ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری، دہشت گردی خطے کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار

افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دو ٹوک موقف اپنانے کی ضرورت ہے ، دہشت گردی چاہے کسی بھی شکل میں ہو، قابل قبول نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ضروری ہے، نوجوانوں کی انتہا پسند اور دہشت گرد نیٹ ورکس میں شمولیت کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، افغان مہاجرین کی 30سال سے میزبانی پر پاکستان اور ایران قابل تحسین ہیں،مشترکہ اعلامیہ

اتوار 4 دسمبر 2016 19:30

امرتسر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) بھارت کے شہر امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیے میں دہشت گردی کو خطے کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ایک ہونے پر زور دیا گیاجبکہ افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشت گردی چاہے کسی بھی شکل میں ہو، قابل قبول نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ضروری ہے۔

اتوار کو بھارتی میڈیا کے مطابق امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیے میں دہشت گردی کو خطے کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اعلامیے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا گیا کہ دہشت گردی چاہے کسی بھی شکل میں ہو، قابل قبول نہیں، اس کے خاتمے کے لئے تمام علاقائی اور عالمی طاقتوں کو ایک ہونا ہو گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ضروری ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کی انتہا پسند اور دہشت گرد نیٹ ورکس میں شمولیت کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔نوجوانوں میں بنیاد پرستی کو روکنے کے لئے ہارٹ آف ایشیا ممالک کو شامل کر کے موثر حکمت عملی سے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور علاقائی سلامتی ‘ خود مختاری کے اصولوں پر کاربند رہنے اورہارٹ آف ایشیاء کی پانچ کانفرنسز کے فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ تمام اقوام کی علاقائی خود مختاری کو یکساں اہمیت دی جائے گی، عالمی قوانین اور مسلمہ ضا بطوں کے مطابق دوسرے ملک میں مداخلت سے گریز کیا جائے گا،ہارٹ آف ایشیاء کی چھٹی وزارتی کانفرنس کی میزبانی ایران کرے گا، 2017ء میں اگلی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کیلئے آذربائیجان کی رضا مندی کا خیر مقدم،افغان مہاجرین کی 30سال سے میزبانی پر پاکستان اور ایران قابل تحسین ہیں۔

اگلے تین ماہ کے اندر سینئر حکام ملاقات کریں گے ،بیجنگ اور اسلام آباد کانفرنس کے نتیجے میں اہم امور پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا اور خطاب کے دوران پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کیا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت پر تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا لیکن ساتھ ہی پاکستان کا نام لئے بغیر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ خطے کو بدامنی کے چیلنج کاسامنا ہے جب کہ دہشت گردی افغانستان کے امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہے، خطے میں امن کے لئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے، ہماری توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سرپرستی کرنے والوں کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے بھرپور عزم کی ضرورت ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ممالک کے درمیان روابط بڑھانا ہوں گے ۔انھوںنے کہاکہ دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے۔ افغانستان اور خطے کے دیگر ملکوں میں مضبوط رابطوں کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ،عالمی برادری افغانستان میں دیر پا امن اور استحکام کا عزم نو کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے بھرپور عزم کی ضرورت ہے ،دہشت گردی سے خطے کے امن اور استحکام کو خطرہ ہے ۔نریندر مودی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی پر خاموشی دہشت گردوں اور ان کے آقائو ں کو مضبوط کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمار ی توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے،افغانستان اور بھار ت میںٹرانسپورٹ کا فضائی کوریڈور زیر غور ہے۔

اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنمائو ں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔ اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو کے لیے 50 کروڑ ڈالرفنڈ کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔