لوگوں کوسستے اورفوری انصاف کی فراہمی کیلئے وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں،چیف جسٹس پشاورہائکورٹ

پیر 5 دسمبر 2016 20:43

پشاور۔05دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا ہے کہ لوگوں کو سستے اور تیز تر انصاف کی فراہمی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں متعدد اضلاع میں ججوں کی تعداد میں اضافے سمیت صوبے کی ہائی کورٹ کے بنچوں میں مستقل ججوں کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور ہے تاہم فی الحال جج صاحبان کی تعداد میں کمی کی وجہ سے فوری اقدامات اٹھانا مشکل ہے۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بنوں میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پشاور ہائی کورٹ ڈی آئی خان بینچ کے جج جسٹس غضنفر علی خان ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنوں، لکی اور کرک رجب علی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ہائی کورٹ بنوں بنچ قدرت اللہ خان گنڈا پوراور نصر اللہ خان سمیت بنوں، لکی اورکرک کے دیگر جج صاحبان اور مختلف ڈسٹر کٹ بارز کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے تمام بنچوں میں ہائی کورٹ اور ذیلی عدالتوں کو وکلاء کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض بہتر طور پر سر انجام دینے کے لئے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔اس موقع پر انہوں نے ہائی کورٹ بار بنوں کے لئے کمپیوٹر ز کی فراہمی کا یقین دلایا اور بنوں میرانشاہ روڈ ،ہائی کورٹ بینچ تک بہتر بنانے کا یقین دلایا۔

انہوں نے کہا کہ بنوں میں سروسز ٹریبونل کے جج کی تعیناتی پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ نیب کی عدالت کے قیام کے لئے بھی کو ششیں کی جائیں گی۔انہوں نے وکلاء کے مطالبے پر یقین دلایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنوں کی مشاورت سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو چھائو نی کے علاقہ میں منتقل کرنے جبکہ کنزیو مر کورٹ کو نئی سول کچہری میں منتقل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔

قبل ازیں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بنوں کے صدر عبدالجبا ر خان خٹک نے خطبہ استقابالیہ پیش کیا اور ہائی کورٹ بار سے متعلق مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے 87کروڑ 72لاکھ روپے کی لاگت سے زیر تعمیر ہائی کورٹ بنچ بنوں کی نئی عمارت کا معائنہ کیا ۔وہ زیر تعمیر عمارت کے مختلف حصو ں میں گئے اور کام کی رفتار اور معیا ر کا جائزہ لیا ۔متعلقہ حکام نے اس موقع پر چارٹوں اور نقشو ں کی مد د سے چیف جسٹس کو بریفنگ دی انہیں بتایا گیا کہ عمارت کا 80%کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ 20%کام فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ہی مکمل کر لیا جائے گا۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے عمارت سے متعلق ہدایات بھی جاری کیں۔

متعلقہ عنوان :