ووٹ کا صحیح استعمال ہر فرد کی قومی ذمہ داری ہے ، جمہوری نظام ہو یا عوامی احتساب مسائل کا حل صرف ووٹ کے ذریعہ ممکن ہے،گورنر سندھ

ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے ،عوام کو آگاہی فراہم کرنے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی،الیکشن کمیشن کے اقدامات قابل تعریف ہیں ،جسٹس ( ر ) سعید الزماں صدیقی/الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے، عبدالغفارسومرو کا تقریب سے خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 18:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2016ء) گورنر سندھ جسٹس سعیدا لزماں صدیقی نے کہا ہے کہ ووٹ قوم کی امانت ہو تا ہے جسے استعما ل کرنا ہر فرد کی قومی ذمہ داری ہے کیونکہ ووٹ کے ذریعہ ہی حکومتیں تشکیل پاتی ہیں اور ملک آگے بڑھتاہے ۔ یہ بات انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے قومی دن برائے دہندگان کے سلسلہ میں ’’ آپ کا ووٹ قوم کی امانت‘‘ کے موضوع پر گورنر ہائوس میں منعقدہ تقریب کے لئے دیئے گئے پیغام میں کہی جسے ان کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر عقیل نثار نے حاضرین کو پڑھ کر سنایا ۔

گورنر سندھ نے کہا کہ جمہوری نظام ہو یا عوامی احتساب مسائل کا حل صرف ووٹ کے ذریعہ ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے انتخابی عمل میں خواتین اقلیتوں اور دیگر طبقات کی یکساں شمولیت اور مواقع کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں کئے جانے والے اقدامات قابل تعریف ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔

انہوں نے کہا کہ رائے دہند گان کا قومی دن منانے کا مقصد نہ صرف ووٹ کے اندراج بلکہ اس کے صحیح استعمال کو یقینی بنانا بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابی عمل اور ووٹنگ میں خواتین کی بھرپور شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اس ضمن میں تجویز دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے ووٹ ڈالنے کی ایک خاص شرح مقرر کی جائے اور اگر کسی کو ووٹنگ اسٹیشن پر خواتین کی مطلوبہ شرح کے مطابق ووٹ نہ ڈالے جائیں تو اس کا نتیجہ روک لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو ووٹ سے روکنے کے عمل کو جرم قرار دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عملہ کی تربیت ، انتخابی سامان ، سیکیورٹی اور پولنگ اسٹیشنز کے انتخاب کے ضمن میں شفافیت برقرار رکھنے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اقدامات حوصلہ افزا ہیں ۔ انہوں نے اس ضمن میں کمیشن کی جانب سے جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی خوش آئند قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو ملک کا معاشی مرکز ہونے کے باعث خصوصی اہمیت حاصل ہے یہاں پر روزگار اور کاروبار کے سلسلہ میں پورے ملک سے آئے ہوئے افراد موجود ہیں جنھیں ووٹ ڈالنے کے لئے آبائی حلقوں میں جانا مشکل ہو تاہے اس لئے نادرا کو اس ضمن میں انھیں شناختی کارڈ کی فراہمی کے طریقہ کار کو سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھی ووٹ کاسٹ کرسکیں ۔

انہوں نے انتخابات کے منصفانہ ، آزادانہ اور شفاف انعقاد کے ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہر ممکن تعاون اور مدد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ۔ ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان عبد الغفار سومرو نے اس موقع پر بتایا کہ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی ہدایت پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے اور کمیٹی کی منظوری سے اسے اگلے انتخابات میں بعض حلقوں میں تجرباتی طور پر انھیں آزمایاجائے گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 ء میں انتخابی فہرستوں پر ایک بار پھر سالانہ نظر ثانی کی جائے گی تاکہ فوت شدہ افراد کے ووٹ حذف کرنے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹرائزڈ شناختی کار ڈ رکھنے والے اصل ووٹرز کے ووٹوں کا انداراج یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ آئندہ انتخابات کے لئے پولنگ اسٹیشنز کا زیادہ سے زیادہ فاصلہ 2 کلومیٹر رکھنے کے لئے بھی کام کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 16 بڑی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی تیاری کا کام جاری ہے اس کے علاوہ انتخابی افسران اور عملہ کی تربیت کے لئے قومی الیکشن اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں کل ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 6 لاکھ 47 ہزار ہے جن میں ایک کروڑ 11 لاکھ 47 ہزار مرد اور باقی خواتین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی مہم کا مقصد عوام کو ووٹ کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنا ہے کیونکہ 2008 ء اور 2013 ء کے انتخابات میں پولنگ کی اوسط شرح 50 سے 55 فیصد رہی تھی ۔

صوبائی الیکشن کمشنر تنویر ذکی نے بتایا کہ پورے ملک کی طرح ووٹرز کے قومی دن کے موقع پر صوبہ سندھ میں بھی سیمینار ز اور ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2011 ء میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کی گئی اور کمپیوٹرائزڈ شاختی کارڈ رکھنے والے افراد کو ان میں شامل کیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت انتخابی فہرستوں میں دوہرے اندراج ، فوت ہونے والے افراد اور شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کے نام بھی فہرستوں میں شامل تھے ۔