ساحلی علاقوں میں مینگروو کی کاشت کے ذریعہ سمندری حیات کا تحفظ بھی ممکن ہوگا، ویبک جنسن
پاکستان کے 70 فیصد علاقے سیم وتھور سے متاثر ہیں جن پر ہیلوفائٹ کاشت کرکے نہ صرف غیر روایتی چارے بلکہ ادویات اور توانائی کے تیزی سے کم ہوتے ہوئے ذرائع پر بائیوفیول کے ذریعے قابو پایا جاسکتاہے،ڈاکٹر قیصر
پیر 5 دسمبر 2016 22:02
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ یونیسکو گذشتہ 30 برسوں سے سیم اور تھور زدہ زمینوں کو آباد کرنے میں اپناکلیدی کردار اداکررہاہے اور آئندہ بھی اس قسم کی تحقیق کو فروغ دینے کے لئے اپنا مثبت کردار اداکرتارہے گا۔
انہوں نے ادیس ابابا(ایتھوپیا) سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا شکریہ اداکیا جن کی مدد سے فلوٹنگ مینگروو کے پروگرام کو پاکستان میں فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آفس سسٹین ایبل ہیلو فائٹ یوٹیلائزیشن یونیسکو کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ ہذا میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی سائنرجی اجلاس بعنوان: ’’ نمکیاتی وسائل کے پائیدار استعمال: اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف خصوصاً متبادل توانائی کے ذرائع کی روشنی میں ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصرنے کہا کہ ہیلو فائٹ پر تحقیق وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے غیر آباد علاقوں کو یقیناً آباد کیا جاسکتاہے۔پاکستان کے 70 فیصد علاقے سیم وتھور سے متاثر ہیں جن پر ہیلوفائٹ کاشت کرکے نہ صرف غیر روایتی چارے بلکہ ادویات اور توانائی کے تیزی سے کم ہوتے ہوئے ذرائع پر بائیوفیول کے ذریعے قابو پایا جاسکتاہے۔پاکستان میں ہیلو فائٹ کی متعدد اقسام سے کثیر تعداد میں بائیو ماس کا حصول ممکن ہے جس سے بائیو فیول مرتب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے انسٹی کے کی جانب سے کی جانے والی تحقیقی کاوشوں کا سراہا اور امید ظاہر کی یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلو فائٹ یوٹیلائزیشن کے بانی ڈائر یکٹر پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان نے کہا کہ متعدد ممالک بشمول پاکستان کی آباد ی میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے جس کے باعث غذائی قلت کا خدشہ بڑھتا جارہاہے جس کی بڑی وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلیاں اور سیم وتھور زدہ زمینوں میں اضافہ ہے۔عصر حاضر میں غذائی قلت کے پیش نظر غیر روایتی فصلوں پر تحقیق کی اشد ضرورت ہے اور مذکورہ انسٹی ٹیوٹ اسی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا۔اس سلسلے میں ہائرایجوکیشن کمیشن اور جامعہ کراچی کی جانب سے مالی معاونت لائق تحسین ہے ۔اس قسم کی تحقیق سے نہ صرف غیر آبادزمینوں کو ہیلو فائٹ کے استعمال سے آباد کیا جاسکتا ہے بلکہ غذائی قلت اورغربت پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اکیڈیمیاء اور انڈسٹریز کے اشتراک سے اس قسم کی تحقیق کو فروغ دیا جائے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں تحقیق انڈسٹریز کی ترجیحات میں شامل نہیں ۔مقامی وسائل کو بروئے کار لاکر متعدد شعبوں میں تحقیقی عمل کو فروغ دیا جاسکتا ہے،اس ضمن میں مختلف اندسٹریز نے ہیلو فائٹ کی تحقیق میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلو فائٹ یوٹیلائزیشن کی ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر بلقیس گل نے پروگرام کے آخر میں کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کانفرنس کا مقصد مختلف ممالک کے ماہرین یکجا کرکے ماحولیاتی تبدیلیاں اور سیم وتھور زدہ زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔انہوںنے بطورخاص یونیسکو،ہائرایجوکیشن کمیشن،جامعہ کراچی اورسندھ اینگروکول مائیننگ کمپنی کے تعاون پر ان کا شکریہ اداکیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
-
امریکہ: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے طلباء سے ناروا سلوک پر تشویش
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.