حریت کانفرنس کی طرف سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھو ں سرکاری ملازم کے قتل کی شدید مذمت

آزادی کی امنگوں کو طاقت کے بے تحاشا استعمال سے زیر نہیں کیا جاسکتا

پیر 5 دسمبر 2016 22:04

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع کولگام میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھو ں ایک سرکاری ملازم اسداللہ کمہار کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات میں بہتری کا دعویٰ کرنے والے کٹھ پتلی حکمران آئے روز بے گناہوں شہریوں کے قتل کی ذمہ داریوں سے بچ نہیں سکتے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ خونِ ناحق ان کی گردنوں پر ہے اور ان کو اس کا حساب دینا ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ مذکورہ شخص قتل کے وقت ڈیوٹی پر تھا اور وہاں نہ کوئی مظاہرہ ہورہا تھا اور نہ ہی عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی جھڑپ ہورہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بے گناہ شہریوں کو انتقامی جذبے کی تسکین کے لیے قتل کرنا درندگی اور سفاکیت کی انتہا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ لوگوں کے جذبہٴ آزادی کو بندوقوں کے سنگینوں سے خاموش کرنے کو اگر حالات کی بہتری کہا جائے تو اس سے زیادہ احمقانہ بات اور کیا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ تشدد اور بربریت کاسب سے زیادہ شکار ہیں اور ہم امن وآشتی کے سب سے زیادہ متمنی ہیں لیکن لاکھوں بندوق بردار فوجیوں کے سائے میں اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوکر جس امن کی باتیں کی جارہی ہیں وہ قبرستان کا امن ہے اور اس امن کو قائم کرنے کے لیے لاکھوں کشمیریوں کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے امن فارمولے گزشتہ 70سال سے آزمائے جارہے ہیں۔

لیکن تاریخ گواہ ہے کہ آزادی کی امنگوں کو طاقت کے بے تحاشا استعمال سے زیر نہیں کیا جاسکتا۔ دھوکے اور فریب کاری سے عوام کے سروں پر حکومت تو کی جاسکتی ہے لیکن اُن کے دلوں کو جیتا نہیں جاسکتا۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ 5ماہ سے جاری عوامی تحریک نے ایک طرف جدوجہدِ آزادی کو نئی جہت اور حرارت عطا کی ہے اور دوسری طرف غلامی کی زنجیروں کو مضبوط کرنے والوں کے اصل چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور اُن کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ سلگتا ہوا مسئلہ کشمیر ہے جس کی آگ نے لاکھوں نفوس نگل لی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور حقائق سے چشم پوشی کی وجہ سے یہ مسئلہ عرصہ دراز سے لٹکا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی جلد اس بنیادی مسئلے کو حل کرنے کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں اتنی ہی جلد برصغیر پاک و بھارت کے عوام آرام وسکون سے ترقی اور خوشحالی کے منازل طے کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ امن کی گردان کرنے سے امن قائم نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے جرأت مندانہ اور عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :