیورو کے 7علاقائی بیوروز بد عنوانی کے خلاف آگاہی مہم میں بھر پور کردار ادا کررہے ہیں اس حوالے سے ملک بھر میں سیمینارز مباحثوں اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کیاگیا ہے۔

اس مقصد کے لئے زندگی کے ہر شعبے میڈیا ،سول سوسائٹی ، بیوروکریسی کو ملاکر بد عنوانی کے خلاف پیغام کو پھیلایا جا رہا ہے۔ نوجوانوں بالخصوص طالب علموں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں میرٹ پر تفتیشی افسران بھرتی کئے گئے ہیں اور افسران کی سالانہ کارکردگی کا معیار برقراررکھنے کے لئے معیاری گریڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیب کوگزشتہ سال 40 ہزار شکایات موصول ہوئیں جن پر شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائری اور انویسٹی گیشن میرٹ پر نمٹائی جا رہی ہیں ، ہر کیس کے لئے 10ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بد عنوان عناصر سے لوٹے گئے 279ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کرپشن جو تباہی پھیلارہی ہے اس کے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے کیونکہ لوگوں کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کرکے ان میں جذبہ پیدا کرنے اور انہیں یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہونہار بچے اور نوجوان مستقبل میں لیڈر شپ کا کردارادا کریں گے۔ انہیں بد عنوانی کے خلاف اس جنگ کو آگے لے کر جانا ہے، نوجوان یہ پیغام اپنے گھروں ، گلی محلوں اور کمیونٹی سنٹر تک پہنچاتے ہیں، نیب بھی اپنا کردار ادا کررہاہے تاکہ اس پیغام کو ملک کے چپے چپے تک پھیلایا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ بد عنوانی کے خلاف جنگ ہمارا فرض ہے اور ہم اس کے خاتمے کے لئے پر عزم ہیں اور نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

بدعنوانی سے انکار کا پیغام ہر کسی تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ، توقع ہے کہ اس پیغام کے پھیلنے سے ہم سماجی برائی سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے ۔ عالمی برادری نے پاکستان کی بد عنوانی کے خلاف کوششوں کا اعتراف کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ نیب بد عنوانی کی روک تھام کے لئے سہ جہتی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو قانو ن پر عملدرآمد ، آگاہی اور تدارک پر مبنی ہے تاہم نیب نے آگاہی اور تدارک پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ لوگوں کو بد عنوانی کی وجوہات سے آگاہ کیا جاسکے۔

ملک بھر میں آگاہی مہم کے سلسلہ میں سیمینارز ، واک اور مباحثوں کا اہتمام کیا جارہاہے۔انہوںنے کہاکہ نیب نے سسٹم میں بدعنوانی کی مؤثر روک تھام کیلئے ایک سمت متعین کی ہے، آگاہی مہم کے تحت ملک بھر میں نسل نو کے رہنمائوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام مختلف ذرائع پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، سیمینارز، قومی شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنسوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے کامیابی سے پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام کیلئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں جو سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کرتی ہیں، یہ کمیٹیاں سرکاری اداروں، محکموں اور وزارتوں میں عوام کے ساتھ بہتر رابطہ کیلئے تشکیل دی گئی ہیں۔

یہ پریوینشن کمیٹیاں نیب، سینئر سرکاری افسران، متعلقہ شعبہ کے ماہرین اور نمایاں شخصیات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے علاقائی بیوروز میں بھی سفارشات کیلئے مختلف پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ 2015ء میں برلن سے جاری ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 175 ممالک میں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے، یہ پاکستان کی گذشتہ سالوں میں سب سے بہترین درجہ بندی ہے۔امید ہے کہ 2016ء میں اس درجہ بندی میں مزید بہتری آئے گی۔اس موقع پر مقررین نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی کارکردگی کی تعریف کی۔

متعلقہ عنوان :