حیدرآباد، سندھ کی ثقافت اجرک اور ٹوپی ڈے جوش وخروش سے منایا جارہا ہے

مختلف سیاسی، سماجی اور قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ریلیاں اورمختلف پروگرام کا انعقاد کیا جا رہاہے

اتوار 4 دسمبر 2016 20:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2016ء) سندھ کی ثقافت اجرک اور ٹوپی ڈے حیدرآباد میں جوش وخروش سے منایا جارہا ہے۔ مختلف سیاسی، سماجی اور قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔ جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، سندھ ترقی پسندپارٹی،جئے سندھ محاذ، سندھ یونائیٹیڈ پارٹی سمیت سماجی تنظیموں نے جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے ہیں۔

جن پر سندھی نغمے چلائے جارہے ہیں۔ اجرک ٹوپی ڈے پر مرد، خواتین اور بچے سندھی ٹوپی اور اجرک پہنے سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔ جبکہ موٹر سائیکل سوار مختلف تنظیموں کے جھنڈے لئے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے مختلف مقامات پر تقریبات منعقد کی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

حیدرآباد پریس کلب کے سامنے بڑا اسٹیج لگاکر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں نوجوان سندھی نغموں پر رقص کررہے ہیں۔

یہ دن ہر سال دسمبر کے پہلے ہفتے میں منایا جاتا ہے اور اس ثقافتی دن کو منانے کا مقصد سندھ کی ثقافت کو روشناس کرانا ہے۔ اس دن کی تیاریاں کئی روز قبل ہی شروع کردی جاتی ہیں ۔ اس سال گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ گہما گہمی ہے۔ اس حوالے سے حیدرآباد اور اس کے قرب وجوار کے علاقوں لطیف آباد ، قاسم آباد ، ٹنڈو جام ہوسڑی ، کوٹری ، جامشورو اور قرب وجوار کے علاقوں میں مختلف تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں بھی اس دن کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا جہاں بچوں نے ثقافتی شو میں ٹیبلو اور نغمے پیش کئے۔

جبکہ حیدرچوک ، سبزی منڈی چوک ، رسالہ روڈ ، نسیم نگر چوک ، وادھو واہ مکی شاہ روڈ ، وحدت کالونی روڈ سمیت لطیف آباد کے مختلف علاقوں میں مختلف جماعتوں اور ثقافتی حلقوں کی جانب سے استقبالیہ کیمپ بھی لگائے گئے تھے جہاں سے گذرنے والی ریلیوں پر پھول نچھاور کئے جارہے تھے ،دوسری جانب ثقافتی ڈے کے حوالے سے نکلنے والی درجنوں ریلیوں کے باعث شہر بھر میں بد ترین ٹریفک جام رہا اور اس حوالے سے ٹریفک پولیس و انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی طرح کے انتظامات نہیں کئے گئے تھے جس کے باعث شہر ی گھنٹوں گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے جبکہ حیدرچوک سمیت مختلف شاہراہوں پر تعینات ٹریفک پولیس کے اہلکار ٹریفک پر قابو پانے کے بجائے سڑک کے کنارے کھڑے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے اور ثقافتی ریلیوں کے نکلنے کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ۔

متعلقہ عنوان :