پی آئی اے پی ایس او کا 14،سول ایوی ایشن کا 40ارب کا مقروض

گذشتہ ایک ماہ کے دوران پی آئی اے کو 1ارب روپے کا خسارہ، ڈائریکٹرآئی ٹی نے ایک سال کے اندر ٹی اے ڈی اے کی مد میں ایک کروڑ 50لاکھ روپے وصول کئے پی آئی اے کے تمام کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کرنے کیلئے نجکاری کمیشن کے فنانشل ایڈوائزر مقرر کئے گئے ہیں، سینٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 5 دسمبر 2016 20:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے میں انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران پی آئی اے کو 1ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے ،ادارہ اس وقت پی ایس او کا 14ارب جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا 40ارب روپے کا مقروض ہے ،پی آئی اے کے ڈائریکٹرآئی ٹی نے ایک سال کے اندر ٹی اے ڈی اے کی مد میں ایک کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد وصول کئے ہیں ، پی آئی اے کو جس مقصد کیلئے پبلک لمیٹڈ کمپنی بنایا گیا تھا وہ مقاصد پورے نہیں ہوئے ہیں ،پی آئی اے کے تمام کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کرنے کیلئے نجکاری کمیشن کے فنانشل ایڈوائزر مقرر کئے گئے ہیں ،کمیٹی نے پی آئی اے کے چیرمین اور چیف فنانشل آفیسر کے اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کرنے اور پی آئی اے کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی قائم کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئرسینیٹر مشاہد اللہ خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس اراکین کمیٹی کے علاوہ سیکریٹری ایوی ایشن اور دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں چیرمین پی آئی اے اور چیف فنانشل آفیسر کی عدم شرکت پر کمیٹی کے اراکین نے اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا اس موقع پر کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پی آئی اے کے افسران کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں اور اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ پی آئی اے کی اندرونی حالت بہت زیادہ خراب ہے ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے انہوں نے کہاکہ ادارہ اپنی حالت سدھارنے کی بجائے پارلیمینٹرین کے خلاف سازشیں کر رہا ہے سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ پی آئی اے کے بارے میں بنائی جانے والی خصوصی کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہے پی آئی اے کے افسران اپنے آپ کوجوابدہ نہیں سمجھتے ہیں پی آئی اے کا کوئی سٹرکچر نہیں ہے پائلٹ کو ڈائریکٹر ہیومن ریسوسز تعینات کیا گیا ہے پی آئی اے کا موجودہ بورڈ نااہل ہے انہوں نے کہاکہ جب ایک پائلٹ کو ڈائریکٹر لگایا جاتا ہے تو اس حالت میں پی آئی اے کی حالت کیسے ٹھیک ہوگی کمیٹی کے کنوینئر نے کہاکہ جہاز اڑانے والوں کا ایڈمنسٹریشن سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے کمیٹی یہ سفارش کرتی ہے کہ ہر ایک شعبے کیلئے اہلیت رکھنے والے افسران کا تعین کیا جائے انہوں نے کہاکہ ملک نذیر کو ہیومن ریسورسز کا اضافی چارج دیا گیا ہے اور وہ پوسٹنگ ٹرانسفر کر تا ہے جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایاکہ ان کو یہ چارج بورڈ کی سفارش پر دیا گیا ہے انہوںنے بتایاکہ پی آئی اے اس وقت سول ایوی ایشن اتھارٹی کی 40ارب روپے کی مقروض ہے جبکہ پی ایس او کی 14ارب روپے کی مقروض ہے اس وقت پی آئی اے جو فیول لیتا ہے اس کی رقم ادا کرتا ہے جبکہ سابقہ بقایا جات کی ادائیگی نہیں کرتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات مسائل پیدا ہوجاتے ہیں اس موقع پر پی آئی اے حکام نے بتایاکہ پی آئی اے کے پریمئیر سروس کیلئے سری لنکا سے ویٹ لیز پر تین جہاز لئے ہیںادارے کے پاس جہازوں کی کل تعداد38ہے جبکہ ملازمین کی تعداد14400ہے انہوںنے بتایاکہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران ادارے کو 1ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے تاہم مجموعی حالت میں بہتری آئی ہے حالیہ سال کے دوران پی آئی اے کے زریعے سفرکرنے والوں کی تعداد میں ایک ملین کا اضافہ ہوا ہے ہمیں مقامی سطح پر زیادہ بزنس ملا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر فی الحال ہمیں کامیابی نہیں ملی ہے اس موقع پر پی آئی اے یونین کے صدر نے بتایاکہ ادارے میں کرپشن عروج پر ہے چیرمین اور چیف فنانشل آفیسر کو پی آئی اے کی بہتری کے ساتھ کوئی لگائو نہیں ہے ملازمین کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے کمیٹی کی ہدایات کے باوجود کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے ڈائریکٹر آئی ٹی نے ایک سال کے دوران ٹی اے ڈی اے کی مد میں 1کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد وصول کئے ہیں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے پی آئی اے کی ڈائریکٹرکسٹمر نے بتایاکہ پی آئی اے کیبن کریو کی حالت بہت خراب ہے جس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور مختلف ممالک سے ٹرینرز کو بلایا جا رہا ہے پی آئی اے میں گرومنگ کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے انہوںنے دعویٰ کیا کہ اگر پی آئی اے کی حالت کومیں نے ٹھیک نہیں کیا تو کوئی اور نہیں کر سکتا ہے جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران آپ کی کارکردگی نظر نہیں آئی ہے انہوںنے ڈائریکٹر کسٹمر کی تنخواہوں اور مراعات کے بارے میں سوال کیا جس پر سیکرٹری کمیٹی نے بتایاکہ انہیں ماہانہ 12لاکھ روپے ادا کئے جاتے ہیں اس موقع پر نجکاری کمیشن کے سیکرٹری نے بتایاکہ پی آئی اے کو جس مقصد کیلئے پبلک لمیٹڈ کمپنی بنایا گیا تھا کہ وہ پورا نہیں ہوا کیونکہ منظور ہونے والے بل میں 26فیصد شیئر کے عوض منجمنٹ کے اختیارات نہ دینے کی منظوری دی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ اس وقت پی آئی اے کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے نجکاری کمیشن کے فنانشل ایڈوائز کام کر رہے ہیں جو کہ پی آئی اے کے تمام کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کرکے ان کے بیلنس شیٹس بنائے جائیں گے کمیٹی کے پی آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ پی ایس او اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پی آئی اے کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی ہے کمیٹی اگلے 60دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔

اعجاز خان