سپریم کورٹ نے ضلع جہلم میں قتل کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کوناکافی شواہد کی بنیاد پربری کردیا

پیر 5 دسمبر 2016 20:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے ضلع جہلم میں قتل کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کوناکافی شواہد کی بنیاد پربری کرتے ہوئے اسی کیس میں ہائیکورٹ سے بری ہونے والے ملزم کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل خارج کردی۔ پیرکوجسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سزایافتہ ملزم عامر کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی۔

یادرہے کہ2006ء میں قتل کے واقعہ کے نتیجہ میں عامر، زبیر محمد، محمد ارشد، محمد یونس اورمحمد مظفر کیخلاف مقدمہ درج کرایاگیاتھا۔بعد ازاں مقدمہ چلنے کے بعد ٹرائل کورٹ نے محمد ارشد، محمد یونس اورمحمد مظفر کوبری جبکہ عامر اورزبیرحسین کوسزائے موت سنائی تھی جس کیخلاف لاہورہائیکورٹ میں اپیل دائرکی گئی جہاں عدالت نے ناکافی شواہدکی بنیاد پر زبیرکوبری کردیا۔

(جاری ہے)

ملزم عامرکی سزائے موت کوبرقرارکھا تھا جس کیخلاف عامرنے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔ دوسری جانب صوبائی حکومت نے زبیرکوبری کرنے کے حوالے سے ہائیکورٹ کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیا، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ جن گواہان کی گواہی کی ر وشنی میں چارملزمان کی بری کیاگیاہے ان کی گواہی کی بنیاد پرملزم عامرکوسزائے موت دی گئی ہے یہ کیسے ہوسکتاہے کہ جوگواہی چارملزمان کے حوالے سے ناقابل اعتبارہے، وہ ملزم عامرکوسزادلانے کے حوالے سے کس طرح قابل اعتبارہوسکتی ہے، استغاثہ ٹھوس ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ناکافی شواہد کی بناء پر ملزم عامرکوبری جبکہ ملزم زبیرکی بریت کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل خا رج کردی۔

متعلقہ عنوان :