اختیارات اور وسائل نہ دیئے گئے تو سپریم کورٹ جاسکتے ہیں،میئرکراچی وسیم اختر

اس وقت کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں چاہتا، امید ہے وزیراعلی سندھ میرا ساتھ دیں گے بلدیاتی نظام کے نگراں ہونے کی حیثیت سے یہمراد علی شاہ کی ذمہ داری بھی ہے،انٹرویو

پیر 5 دسمبر 2016 12:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) کراچی کے میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ان کے پاس اختیارات اور وسائل کی کمی ہے اور اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو ان کے پاس سپریم کورٹ جانے کا آپشن موجود ہے جس کے حکم پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویومیں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں اس وقت کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں چاہتا اور امید ہے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ میرا ساتھ دیں گے، کیونکہ اس بلدیاتی نظام کے نگراں ہونے کی حیثیت سے یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ ان کا مقصد کراچی کے مسائل کو حل کرنا ہے، لیکن جہاں تک اختیارات کی بات ہے تو وہ ضرور آواز اٹھائیں گے جوکہ ان کا آئینی حق بھی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 148-اے میں واضح لکھا ہے کہ انتظامی، سیاسی اور مالی اختیارات بلدیاتی حکومت کے پاس ہونے چاہئیں۔میئر کراچی نے کہاکہ میرے پاس اختیارات اور وسائل محدود، لیکن جذبہ لامحدود ہے۔

100 روز میں کراچی کے شہریوں کے مسائل کو حل کرنے اور اپنی مہم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے 8 سال سے اس شہر میں ایک بھی کام نہیں ہوا، جب انہیں میئر کا عہدہ ملا ہے تو وہ کم وسائل کے ساتھ بھی کچھ نا کچھ تو کرکے دکھائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین کے ساتھ مل کر کیسے کام کرنا ہے، لہذا انہیں کسی سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے۔خیال رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے حال ہی میں کے ایم سی کی جانب سے 100 روزہ صفائی مہم کا آغاز کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :