ْوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کاپیر پیائی میں زیر حراست ملزم پر پولیس تشد د کی شکایت کا نوٹس

پیر 5 دسمبر 2016 21:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے پیر پیائی میں زیر حراست ملزم پر پولیس تشد د کی شکایت کا نوٹس لیکر وہ خود تھانہ اضاخیل پہنچے اور واقعے کی غیر جانبدار تفتیش اور پولیس تشدد کے الزام میں ایس ایچ او کے خلاف محکمانہ کاروائی کاحکم دیا۔ زیر حراست ملزم کو ڈی پی او نوشہرہ نے خود رہا کیا۔

میڈیا اور اخبارات بے پرکیاں اُڑا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا پولیس کواختیارات اس لیے دئیے کہ وہ تھانوں میں پولیس گردی اور کرپشن کاخاتمہ کرکے غریب عوام کی عزت نفس بحال کرکے انصاف کا بول بالا کریں۔ اخبارات میں شائع ہونے والی خبروںمیں کوئی صداقت نہیں۔ انھوں نے نوشہرہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پولیس سمیت تمام اداروں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کردیا ہے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے عوامی شکایت کانوٹس لیتے ہوئے تھانہ اضاخیل پہنچے تو ڈی پی او نوشہرہ واحد محمود پہلے ہی موجود تھے۔

(جاری ہے)

جنھوں نے زیر حراست شخص شیر باز ولد جمال شاہ کو شخصی ضمانت پر رہا کیا تھا۔ چنانچہ اس کو دوبارہ بلا کر اس نے پولیس کے سامنے وزیر اعلی کوبتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد کیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے ڈی پی او کو ہدایت کی کہ شیر باز کاسرکاری ہسپتال میں طبی معائنہ کیا جائے اور ایس ایچ او کومعطل کرکے اس کے خلاف محکمانہ کاروائی کی جائے ۔ ماں بیٹے کے دہرے قتل کی غیر جانبدار تفتیش کی جائے۔

انھوں نے اخباری خبر کو من گھڑت کہانی قراردیا اور کہاکہ اس واقعے کے سینکڑوں گواہ خود موقع پر موجود تھے جس میں سے بیشتر لوگ اپوزیشن جماعتوں سے تھے جنھوںنے وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو سراہا کہ انھوں نے شہری کے احتجاج پر ایک غریب شخص کی داد رسی کی۔ وزیر اعلیٰ کے ترجمان نے کہا کہ خود ڈی پی ا و نوشہر ہ واحد محمود نے اس بات کی وضاحت کی ہے اور واحد محمود نے کہا ہے کہ تین دسمبر کودہرے قتل کی واردات جس میں پولیس نے از خود نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا اور بعد میں خاتون اوراس کے پانچ سالہ بیٹے کی شناخت ثمینہ دختر جمال شاہ اور پانچ سالہ بچے حماد ولد عزیز کے نام سے ہوئی۔

چنانچہ شک پڑنے پر مقتولہ کے بھائی شیر باز کوحراست میں لیا گیا پولیس نے سرسری تفیتش کی جس پر علاقے کے عوام نے احتجاجا ًجی ٹی روڈ بلاک کردیا اورا ن کامطالبہ تھا کہ ملزم نہ تو مقدمے میں نامزد ہے۔ چنانچہ شیر باز کو شخصی ضمانت پر انھوں نے خود رہاکیا جس پر مشتعل عوام نے زیر حراست شخص پر پولیس تشدد کا الزام بھی لگایا۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک جو اس وقت پیر پیائی میں موجود تھے زیر حراست شخص پر تشدد کی شکایت پر خود تھانہ اضاخیل پہنچے چنانچہ ان کی موجود گی میں شیر باز کوطلب کیا ۔

اور شیر باز کاجسم دیکھا گیا۔ جس پر کوئی تشد د نشانہ نہیں تھے۔ اس کے باوجود ڈی پی او نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مجھے ایس ایچ او کو معطل کرکے محکمانہ کاروائی کا حکم دیا۔ جبکہ شیر باز کاطبی معائنہ کرانے کی بھی ہدایت کی جبکہ دہرے قتل کی غیر جانبدار تفتیش کاحکم دیا۔ جس پر ہم نے مقدمے کی تفتیش ایس پی انوسٹی گیشن جہانزیب خان کے حوالے کی۔جبک ایس ایچ او کے خلاف تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی کینٹ رشید اقبال کو مقرر کیاگیا۔ ڈی پی او نے بھی اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کی ترید کی۔

متعلقہ عنوان :