خاندان کے بڑوں اور بزرگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل اورخاص طور پر اپنے بچوں کو آنے والے دور کے تقاضوں سے آگاہ کریں اور مستقبل میں ان پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، ان کے لیے اِنھیں تیار کریں، والدین اور اساتذہ کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوںاور بچیوں کو زمانے کی اونچ نیچ اور ذمہ داریوں سے آگاہ کریں

خاتون اول محمودہ ممنون حسین کا سکول کی طالبات سے خطاب

پیر 5 دسمبر 2016 16:56

خاندان کے بڑوں اور بزرگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل اورخاص طور ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 دسمبر2016ء) خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ خاندان کے بڑوں اور بزرگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل اورخاص طور پر اپنے بچوں کو آنے والے دور کے تقاضوں سے آگاہ کریں اور مستقبل میں ان پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، ان کے لیے اِنھیں تیار کریں۔ والدین اور اساتذہ کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوںاور بچیوں کو زمانے کی اونچ نیچ اور ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔

انہوں نے یہ بات ایوان صدر میں سکول کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں طالبات اور اساتذہ کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ خاتون اول نے کہا حضوراکرم ? نے تعلیم کا حصول ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا ہے۔ مردوں کے لیے تعلیم کا حصول اس لیے ضروری ہے تاکہ اس کی روشنی سے دنیا کو ہر قسم کے ظلم اور نا انصافی سے پاک کر کے امن کا گہوارہ بنا دیا جائے اور عورتوں پر علم کا حصول اس لیے فرض کیاگیا کہ وہ آنے والی نسلوں کی اچھی تربیت کر کے اس نیک کام میں حصہ داربن جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان پر جو ذمہ داریاں عائد ہونے والی ہیں، انھیں سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس سلسلے میں اپنے والدین اور بڑوں کی نصیحت اور رہنمائی پر توجہ دیں۔ قرآن اور حدیث کے ساتھ ساتھ اچھا لٹریچر پڑھیں۔ اپنی تعلیم پر پوری توجہ دیں اور اپنے گھر کے ماحول میں ایک ایسا کردار ادا کریں جس سے محبت اور اخلاص کی فضا کو تقویت ملے۔ انہوں نے مزید کہا ہم نے اپنے وطن پاکستان کو ایک طاقت ور اور عظیم ملک بنانا ہے لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہو سکے گا اگر ہمارے بچے اور نوجوان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے اور مستقبل کو خوبصورت بنانے کے لیے اللہ اور اس کے پیارے رسول ? کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کریں گے۔

متعلقہ عنوان :