جماعت اسلامی نے ایف سی آرز خاتمہ کے لیے ساٹھ دن کی ڈیڈلائن دیدی

اسلام آباد مارچ کا اعلان،ایف سی آرز کی حمایت کرنے والے مٹھی بھر عناصر قبائلیوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاںدیکھنا چاہتے ہیں،ہم یہ ان کی گردنوں میں ڈال دینگے۔14سوکلومیٹر سرحد کی بغیر تنخواہ حفاظت کرنے والے ایک کروڑ قبائلی ایف سی آرز کی جیل میں قید ہیں۔ سراج الحق کا خطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 19:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ایف سی آرکے خاتمہ کے لیے ساٹھ روز کی یڈ لائین دیتے ہوئے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا۔اتوار کو المرکز اسلامی پشاور میں ایف سی آر نامنظور گرینڈ قبائلی جرگہ ہوا جس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق تھے۔

جرگہ سے صوبائی امیر مشتاق احمد خان،فاٹا کے امیر حاجی سردار خان ،نائب صوبائی امیر صاحبزادہ ہارون الرشید،زرنورآفریدی اور تمام قبائلی ایجنسیوں کے امرا نے بھی خطاب کیے ۔ سراج الحق نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ14سو کلومیٹر سرحد کی حفاظت کرنے والے ایک کروڑ قبائلی چالیس ایف سی آرز کی جیل میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک طرف ان کو ہر طرح کے بنیادی،انسانی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری جانب پوری دنیا کے میڈیا نے ان کو دہشت گرد،منشیات فروش اور خون خوار کے الزمات دے رکھے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ چالیس ایف سی آرز ہیں۔قبائلی محب وطن اور امن پسند لوگ ہیں ۔انھوں نے قائداعظم سے بغیر تنخواہ کے مغربی سرحد کی حفاظت کا وعدہ کیا تھا اور 70سال سے وہ وعدہ نباہ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ قبائلی عوام کے لیے کوئی یونیورسٹی نہیں۔مریض کو سینکڑوں کلومیٹر دور پشاور کے ہسپتال لایا جاتا ہے،ان کے لیے کوئی عدالت نہیں ان کی آواز سننے اور قانون سازی کے لیے کوئی ادارہ نہیں۔

ان کی صوبائی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں ۔قومی اسمبلی میںا ن کے نمائندوںکو قانون سازی کا حق حاصل نہیں۔وہاں بجلی لوڈ شیڈنگ کیا سرے سے بجلی نہیں۔سراج الحق نے کہا کہ قبائلی عوام اپنے اور اپنی نئی نسلوں کے لیے اب آزادی چاہتے ہیں۔تعلیم اورروزگار چاہتے ہیں ۔صحت کی سہولیات چاہتے ہیں۔ایف سی آر میں ان کوکوئی حق نہیں مل رہا۔تمام قبائل اس بات پر متفق ہیں۔

ریفرنڈم کی باتیں کرنے والے پولیٹیکل انتطامیہ سے مراعات حاصل کرنے والے مٹھی بھر لوگ ہیں۔ وہ قبائل کے ہاتھوں میں ایف سی آر کی ہتھکڑیاں ڈالے رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں ان کو خبردار کرتا ہوں کہ یہی ہتھکڑیاں ہم ان کی گردنوں میں ڈالیں گے۔انھوں نے کہا ہم حکومت کو سرتاج عزیز کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد کے سات روز دیتے ہیں ۔اگران سات دنوںمیں ایف سی آرز کا خاتمہ نہ کیا گیا اور دو ماہ میں عملدرآمد کے حوالے سے نظرا ٓنیو الے اقدامات نہ ہوئے تو تمام قبائیلیوں کو ساتھ لے کر اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔

اس موقع پر جرگہ کے ہزاروں شرکا نے کھڑے ہو کر اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اسلام آباد مارچ کے اعلان کی حمایت کااظہار کیا۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قاضی حسین ا حمد کی قیادت میں قبائل کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی تھی۔مجھے جماعت اسلامی کے قائدین کے ہمراہ لنڈی کوتل میں گرفتار کیا گیا اور ہماری داڑھیاں نوچی گئیں ۔انھوں نے کہا کہ ہنگامی حالات اور ہر مشکل میں جماعت اسلامی نے قبائلی بھائیوں کا ساتھ دیا۔

جب وزیرستان سے ان کو بے گھر کیا گیا تو ہمارے لوگوں نے انسان تو کیا تو ان کے مویشیوں کے لیے گھاس اور چھت کا انتظام کیا۔باجوڑ اور مہمند ایجنسی سے بے گھر افراد کو دیر اورچارسدہ میںا پنے گھروں میں بسایا۔قاضی حسین احمد کی ضعیف العمر اہلیہ سینکڑوں کلومیٹر دور لاہور سے قبائل کی بے گھر خواتین کے ساتھ کیمپوںمیں عید گزارنے آئی تھیں۔انھوں نے کہا کہ ایف سی آر زکے خاتمہ کی تحریک ان کے منتخب ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ میں پیش کی ہے۔

سرتاج عزیز کمیشن نے متفقہ طور پر ان کالے قوانین کے خاتمہ کی تجویز پیش کی ہے۔اس رپورٹ پر عملدرآمد میں کوئی تاخیر برداشت نہیںکریں گے۔انھوں نے کہا کہ قبائلی پاکستانیوں کی طرح اس ملک کے شہری ہیں اور قومی وسائل اورخزانوں پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کراچی،اسلام آباد اور لاہور کے لوگوں کا ہے اور اس حق کے لیے اب اسلام آباد مارچ ہی ہو گا۔