بھارت پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے اور اختلافات پیدا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا‘ تنائو کے باوجود ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ درست تھا،کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت دہشت گردی کا واویلا کررہا ہے،ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا اعلامیہ متوازن ہے‘ افغان صدر اشرف غنی کا بیان افسوس ناک ہے تاہم یہ افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات سے پیدا ہونے والی اضطرابی کیفیت کا نتیجہ ہو سکتا ہے ،بھارتی حکام کی جانب سے کئے گئے سیکیورٹی اقدامات عجیب تھے‘ وہاں نیوز کانفرنس کی اجازت نہ ملنے پر یہاں کانفرنس کرنا پڑی،امن کیلئے پاک افغان بارڈر پر موثر انتظام ضروری ہے،کشمیر ایک حقیقت ہے اس کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں،مذاکرات کیلئے اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے

وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے بعد دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس

اتوار 4 دسمبر 2016 23:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بھارت خراب کرنے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا‘ تنائو کے باوجود ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ درست تھا،کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت دہشت گردی کا واویلا کررہا ہے،ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا اعلامیہ متوازن ہے‘ جب بھی بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں تو پاکستان مخالف بیانات سامنے آنے لگتے ہیں‘ افغان صدر اشرف غنی کا بیان افسوس ناک ہے تاہم یہ افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات سے پیدا ہونے والی اضطرابی کیفیت کا نتیجہ ہو سکتا ہے ،بھارتی حکام کی جانب سے کئے گئے سیکیورٹی اقدامات عجیب تھے‘ وہاں نیوز کانفرنس کی اجازت نہ ملنے پر یہاں کانفرنس کرنا پڑی،امن کیلئے پاک افغان بارڈر پر موثر انتظام ضروری ہے،کشمیر ایک حقیقت ہے اس کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں،مذاکرات کیلئے اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

(جاری ہے)

بھارت میں چھٹی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے بعد دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی عزائم افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو سکتے‘ ہمارے تعلقات مذہب‘ تاریخ‘ ثقافت اور عوام کے روابط کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں‘ تنائو کے باوجود بھارت کے دورے کا فیصلہ کیا، ہمارا مقصد تھا کہ دوطرفہ صورتحال کثیرالجہت فورم پر اثرانداز نہ ہوں، کانفرنس سے خطاب میں آگاہ کیا کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام کیلئے پر عزم ہیں، بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کے تناظر میں پاکستان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی اور جب بھی بھارت میں انتخابات آتے ہیں تو سیاسی بیانات آنا شروع ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہمارے قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے جس پر مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر کو ملاقات میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ان پر واضح کیا کہ سرحد پر موثر انتظام بھی ضروری ہے اور انہیں وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ کابل کے دوران کیے گئے عزم کے اظہار کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیگا۔

کانفرنس میں ہمارا مقصد تھا کہ افغان مسئلہ کیلئے متوازن سوچ اپنائی جائے،کانفرنس میں چین نے افغان مفاہمتی عمل کیلئے پاکستان کے کردار کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر نے پاکستان کی امداد کے خرچ کیلئے کمیشن کی تشکیل کی تجویز دی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت میں میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہ ملنے پر اس نیوز کانفرنس کا انعقاد یہاں کیا گیا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کے دوران اردن جیٹلی اور اجیت دوول سے غیر رسمی بات چیت ہوئی، افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے‘ ترقی کیلئے دونوں اطراف پر امن ماحول کے قیام پر بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹ ایشیا کانفرنس کوئی سیاسی فورم نہیں‘ کانفرنس محض ایک میٹنگ تھی جس میں ہم نے پاکستان کی نمائندگی کی اور افغانستان میں امن کے حوالے سے کوششوں سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر کسی پیش رفت کی توقع نہ تھی۔ بھارتی میڈیا نے دبائو ڈالنے کیلئے دہشت گردی کا معاملہ اچھالا، اشرف غنی کے بیان میں ہیجان خیزی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ اشرف غنی کو بتایا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ دہشت گردی کے خاتمے اور سمگلنگ کی روکتھام کیلئے ناگزیر ہے،یہ بھی بتایا ہے کہ افغانستان کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو دہشت گرد کارروائیاں کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا اعلامیہ گزشتہ کئی ہفتوں سے زیر غور تھا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا نے حقانی نیٹ ورک اور دیگر کالعدم تنظیموں کے نام لیکر ایسے پراپیگنڈا کیا کہ جیسے یہ سب نئیں باتیں ہیں،تاہم مشترکہ اعلامیہ میں ٹی ٹی پی اور دیگر جماعتوںکو بھی شامل کیا گیا ہم نے گزشتہ تین چار برس میں جتنی دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کیں اتنا کسی اور ملک نے نہیں کیا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے معاملہ پر طاقت کا استعمال مسئلہ کا حل نہیں جس کی دیگر رُکن ممالک نے بھی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ سے مثبت ملاقاتیں ہوئیں، ترکمان وزیر خارجہ سے ملاقات میں ہم نے ترکمانستان کے پاکستان سے روابط اور تعاون کے امور پر تبادلہ خیال ہوا،چینی نائب وزیر خارجہ سے ملاقات خوش آئند رہی اور دونوں ملکوں نے افغانستان میں قیام امن‘ ترقی اور سیکورٹی اور امور پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے باضابطہ طور پر کسی بھارتی رہنما سے ملاقات کی درخواست نہیں کی تھی۔تاہم وہاں عشائیہ میں بھارتی وزیراعظم اور دیگر وزراء سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تعلقات ہیں‘ آنے والے دنوں میں افغانستان میں قیام امن کیلئے دونوں ممالک کے عوام یک جہتی چاہیں گے۔ہم نے افغانستان میں 5 سوملین ڈالرز کے منصوبوں کا وعدہ کیا جو افغانستان میں پائیدار امن کیلئے پاکستان کا حصہ ہوگا۔

مشیر خارجہ نے امرتسر میں اپنے قیام کے دوران بھارتی عجیب و غریب سیکورٹی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس ہوٹل میں ہم قیام پذیر تھے وہاں کسی اور کو داخلہ کی اجازت نہیں تھی جو کہ عجیب تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موسمی صورتحال کی پیشنگوئی کے پیش نظر ایک دن پہلے بھارت جانے کا فیصلہ کیا جس کا ثبوت بھارت میں شدید دھند سے مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر تنائو کی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان ترقی اور تجارت کو کیسے فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے فیصلے کو تمام رُکن ممالک نے سراہا ہے ۔