انجینئرز کیلئے ’’وی وانٹ سروس اسٹرکچر ‘‘کے نام سے تحریک کاآغاز کیاہے ‘جب تک وفاقی وصوبائی حکومتیں مطالبات پر عملدرآمد کرکے ہمارے حقوق نہیں دیتے ہم پرامن احتجاج جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ سے بھی رجوع کرینگے

پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین جاوید سلیم قریشی کی دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس

اتوار 4 دسمبر 2016 19:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین جاوید سلیم قریشی نے کہاہے کہ انجینئرز کیلئے ’’وی وانٹ سروس اسٹرکچر ‘‘کے نام سے تحریک کاآغاز کوئٹہ سے کیاہے ،جب تک وفاقی وصوبائی حکومتیں ہمارے مطالبات پرعملدرآمد کرتے ہوئے ہمیں ہمارے حقوق نہیں دیتے ہم پرامن احتجاج جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ سے بھی رجوع کرینگے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں وائس چیئرمین پی ای سی قاضی رشید احمد ،پی ای سی کے گورننگ باڈی کے رکن انجینئراشرف علی شاہ ،،ینگ انجینئر زایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر نسیم اقبال ،آرگنائزر رب نواز بلوچ ،انجینئر غلام سرور بنگلزئی ،انجینئر رحمان مقبول اوردیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین جاوید سلیم قریشی نے کہاکہ ینگ انجینئرز ایسوسی ایشن نے اپنے حقوق کیلئے جس تحریک کاآغاز بلوچستان سے کیاہے اس کو ملک بھر میں وسعت دی جائے گی کیونکہ آئین نے ہی انجینئرز کو حقوق دئیے ہیں جس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ینگ انجینئرز کے مطالبات کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری کو خطوط لکھے گئے ہیں اور امید ہے کہ وہ بہت جلد اس بارے میں فیصلہ کرینگے ،انہوں نے کہاکہ یہ ایک المیہ سے کم نہیں کہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو پروجیکٹ ڈائریکٹرز بنائے گئے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان اس حوالے سے نوٹس لیں ،انہوں نے الزام عائد کیاکہ جب بھی ان نان ٹیکنیکل لوگوں پر کوئی کیس آتاہے تو وہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ وہ تو نان ٹیکنیکل لوگ ہے اور پھر سارا ملبہ انجینئرز کے سر پر ڈال دیتاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس وقت بہت سارے بڑے پروجیکٹس بند پڑے ہیں المیہ یہ ہے کہ شروعات میں مذکورہ پروجیکٹس نان ٹیکنیکل لوگوں کو دئیے تھے جو زیادہ چل نہ سکے ،جب تک آپ کام نان ٹیکنیکل لوگوں سے کرائینگے تو اس میں آپ کو کامیابی نہیں مل سکے گی ،لہٰذا وقت کی ضرورت ہے کہ یہ سسٹم آپ انجینئرز کے حوالے کرے تو اس میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں بصورت دیگر آگے بھی آپ کو ناکامی سے دوچار ہوناہوگا،انہوں نے کہاکہ گوادرکاشغر اکنامک کوریڈور ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے بلوچستان سمیت ملک بھر کی تقدیر بدل جائیگی ،انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کی اہمیت گوادر سے ہے اور اس پر سب سے پہلارائٹ بلوچستان کے لوگوں اوریہاں رہنے والوں کی ہے اور جب تک آپ گوادر اور بلوچستان پر توجہ نہیں دینگے اور وہاں کے لوگوں کو سہولیات نہیں دینگے تو یہ منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوگا،انہوں نے کہاکہ ینگ انجینئرز نے انجینئرز کیلئے ’’وی وانٹ سروس اسٹرکچر ‘‘کے نام سے تحریک کاآغاز کوئٹہ سے کیاہے ،جب تک وفاقی وصوبائی حکومتیں ہمارے مطالبات پرعملدرآمد کرتے ہوئے ہمیں ہمارے حقوق نہیں دیتے ہم پرامن احتجاج جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ سے بھی رجوع کرینگے ،انہوں نے چین پاکستان کے درمیان 46بلین ڈالرز کے معاہدے میں 36بلین ڈالرز انرجی کے پروجیکٹس کیلئے ہیں جبکہ 10بلین ڈالرز دیگر کیلئے مختص ہیں ،انہوں نے کہاکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کسی فارن کمپنی کو لائسنس جاری کرتاہے تو اسے کہاجاتاہے کہ یہاں پر آپ نے اپنے پروجیکٹ میں 70فیصد یہاں کے لوکل ریزیڈنٹ لینا جبکہ 30فیصد آپ اپنے ساتھ باہر سے لاسکتے ہیں ،انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیاکہ سی پیک منصوبے میں بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :