لاہور ہائیکورٹ کی ایڈوائزری کمیٹی کے قیام پر بار اور بینچ میں ابہام کو دور کر لیا گیا، چیف جسٹس سید منصور علی شاہ

بار اور بینچ میں کوئی تنازعہ نہیں‘کچھ مطالبات پیش کئے تھے جنہیں خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے ،صدر لاہور ہائیکورٹ بار

پیر 5 دسمبر 2016 18:22

لاہور۔5 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی ایڈوائزری کمیٹی کے قیام پر بار اور بینچ میں تنازعہ ختم اور معاملات میں ابہام کو دور کر لیا گیا ہے، وہ سوموار کو لاہور ہائیکورٹ بار کی دعوت پر اپنے ساتھی ججز کے ہمراہ بار کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ بینچ اور بار کے درمیان معاملات کو افہام و تفہم سے حل ہو گئے ہیں ،لیگل پریکٹیشنرز ایکٹ سیکشن 54 کے تحت چیف جسٹس کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے جبکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں لیگل پریکٹیشنرز ایکٹ سیکشن 54 کے تحت جائزہ لینا چیف جسٹس کا صوابدیدی اختیار ہے اور شکایت کی صورت میں آئندہ بھی اس اختیار کا استعمال کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بار اور بینچ کو ملکر انصاف کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر رانا ضیا ء عبد الرحمن نے کہا کہ بار اور بینچ میں کوئی تنازعہ نہیں تاہم بار نے محبت و احترام کے ساتھ کچھ مطالبات پیش کئے تھے جنہیں خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جج پہلے وکیل ہوتا ہے اور وکیل ہی جج بنتا ہے جبکہ جج ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وکیل ہی ہوتا ہے اس لئے بار اور بینچ لازم و ملزوم ہیں اور انکے درمیان محبت کا رشتہ موجود رہتا ہے۔

قبل ازیں جب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اپنے ساتھی ججز کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ بار پہنچے تو بار کے عہدیداروں نے انکا پر تپاک استقبال کیا ،چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور دیگر ججز نے بار کے عہدیداروں اور سینئر وکلاء کے ساتھ بار میں چائے پی اور ان سے باہمی د لچسپی کے امور پرگفتگو کی۔