پاکستان کی شماریات پر50 سالہ تحقیقی کام ڈاکٹر نور محمد لاڑک کا ، کارنامہ ہے، فضل اللہ قریشی

سندھ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے تحت ’’زندگی کا سفر‘‘ کی تقریب ِ اجراء سے یوسف میمن، پروفیسر ڈاکٹر حنیف خلیل، عبد الحفیظ خان، ڈاکٹر مقصود نوری، ڈاکٹر قاسم بگھیو، آغا نور محمد پٹھان و دیگر کا خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 15:44

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) ڈاکٹر نور محمدلاڑک نے پاکستان کی شماریات کے 50 سالہ تحقیق پر مبنی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، وہ اپنے دور کے محنتی طالبعلم، کامیاب استاد اور لائق منتظم کی حیثیت سے شہرت کے حامل رہے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق ان تاثرات کا اظہار سابق وفاقی سیکریٹری فضل اللہ قریشی نے سندھ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے تحت ماہر شماریات اور تعلیم دان ڈاکٹر نور محمد لاڑک کی آپ بیتی پر مبنی ’’زندگی کا سفر‘‘ کی تقریبِ اجراء میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکریٹری جنرل SGA اسلام آباد محمد یوسف میمن، قائد اعظم یونیورسٹی میں پشتو زبان کے پروفیسر ڈاکٹر حنیف خلیل، سرائیکی و اردو کے نامور شاعر عبدالحفیظ خان، نمل یونیورسٹی کے صدر شعبہ بین الاقوامی تعلقاتِ عامہ ڈاکٹر مقصود نوری، اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو، انڈس کاٹیج لائبریریز نیٹ ورک کے چیف کوآرڈینیٹر آغا نور محمد پٹھان، صدر SGA ڈاکٹر امان اللہ میمن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

فضل اللہ قریشی نے کہا کہ سندھ نے بڑے بڑے تعلیم دان افسران اور سیاست دان پیدا کیے ہیں جن میں ڈاکٹر نور محمد لاڑک ایک پسماندہ کاشتکار خاندان سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے پرائمری سے پی ایچ ڈی تک تعلیمی سفر کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور پھر وفاقی شعبہ شماریات میں منتظم اعلیٰ کی حیثیت سے پچاس سالہ پاکستانی شماریات کی تاریخ مرتب کی جو کام اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

یوسف میمن نے کہا کہ تعلیمی و انتظامی کامیابیوں میں ان کی مسلسل محنت، منصوبہ بندی اور ایمانداری بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد حنیف خلیل نے کہا کہ ان کی کتاب کے مطالعے سے ایک غریب طالبعلم میں امید کی شمع روشن ہوتی ہے۔ عبدالحفیظ خان نے کہا کہ ’’زندگی کا سفر‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی وڈیرے یا سیاستدان کی سفارش کے بغیر بھی محنت اپنا نتیجہ دکھاتی ہے۔

ڈاکٹر مقصود نوری نے کہا کہ میں نے ڈاکٹر صاحب کو ایک بہترین استاد اور محقق کی حیثیت میں پایا ۔ ڈاکٹر قاسم بگھیو نے ’’زندگی کا سفر‘‘ تحریر کرنے پر مصنف کو مبارکباد دی۔ آغا نور محمد پٹھان نے کہا کہ ان کی تصنیف کوئی الف لیلیٰ داستان نہیں بلکہ اپنے دور کی ایک جدوجہد کی داستان ہے جو ہمارے ان دوسرے پسماندہ علاقوں کے طالبعلموں کے لئے ایک روشن مثال ہے۔ ڈاکٹر امان اللہ میمن نے ڈاکٹر صاحب کی اس کامیاب کوشش پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے تمام شرکاء دوستوں سے اظہار تشکر کیا۔