فیدل کاسترو کی آخری رسومات ، لوگوں کی بڑی تعداد اور عالمی رہنمائوں کی شریک،جسد خاکی کی راکھ کے برتن کو کو سینٹیاگو میں زمین میں دبا دیا گیا ، صدر رال کاسترو نے اپنے بھائی کی آخری رسومات کی سربراہی کی، فیڈ ل کاسترو کی خواہش کے مطابق ملک میں ان کی کوئی یادگار نہیں بنائی جائے گی، نہ ہی ان کا کوئی مجسمہ لگایا جائے گا

اتوار 4 دسمبر 2016 19:20

ہوانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء)کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈ ل کاسترو کی آخری رسومات اداکردی گئیں، صدر رال کاسترو نے اپنے بھائی اور عالمگیر شہرت کے حامل رہنما کی آخری رسومات کی سربراہی کی، دنیا بھر سے آنے والے رہنمائو ں نے بھی تقریب میں شرکت کی ،فیڈ ل کاسترو کی خواہش کے مطابق ملک میں ان کی کوئی یادگار نہیں بنائی جائے گی، نہ ہی ان کا کوئی مجسمہ لگایا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈ ل کاسترو کی آخری رسومات اداکردی گئیں۔ صدر رال کاسترو نے سینٹیاگو شہر میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنے بھائی اور عالمگیر شہرت کے حامل رہنما فیدل کاسترو کی آخری رسومات کی سربراہی کی۔کیوبا کے دسیوں ہزار باشندوں کے ساتھ دنیا بھر سے آنے والے رہنماں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ان کے جسد خاکی کی راکھ کے برتن کو اتوار کو سینٹیاگو میں زمین میں دبا دیا گیا جو کہ کیوبا کے انقلاب کی جائے پیدائش ہے۔

ان کی راکھ دارالحکومت ہوانا سے چار دن کے سفر کے بعد ہفتے کی شام سینٹیاگو پہنچی اور جب ان کی راکھ کو جنازے کے روپ میں گلیوں سے لے جایا جا رہا تھا تو لوگوں کا جم غفیر 'فیدل زندہ باد' اور 'میں فیدل ہوں' کا نعرہ لگا رہے تھے۔وینزویلا، نیکاراگوا اور بولیویا کے رہنماں نے تقریب میں شرکت کی۔رال کاسترو نے اس موقعے سماجی اصولوں اور اہداف کی پاسداری کا عزم کیا جو فیدل کی رہنمائی میں انقلابیوں نے طے کیے تھے۔

خیال رہے کہ فیدل کاسترو 25 نومبر کو 90 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔رال نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کے بھائی کی خواہش کے مطابق کیوبا کی کسی عمارت یا سڑک کو ان کا نام دیے جانے پر پابندی ہے۔رال کاسترو نے کہا کہ 'انقلابی رہنما نے کسی قسم کی شخصیت پرستی کی سختی سے مخالفت کی ہے۔انھوں نے کہا کہ فیدل کاسترو کا کوئی بھی مجسمہ کیوبا میں نصب نہیں کیا جائے گا۔

۔فیدل کاسترو اس چھوٹے انقلابی گروپ میں شامل تھے جس نے 26 جولائی سنہ 1953 کو بیرکس پر حملہ کیا تھا۔ ہر چند کے حملہ ناکام رہا لیکن اسے امریکہ نواز فلجینسیو بتیستا کی حکومت کے خلاف پہلی پیش قدمی کہا جاتا ہے ۔ فلجینسیو بتیستا کی حکومت بالآخر یکم جنوری سنہ 1959 کوختم ہو گئی۔فیدل کاسترو نے تقریبا نصف صدی تک کیوبا پر ایک پارٹی کے ملک کے طور پر حکومت کی لیکن ان کے بارے میں لوگوں کی رائے منقسم ہے۔ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے کیوبا کو اس کی عوام کے حوالے کیا اور وہ ان کے صحت اور تعلیم کے پروگرام کے لیے ان کی تعریف کرتے ہیں۔لیکن ان کے ناقدین انھیں آمر کہتے ہیں جسے مخالفت اور اختلاف منظور نہیں۔