این ایف سی ایوارڈ میں مزید تاخیرناقابل برداشت ہی, مشتاق احمدخان

جماعت اسلامی حکومتی سطح کے علاوہ عوامی سطح پر بھی تمام ممکنہ اقدامات کریگی،میگا پراجیکٹس صوبہ کی ناگزیر ضرورت ہے، امیر جماعت اسلامی کے پی کے

منگل 6 دسمبر 2016 22:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2016ء) جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ہے کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کے اجرا میں تاخیر غیر آئینی اور غیرقانونی اور ناقابل برداشت ہے ،خیبر پختونخوا کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ ترک کیا جائے د وسری صورت میں احتجاج کا راستہ کھلا رہے گا۔نویں این ایف سی ایوارڈ کا عدم اجرا چھوٹے صوبوںبالخصوص خیبر پختونخوا کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔

جماعت اسلامی حکومتی اور عوامی سطح پر اس کے لیے بھر پور آواز اٹھائے گی۔منگل کے روز المرکز الاسلا می میں مالیاتی امور سے متعلق وفد سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت کے صوبائی امیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا پاکستان کی اکائی ہے اور یہ مرکزی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ تمام اکائیوں کی ترقی کے لیے یکساں وسائل فراہم کرے اور قومی وسائل میں جائز حصہ دیا جائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا گزشتہ ڈیڑھ عشرہ سے انسانی اور قدرتی آفات کا شکار رہا ہے۔دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے ۔اس جنگ میں خیبر پختونخوا کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔پوری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے اس جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اس کے بدلے میں اتحادی امدادی فنڈ کی مد میں14ارب ڈالر امداد بھی آئی ہے لیکن مرکزی حکومت نے خیبر پختونخوا کو اس میں جائز حصہ نہیں دیا۔

انھوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن کا فوری اجرا وقت کی ضرورت ہے اور اس میں صوبہ کے مخصوص حالات اور پسماندگی کو مد نظر رکھا جائے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومتی سطح پر بھی یہ مسئلہ اٹھا رہی ہے۔پارلیمنٹ میںبھی اس کے لیے تحاریک لائیں گے اور سیاسی میدان میں بھی مشاور ت سے اس کیلئے لائحہ عمل بنائیں گے۔انھوں نے کہا کہ قومی وسائل میں پن بجلی اور گیس کی مد میں خیبر ُختونخوا کا بہت بڑا حصہ ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے بجلی خالص منافع کی کامیاب جنگ لڑی تھی لیکن مرکزی حکومت اور واپڈاصوبہ کو اپنا حق نہیں دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن کے اجر اکے بعد ہی صوبہ کو اس کی ضروریات کے مطابق حصہ کی ادائیگی ممکن ہو گی۔انھوں نے کہا کہ مخصوص حالات کی وجہ سے صوبہ جس پسماندگی کا شکار ہے اس کے لیے میگا پراجیکٹس کی اشد ضرورت ہے۔

صوبائی حکومت اگلے سال بڑے میگا پراجیٹکس کو ترجیح بنائے ،اس کے لیے ضروری امر یہ ہے کہ این ایف سی کا فی الفور اجرا کیا جائے۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ صوبائی وزیر خزانہ مظفر کو سید کو جماعت اسلامی نے ہدایت کی ہے کہ حکومتی سطح پر اس معاملہ کو مرکز کے ساتھ اٹھائے۔انھوں نے کہا حکومتی امور گفت وشنید کے ذریعے اور متعلقہ فورموں پر حل ہونے چاہئیں لیکن مرکزی حکومت نے اگر حسب معمول مزید تاخیری حربے استعمال کیے تو پھر ہم احتجاجی راستہ اپنانے پرمجبور ہوں گے۔صوبائی حقوق کے لیے ہم تمام سیاسی قوتوں سے مل کر لائحہ عمل طے کریں گے اور مشترکہ جدوجہد کریں گے ۔اس حوالے سے سیاسی وابستگی کو رکاو ٹ نہیں بننے دیں گے۔

متعلقہ عنوان :