تمام ہوٹل، فیکٹریاں حفاظتی اقدامات پرمکمل طریقے سے عملدرآمد کریں‘ وزیر اعلیٰ سندھ

پیر 5 دسمبر 2016 23:19

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے حکم دیا ہے کہ تمام ہوٹل، فیکٹریاں اور ایسے تمام دیگر ادارے حفاظتی اقدامات پرمکمل طریقے سے عملدرآمد نہیں کریں گے توان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں آگ لگنے جس کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق اور60 سے زائد زخمی ہونے کے واقعہ کے بعد وزیراعلی ہاؤس میں ہنگامی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ یہ آگ آج شب پونے تین بجے ہوٹل کے کچن میں لگی۔ فائر بریگیڈ کی ٹیم بروقت وہاں پہنچ گئی تھی اور آگ بجھانے کا کام شروع کر دیا گیا تھا ہوٹل میں دھواں بہت زیادہ جمع ہوگیا تھا جو کہ مختلف راستوں اور سینٹرل ائیر کنڈیشنر سسٹم کے ذریعے ہوٹل میں ہر جگہ پھیل گیا تھا جس کے نتیجے میں چند لوگ دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے اور کچھ لوگوں نے اپنے کمروں سے نیچے چھلانگیں لگا دی اور زندہ نہ بچ سکے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ہوٹل کا آگ بجھانے کے آلات کا معائنہ سال 2015ء کے آخر میں ہوا تھا اس پر وزیراعلی سندھ نے ان سے کہا کہ یہ ہر تین ماہ کے بعد کیوں نہیں ہوا جبکہ یہ معائنہ ہر تین ماہ کے بعد کرنا لازمی ہے۔ اس پر انہیں بتایا گیا کہ ہوٹل انتظامیہ نے اس سلسلے میں تعاون نہیں کیا تھا ۔ وزیراعلی سندھ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ وہ ایک تفصیلی انکوائری کریں کہ سول ڈ یفنس کا محکمہ آگ بجھانے کے آلات کا معائنہ کرنے میں کیوں ناکام رہا ۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کوحکم دیا کہ وہ اسسٹنٹ کمشنرز، مختیار کار اور کے ایم سی کے فائرآفیسرز،الیکٹرکل انسپیکٹرز اور دوسرے متعلقہ افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جوکہ ہر ایک ہوٹل ، فیکٹری اور ایسی تمام دیگر عمارتوں کا معائنہ کریں کہ وہاں پر ایمرجنسی کی صورت میں حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں کہ نہیں اور اگر رپورٹ نیگیٹیو آتی ہے تو ان عمارات میں آ گ بجھانے کے آلات ،ایمرجنسی گیٹ کی تنصیب وغیرہ جنگی بنیادوں پر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ انسپیکشن کا مطلب انسپیکشن ہونی چاہیے نہ کہ ہراسان کیا جائے اور انہیں آئندہ 48گھنٹوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔انہوں نے ہر ایک کے اوپر یہ بات واضح کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کو ہدایت کی کہ وہ اسنارکل کی خریداری اور شوٹر جوکہ عمارت کے بالائی فلورز سے لوگوں کو سلائیڈ کے ذریعے نکالے جانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں کی خریداری کے کام کو بھی تیز کیا جائے۔

صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے وزیراعلی سندھ کو سفارش پیش کی کہ ہر ایک ہوٹل اور فیکٹری کا انسپیکشن تھرڈ پارٹی جوکہ حفاظتی اقدامات کو آئی ایس او سر ٹیفیکیشن کے مطابق یقینی بناسکیں سے کرائیں۔وزیراعلی سندھ نے ا س تجویز کی منظوری دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ قوانین میں اگر ضروری ہے تو ضروری ترامیم کرا لیں۔ انہوں نے یہ بھی تجو یز پیش کی کہ ہوٹل اور فیکٹر یوں کو یہ لازم قرار دیں کہ وہ اپنے حفاظتی اقدامات کا اپنے اخراجات پر معائنہ کرائیں جیسا کہ سی این جی اسٹیشنز کراتے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس تجویز کا جائزہ لیں اور انہیں سفارشات پیش کریں۔ وزیر اعلی سندھ نے سول ڈیفینس کی کارکردگی پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو انکے متعلقہ علاقوں میں سول ڈیفینس کمیٹیوں کے سربراہ نامزد کریں اور انہیں اس کی آنر شپ بھی دیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سول ڈیفینس ملازمین کو جدید تربیت فراہم کی جانی چاہیے، وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ جاںبحق افراد کی میتوں کو انکے آبائی علاقوں میں بھیجنے کے انتظامات کریں۔

قبل ازیں لاہور سے واپسی کے فورا بعد وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ڈائریکٹ آغا خان اسپتال گئے جہاں انہوں نے آتشزدگی کے اس واقعے کے نتیجے میں ہونے والے زخمیوں کی عیادت کی۔اجلاس میں وزیر بلدیات جام خان شورو،چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ، سیکریٹری داخلہ شکیل منگنیجو، کمشنر کراچی اعجاز خان، سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ، مسعود عالم ،فائر چیف افسر شریک تھے۔

متعلقہ عنوان :