غیر معیاری اور کم پیداوار سے بچائو کیلئے جڑی بوٹیوں کی فوری تلفی پر توجہ دینے کی ہدایت

منگل 6 دسمبر 2016 13:42

فیصل آباد۔6 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2016ء)باتھو، پیازی ، جنگلی جئی ، دمبی سٹی ، چھنکنی بوٹی ، مینا، شاہترہ ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیاں چنے اور مسور کی فصلوںکیلئے زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں لہٰذا کاشتکار غیر معیاری اور کم پیداوار سے بچائو کیلئے جڑی بوٹیوں کی تلفی کی جانب فوری توجہ مرکوز کریں۔ماہرین دالیں نے بتایاکہ پنجاب میں 22لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر چنا اور 55ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر مسور کی فصلیں کاشت کی گئی ہیںجبکہ بھکر، خوشاب ،لیہ ، میانوالی اور جھنگ کے اضلاع چنا اور نارووال ، راجن پور، میانوالی کے اضلاع مسور کاشت کے حوالے سے مشہور ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ چنا اور مسور کی فصلوں کی منافع بخش کاشت میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہایت اہم ہے کیونکہ جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار میں 25فیصدتک کمی کا باعث بنتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ باتھو، پیازی ، جنگلی جئی ، دمبی سٹی ، چھنکنی بوٹی ، مینا، شاہترہ ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیوں کے باعث متاثرہ کھیتوں میں چنے اور مسور کی پیداوارمیں نہ صرف کمی ہوتی ہے بلکہ ان کی پیداوار غیر معیاری بھی ہوجاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ جڑی بوٹیاں ان فصلوں کے حصے کے خوراکی اجزاء کھاد ، پانی ، روشنی اور جگہ کو حاصل کرکے فصل کو کمزور کردیتی ہیںنیز یہ جڑی بوٹیاں کیڑوں اور بیماریوں کے لیے متبادل میزبان کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ چنے اور مسور کی فصل کو پہلے دومہینوں تک جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں کیونکہ بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار جڑی بوٹیوں کے مؤثر کنٹرول کے لیے چنے اور مسور کی فصل میں دو ، تین گوڈیاں کریں جن میںسے پہلی گوڈی کاشت کے 30سی40دن بعد اور دوسری گوڈی بجائی کے 70سی80دن بعد کرنی چاہیے ۔