کراچی،ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں آتشزدگی سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ،70سے زائد زخمی

زخمی ہسپتالوں میں منتقل، کئی کی حالت تشویشناک،ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ، آگ لگنے کے بعد ہوٹل میں مقیم کئی افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر جان بچائی ،قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ کا چھلانگ لگا نے سے پاؤں میں فریکچر ہو گیا،آتشزدگی کے بعدوسیم اختر کا ہوٹل کا دورہ ، نامناسب انتظامات پر برہمی کا اظہار

پیر 5 دسمبر 2016 11:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 دسمبر2016ء) شہرقائد میں شارع فیصل پر واقع ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں آگ لگنے کے واقعے میں جھلسنے اور دم گھٹنے سے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے ،زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ، آگ لگنے کے بعد ہوٹل میں مقیم کئی افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی، میئر کراچی وسیم اختر نے بھی مقامی جگہ کا دورہ کیا اور انہیں تمام تر صورت حال سے آگاہی فراہم کی گئی،قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز بھی ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے آگ لگنے کے بعد ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا۔

(جاری ہے)

پیر کو نجی ہوٹل میں آتشزدگی کا واقعہ رات گئے پیش آیا، آگ ہوٹل کے گراؤنڈ فلور پر واقع کچن میں لگی، جس نے آہستہ آہستہ ہوٹل کی 6 منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث ہوٹل میں مقیم سیکڑوں افراد محصور ہوگئے۔آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی تین گاڑیاں اور اسنارکل موقع پر پہنچے، جس کے بعد محصور افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

عمارت میں دھواں بھرجانے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا تاہم فائر بریگیڈ حکام نے آگ پر تقریباً 3 گھنٹے بعد قابو پالیا، گھنٹوں تک عمارت میں محصور رہنے کے باعث جھلسنے اور دم گھٹنے سے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 45 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، لاشوں و زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

آگ لگنے کے بعد ہوٹل میں مقیم کئی افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی، چھلانگ لگانے والے افراد میں سے کئی افراد کو شدید چوٹیں آئیں، جنہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق عمارت میں دھواں بھر جانے سے 65 سے زائد افراد متاثر ہوئے، کئی افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔

ہوٹل میں پھنسے تمام افراد کو نکال لیا گیا۔ چیف فائر آفیسر فیصل صدیقی کے مطابق 15 سے زائد فائر بریگیڈ کی گاڑیوں اور 2 سنار کل نے 4 گھنٹے بعد آگ پر قابو پایا اور ہوٹل میں پھنسے افراد کو بھی باہر نکالا گیا۔ فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں سیفٹی الارم اور سموگ الارم کی سہولیات موجود تھیں لیکن انہیں بجایا نہیں گیا جب کہ باوجود کئی بار کہنے کے ایئر کنڈیشننگ سسٹم کو بند نہیں کیا گیا جس کے باعث دھواں ڈک کے ذریعے پورے ہوٹل میں پھیل گیا۔

اس کے علاوہ ہوٹل کے انٹری گیٹ پر بیرئیر لگے ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو ایگزٹ گیڈ سے داخل ہونا پڑا جس کی وجہ سے ریسکیو حکام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے 11 لاشوں اور 70 زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات شارع فیصل پر واقع ہوٹل کے کچن میں لگنے والی آگ نے ڈائننگ ہال، ریسپشن اور کانفرنس ہال کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد کچھ افراد نے ہوٹل کی کھڑکیاں توڑ کر چھلانگ لگائی اور زخمی ہو گئے۔

قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز بھی ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے آگ لگنے کے بعد ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا۔آگ لگنے کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے متاثرہ ہوٹل کا دورہ کیا اور ہوٹل میں آگ لگنے جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نامناسب انتظامات پر برہمی کا اظہار کیا۔ وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پہنچنے سے پہلی ہی ریسکیو ٹیمیں پہنچ چکی تھیں، فوری طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ آگ کیسے لگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ٹرمینل پر کھڑے آئل ٹینکر میں آگ لگ جانے کے باعث بھی 2 افراد جھلس کر جاں بحق ہوئے تھے۔ کراچی کی تاریخ میں آتشزدگی کا بدترین واقعہ 2012 میں پیش آیا تھا، جب گارمنٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 289 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ گزشتہ برس بھی کراچی کے علاقے شیرشاہ میں ٹائروں کے گودام میں آگ لگ گئی تھی جس پر بھی کئی گھنٹوں کے بعد قابو پایا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :