سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس،ممبران کا چیرٹی کیلئے لئے گئے پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں ،سی ڈی اے بورڈ کے فیصلے کیخلاف احتجاج ،واک آئوٹ

وزارت کیڈ ، وزارت قانون اور شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی 15 دن کے اندر معاملے کی رپورٹ پیش کرے، چیئرمین کمیٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ترمیمی بل 2016، مونوٹائیزیشن پالیسی کے تحت سرکاری افسران کو دی گئی گاڑیوں کے معاملات اسلام آباد کے صنعتی علاقوں کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا فارن آفس وویمن ایسوسی ایشن اور روٹس ملینیئم سکول کے مابین جوائنٹ وینجر سے متعلق معاہدے پر نظر ثانی اور منافع بڑھانے سمیت معاہدے میں ویلفیئر کا عکس نمایاں کرنے کی سفارش

منگل 6 دسمبر 2016 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے فارن آفس وویمن ایسوسی ایشن اور روٹس ملینیئم سکول کے مابین جوائنٹ وینجر سے متعلق معاہدے پر نظر ثانی کرکے وزارت خارجہ کے گریڈ 17سے نیچے تمام ملازمین بشمول ریٹائرڈ ‘وفات پاجانے والے کا کوٹہ اور منافع بڑھانے سمیت معاہدے میں ویلفیئر کا عکس نمایاں کرنے کی سفارش کی ہے، کمیٹی کے 3ممبران چیرٹی کیلئے لیے گئے پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں اور سی ڈی اے بورڈ کے فیصلے کے خلاف احتجاج واک آئوٹ کر گئے۔

اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ترمیمی بل 2016، مونوٹائیزیشن پالیسی کے تحت سرکاری افسران کو دی گئی گاڑیوں کے معاملات اسلام آباد کے صنعتی علاقوں کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن کا اجلاس چیئر مین کمیٹی طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہی‘چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز ‘ممبر پلاننگ سی ڈی اے ‘ڈی جی فارن آفس شجاع راٹھور ‘ممبران کمیٹی خوش بخت شجاعت ‘کلثوم پروین ‘شاہی سید ‘میر یوسف بادینی‘کامل علی آغا ‘راحیلہ مگسی ‘حاجی سیف اللہ بنگش اورنواب زادہ سیف اللہ مگسی موجود تھے۔ڈی جی فارن آفس شجاعت راٹھور نے کمیٹی کو بتا یا کہ فارن آفس وویمن ایسوسی ایشن میں وزارت خارجہ کے گریڈ 17سے اوپر کے افسران کی بیگمات اور دفتر خارجہ کی خواتین ملازمین اس ایسوسی ایشن کی ممبر ہیں ‘ایسوسی ایشن نے 2006میں 1.3بلین ادا کرنے کے بعد یہ پلاٹ حاصل کیا۔

ممبر کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ کروڑوں روپے مالیت کا 20کنال کا یہ پلاٹ چیرٹی کے نام پر حاصل کیا گیا اور اب اسے کمرشل سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ‘یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز چیرٹی کے لئے حاصل کر کے اسے کمرشل سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جائے ۔ممبر کمیٹی سیف اللہ مگسی نے کہا کہ سی ڈی اے یہ بتائے کہ کیا جوائنٹ وینجر کی اجازت لی گئی اور اس میں کسی بھی قسم کی قانونی خلاف ورزی یا بائی لاز کی خلاف ورزی تو نہیں پائی گئی ۔

چیئر مین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز نے بتا یا کہ سی ڈی اے بورڈ نے اس پلاٹ پر جوائنٹ وینجر کے ذریعے سکول بنانے کا معاملہ بورڈ میں زیر غور آیا جس کے بعد بورڈ نے اس کی باقاعدہ منظوری دیدی ۔کمیٹی کے ممبر شاہی سید نے کہا کہ یہاں پر سکول بننا ہے اور اس سے ہمارے نئی نسل کو فائدہ ہوگا اس لئے اس میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے انھیںکام شروع کرنے کی اجازت دی جائے اور اگر ممبران کمیٹی کی تسلی نہیں ہورہی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھجوا دیا جائے لیکن اس طرح رکاوٹیں نہ ڈالیں جائیں ۔

ممبر کمیٹی خوش بخت شجاعت نے کہا کہ ملک بھر میں کسی بھی سیکٹر میں کچھ بھی ہو جائے کوئی پوچھنے ‘دیکھنے اور نوٹس لینے والا نہیں ہے لیکن جب بھی تعلیم کے کسی منصوبے کا بات ہوتی ہے تو اس میں رکاوٹیں کھڑی کیں جاتیں ہیں ‘قائمہ کمیٹی مسائل بنانے کے لئے نہیں مسائل حل کرنے کے لئے بنائی جاتی ہے ۔ کمیٹی کے ممران کامل علی آغا ‘کلثوم پروین اور یوسف بادینی نے چیرٹی کے لئے دیئے گئے پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں پر اجتجاج اجلاس سے واک آئوٹ کر گئے ۔

کمٹیی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس کمیٹی کا کوئی بھی ممبر اس پلاٹ پر سکول بنانے کے خلاف نہیں ہے لیکن اس کے لئے جو جوائنٹ وینجرز کیا جارہا ہے اس میں ویلفیئر کا عکس نمایاں کیا جائے اور وزارت خارجہ کے تمام ملازمین کو بلاامتیاز شامل کیا جائے ۔جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مونو ٹائیزیشن پالیسی کے تحت سرکاری افسران کو دی گئی گاڑیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے رپورٹ طلب کی تھی صرف 27 اداروں نے تفصیلات فراہم کی ہیں جن کے مطابق 2010-11 اور2015-16 کی رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔

2010-11 میں سرکاری افسران کے ماتحت گاڑیوں کے اخراجات 13 کروڑ تھے جو 2015-16 میںکم ہو کر 9 کروڑ رہ گئے ۔ جس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کی تعداد کم ہوئی اور پیڑول بھی سستا ہوا۔ جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ میرے پاس معلومات ہیں کہ بہت سے افسران نے پالیسی کے تحت گاڑیاں تو حاصل کی ہیں ۔ مگر تنخواہ سے کٹوتی نہیں کروائی گئی ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پالیسی سے پہلے اور بعد میں گاڑیوں کی تعداد اخراجات ۔

کتنی گاڑیاں پالیسی کے تحت دی گئی اور کتنے پیسے اکھٹے ہوئے کی تفصیلات طلب کر لیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ صنعتی یونٹس کو اسلام آباد سے باہر شفٹ کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ جس سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ صنعتی زونز کہا بنائے جارہے ہیں پلاٹ کی قیمت کیا ہے اور دیگر تفصیل سے آگاہ کیاجائے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آبا د چیمبر آف کامرس اور فیڈریشن کو بلا کر معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیکر آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کریں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے کے عملے کی ملی بھگت کی وجہ سے غوری ٹائون میں بہت سے لوگوں کو پانی اور گیس کے غیر قانونی کنکشن دیئے گئے اور اسلام آبا دکے ماسٹر پلان کے مطابق عمارتوں کی منزلیں ون پلس فور تک تعمیر کرنے کی اجازت ہے مگر سپر اور جناح مارکیٹ میں ون پلس فائیو کی اجازت دی گئی ہے اور حیات ٹاور کا مسئلہ بھی کے سامنے ہے ۔ ذمہ دار لوگوں کا تعین کر کے سزا دی جائے ۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یہ اہم ضرورت ہے بہت سے مسائل سامنے آرہے تھے ۔ وزیراعظم پاکستان کو پمز ہسپتال اور یونیورسٹی کو علیحدہ کرنے کی سمری بھیجی ہے ۔ اور وزیراعظم پاکستان نے وزارت قانون کوہماری تجاویز کو قانونی شکل دینے کے حوالے سے ہدایت کر دی ہیں یہ کیس وزارت قانون کے پاس پڑا ہوا ہے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے ۔جب یہ ایکٹ بنا تھا تو ہم سب موجو دتھے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت کیڈ ، وزارت قانون اور شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو 15 دن کے اندر معاملے کی رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی ۔