رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس

ایل این جی درآمد ‘فروخت اور معاہدوں ‘نیشنل کالج آف آرٹس کے امور کے جائزہ کے لئے دوذیلی کمیٹیاں تشکیل سی ایس ایس 2016ء کے نتائج میں کامیاب امیدواروں کی کم شرح بارے رپورٹ 30یوم میں جمع کرانے ،آئندہ اجلاس میں ایم ڈی بیت المال کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت‘ایئر انڈس کے معاملے پر ایوی ایشن ڈویژن کا جواب تسلی بخش قرار دے کر معاملہ نمٹا دیا

پیر 5 دسمبر 2016 14:57

رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین رانا محمد حیات خان نے ایل این جی درآمد ‘فروخت اور معاہدوں سے متعلق امور کے جائزہ‘نیشنل کالج آف آرٹس کے امور کے جائزہ کے لئے دو الگ الگ ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیدیں ‘ سی ایس ایس امتحانات 2016ء کے نتائج میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کی شرح بہت کم ہونے کی وجوہات پر مشتمل رپورٹ 30یوم میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی‘کمیٹی کے چیئرمین نے ایم ڈی بیت المال کی عدم شرکت پر افسران سے جواب طلب کیا اور آئندہ اجلاس میں ایم ڈی بیت المال کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی‘ایئر انڈس کے معاملے پر ایوی ایشن ڈویژن کا جواب تسلی بخش قرار دیکر معاملہ نمٹا دیا ۔

پیر کو قومی اسبملی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کااجلاس رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہی ‘ڈپٹی ڈی جی اے ایس ایف عمران الحق ‘چیئرپرسن اوگرا عظمی خان ‘پرنسپل این سی اے ‘اراکین کمیٹی ملک ابرار احمد ‘سردار منصب علی ڈوگر ‘ ملک ابرار احمد ‘سید جاوید علی شاہ ‘اسد عمر ‘نفیسہ عنائیت اللہ سمیت دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس میں نیشنل کالج آف آرٹ کے پرنسپل نے کمیٹی کو کالج کے مختلف امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔انہوں نے بتا یا کہ این سی اے نے رواں مالی سال میں 1.3ملین کے سکالرز شپ دیئے ہیں ‘ضرورت مند طلباء و طالبات کو 4.7 ملین کے خصوصی سکالرشپ دیئے گئے ہیں ۔کمیٹی کے چیئرمین نے فیس اور دیگر امور میں مکمل وضاحت نہ ہونے پر تفصیلات کے حصول کے لئے سب کمیٹی بنانا دی ۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے نمائندے کی جانب سے سی ایس ایس کے امتحانات2016 کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ‘کمیٹی کو بتا یا گیا کہ ایف پی ایس سی گریڈ 16سے اوپر کے ملازمین کی بھرتی کے لئے سفارشات دیتا ہے ‘اس کے ساتھ ساتھ سی ایس ایس کے ذریعے 16سروسز گروپس میں بھی بھرتی کے لئے سفارشات دی جاتیں ہیں ۔انہوں نے بتا یا کہ سی ایس ایس 2016ء کے امتحانات کے لئے 20 ہزار 717امیدواروں نے درخواستیں جمع کرائیں ‘9 ہزار 643 امیدراوں نے امتحان میں حصہ لیا جن میں سے 202 امیدوار کامیاب قرار پائے اس طرح کامیابی کی شرح 2 فیصد رہی ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 16سالوں سے سی ایس ایس کے امتحانات میں ہر سال بتدریج کمی آرہی ہے ‘اس کی وجہ تعلیمی معیار ہی ہے پھر بھی پرچے چیک کرنے والے ماہرین سے ناکامی کی وجوہات پر مبنی رپورٹس تیار کرنے کی ہدایت دی ۔کمیٹی کے چیئرمین نے رواں سال نتائج کی شرح بہت کم ہونے پر وجوہات تک پہنچنے کے لئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے 30یوم میں تفیصلی رپورٹ مانگ لی ۔

ایئر انڈس کے حوالے سے معاملے پر کمیٹی کی جانب سے طلب کیے گئے ایئر انڈس کے نمائندے نے کمیٹی کو بتا یا کہ ایئر بلیو کو کم طیاروں کے ساتھ آپریشن کی اجازت دی گئی لیکن ہمیں آپریشن شروع نہیں کرنے دیا جارہا ‘جس پر ایوی ایشن ڈویژن کے سیکرٹری عرفان الہی نے کمیٹی کو بتا یا کہ ایئر انڈس ایوی ایشن پالیسی 2015 ء کے تحت طیاروں کی مقررہ تعداد پوری نہیں کرسکے جس کی وجہ سے آپریشن کی اجازت نہیں دی جاسکتی ‘کمیٹی کے چیئر میں اس معاملے پر ہدایت دی کہ ایوی ایشن پالیسی پر عمل درآمد اور تمام قوائد و ضوابط انڈس ایئر لائن پورے کرتی ہے تو اسے آپریشن شروع کرنے دیا جائے ۔

ایئر فورس ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے اے ایس ایف کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ اے ایس ایف نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کراچی میں 30ایکٹر اراضی پر ہائوسنگ بنانے جارہے ہیں جس میں 400 پلاٹس اے ایس ایف کے اور 22 فیصد منافع حاصل ہوگا ‘اے ایس ایف صرف اپنا نام اور سکیورٹی انتظام فراہم کر رہی ہے ۔کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس منصوبے پر کام جاری رکھا جائے ‘ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس طرز کی ہائوسنگ سکیمیں بنائیں جائیں تا کہ اے ایس ایف کے اہلکار کو رہائشی سہولیات فراہم ہوسکیں ۔

آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کی چیئرپرسن نے کمیٹی کو ایل این جی درآمد ‘ فروخت اور ٹرمینل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتا یا کہ ایل این جی ٹرمینل کے لئے لائسنس حاصل کرنے کے لئے 8درخواستیں موصول ہوئیں ہیں جن پر کام جاری ہے ‘ہماری کوشش ہے کہ درخواست گذاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں‘ممبران کے سوالات کے تسلی بخش جواب نہ آنے پر کمیٹی کے چیئرمین نے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ۔