پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کی چیف انجینئرپی ایچ اے شاہد فرزند کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور خلاف قانون 20ویں گریڈ میں پوسٹنگ کرانے پر وزارت ہائوسنگ کو 15دن میں کارروائی کی ہدایت

سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین سے کرایہ وصولی نہ ہونے پر اسٹیٹ آفس حکام پراظہار برہمی ،معاملہ وزارت خزانہ کو بھجوا دیا، اسٹیٹ آفس سے کرا ئے کی مد میں تمام واجبات اور سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین کی تمام تفصیلات 15روز میں طلب اسلام آباد کے سیکٹر آئی 16میں 3200رہائشی فلیٹ تعمیر کیے جارہے ہیں، ان میں سے 50فیصد ان سرکاری ملازمین کو کم قسطوں پر دیئے جائینگے،جن کی تنخواہیں کم ہیں ، 50فیصد عام لوگوں کودیئے جائیں گے، پی ایچ اے حکام کی بریفنگ اس طرح نظام نہیں چل سکتا،ہم حکومت میں آئے تو نظام تبدیل کریں گے، کنوینر کمیٹی شفقت محمود کے ریمارکس ْ پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی نے 2003سے لے کر 2008تک فنانشنل اسٹیٹمنٹ ہی نہیں بنوائی، آڈٹ حکام

منگل 6 دسمبر 2016 20:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے پاکستا ن ہائوسنگ اتھارٹی کے موجودہ چیف انجینئرشاہد فرزند کیخلاف اختیارات کے غلط استعمال اور خلاف قانون 20ویں گریڈ میں پوسٹنگ کرانے پر وزارت ہائوسنگ کو 15دن میں کارروائی کی ہدایت کر دی ،کمیٹی نے سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین سے کرایہ(رینٹ) وصولی نہ ہونے پر اسٹیٹ آفس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ وزارت خزانہ کو بھجوا دیا جبکہ اسٹیٹ آفس سے کرایے کی مد میں تمام واجبات اور سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین کی تمام تفصیلات 15روز میں طلب کرلی گئیں۔

منگل کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہواجس میں ممبران کمیٹی جاوید اخلاص،میاں عبدالمنان ،وزارت ہائوسنگ ،پی ڈبلیو ڈی،وزارت خزانہ اور آڈٹ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے مالی سال 2010-11کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی نے 2003سے لے کر 2008تک فنانشنل اسٹیٹمنٹ ہی نہیں بنوائی،2009سے فنانشنل اسٹیٹمنٹ بننا شروع ہوئی ہے،اس حوالے سے آڈٹ کے سنجیدہ اعتراضات ہیں،ہائوسنگ اتھارٹی حکام نے کہاکہ یہ معاملہ موجودہ سیکرٹری وزارت نے ہی اٹھایا ،جب تک انہوں نے معاملہ نہیں اٹھایا ، کسی نے کوئیہ ایکشن نہیں لیا،موجود ہ سیکرٹری نے ماضی میں فنانشنل اسٹیٹمنٹ نہ کرانے پر ایم ڈیز کے خلاف چارج شیٹ بھی بنائی ہے،ان کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خط لکھا ہے۔

کنویئنر کمیٹی نے سوال کیا کہ اب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس پر کیا کیا،جس پر حکام نے آگاہ کیا کہ 2، 3ماہ پہلے خط لکھا تھا۔انہوں نے معلومات مانگی جو دے دیں،اب وہ تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔کنویئنر کمیٹی نے کہاکہ فنانشل اسٹیبلشمنٹ نہ کروانے سے کرپشن کے پہلو نکلتے ہیں،کسی نہ کسی کو تو ذمہ دار ٹہرا کر کارروائی کرنا ہوگی،فنانشنل اسٹیبلشمنٹ نہ کرانے والے ایم ڈی اور حکام کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کی رپورٹ ایک مہینے میں فراہم کی جائے،پی ایچ اے حکام نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے سیکٹر آئی 16میں 3200رہائش فلیٹ تعمیر کیے جارہے ہیں،جن میں سے 50فیصد ان سرکاری ملازمین کو کم قسطوں پر دیئے جائیں گے،جن کی تنخواہیں کم ہیں جبکہ 50فیصد جنرل لوگوں کے دیئے جائیں گے۔

کنویئنر نے کہاکہ اس طرح نظام نہیں چل سکتا،ہم حکومت میں آئے تو نظام تبدیل کریں گے۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہائوسنگ اتھارٹی کے ملازمین کو 6,6ماہ کی ایڈوانس تنخوا ہ کی مد میں 21لاکھ،90ہزار روپے کی غیر قانونی ادئیگیاں کی گئیں،جس پر حکام نے آگاہ کیا کہ تمام رقم ریکور کرلی گئی ہے،صرف 35ہزار روپے کے بقایا جات رہ گئے ہیں،جن کی ریکوری بھی کرلی جائے گی،جس پر کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا۔

آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ رینٹ آفس سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین سے کرایہ کی مد میں بننے والے کروڑو ں روپے کے واجبات وصول کرنے میں ناکام ہے،ان ملازمین میں پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ملازمین بھی شامل ہیں،جس پر رینٹ آفس حکام نے آگاہ کیا کہ جن ملازمین کو اے جی پی آر کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگی کی جاتی ہے،ان کا ہائوس رینٹ کاٹ لیا جاتا ہے،دیگر سے وصول نہیں ہو پاتا۔

کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کے ورک چارجڈ ملازمین کے پے رول سلپ پر لانے کی بھی سفارش کردی۔کنوینئنر کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کو نکال نہیں جانا چاہیے،حکومت کو ان ملازمین کی تنخواہوں کیلئے کٹ آف کی پالیسی بنانی چاہیے۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستا ن ہائوسنگ اتھارٹی کے موجودہ چیف انجینئرشاہد فرزندکو اس سے قبل پی ایچ اے میں بطورڈائریکٹر انجینئر تعینات کیا گیا تھا اور انکا سکیل 19واں تھا مگر مذکورہ افسر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے بغیر وزیر اعظم کی منظوری ازخود کو 20ویں گریڈ میں ترقی دلوا کر چیف انجینئر بن گے ،جس پر کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ کو 15دن میں مذکورہ افسر کیخلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔ (خ م+ار)

متعلقہ عنوان :