پاکستانی وفد کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں بھیجنا چاہیے تھا ، بھارت باز نہیں آئے گا ، حکومت کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے ، ملک میں وزیر خارجہ ہونا چاہیے لیکن حکومت کو پاکستان کی فکر ہی نہیں ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم کیساتھ گفتگو کو جاری نہیں کرنا چاہیے تھا،بھارت کی طرف سے پانی بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 4 دسمبر 2016 23:10

پاکستانی وفد کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں بھیجنا چاہیے تھا ، ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستانی وفد کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں بھیجنا چاہیے تھا ، بھارت باز نہیں آئے گا ، حکومت کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے ، ملک میں وزیر خارجہ ہونا چاہیے لیکن حکومت کو پاکستان کی فکر ہی نہیں ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم کیساتھ گفتگو کو جاری نہیں کرنا چاہیے تھا،بھارت کی طرف سے پانی بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے،وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو بھارت میںہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہیں جانا چاہیے تھا ،انہیں ایئرپورٹ پر بھی روکا گیا اور کانفرنس بھی نہ کرنے دی گئی ، خواہ مخوا پاکستان کا امیج خراب ہوا ۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت باز نہیں آئے گا حکومت کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے ، ملک میں وزیر خارجہ ہونا چاہیے مگر حکومت کو پاکستان کی فکر ہی نہیںہے ،ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو جاری نہیں کرنا چاہیے تھا ۔

سابق صدر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی بند کرنا اتنا آسان نہیں ہے ہماری سوئی کالا باغ ڈیم پر پھنسی ہوئی ہے ،میں نے بھاشا ڈیم بھی شروع کروا دیا تھا اس کے ساتھ ساتھ کالا باغ ڈیم بھی تعمیر ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں بھارت آسام سیکٹر پر اپنی فوج لے آیا تھا پھر میں نے بھارت کو للکارا تو وہ پیچھے ہٹ گیا ورنہ ہم ان کو سبق سکھا دیتے ۔

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کو 10مہینے بعد ہی آسام سیکٹر سے واپس جانا پڑا تھا ،اپنے ملک کی بقاء کے لئے انتہائی قدم اٹھانے پڑتے ہیں ،میرا انتخاب بھی نوازشریف نے ہی کیا تھا مگر آرمی میں آنے والے صرف پاکستان کا سوچتے ہیں ،حکومت والے اب بھی عسکری ادارے سے پنگا لینے سے باز نہیں آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میری سوچ پاکستان کی سوچ ہے ،پرویز مشرف کامائنڈ سیٹ سب سے پہلے پاکستان ہے ،آرمی حکومت کا حصہ ہے دونوں کو ساتھ ملکر چلنا چاہیے ۔

پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے میاں شریف نے ایک بارکھانے پے بلایا تھا مگر مجھے دادا اور پوتے کی کہانی معلوم نہیں ہے ،سب جانتے ہیںکہ ان کی جائیدادیں کہاں کہاں پر ہیں ۔پرویز مشرف نے کہا کہ دوبئی میں ٹیکسی ڈرائیور بھی ان کی پراپرٹی دکھا دے گا ،لندن میں بھی سب جانتے ہیں کہ کہاں کہاں ان کی پراپرٹیز ہیں اگر ان کے خلاف ایکشن نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر کرپشن کو قانونی حیثیت مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی بہتری کی امید اس سے لگانی چاہیے جو ملک کے لئے کچھ کرے ، پیپلزپارٹی نے بھی ملک کو بدحالی کے سوا کچھ نہیں دیا ،پاکستان کی گورننس آسان کام نہیں ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ والوں سے کچھ بہتر ہیں ،میرے دور میں ملکی وقار بلند ہوا اور عزت بھی ملی مگر اس وقت پاکستان کو قومی پارٹی کی ضرورت ہے ۔