افغان صدر بھارت پہنچ کر مودی کی زبان بولنے لگے ،پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام لگا دیا

ہمیں پاکستان کے 500 ملین ڈالر ز کی ضرورت نہیں ، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا ہے،بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں،یو این لسٹ میں شامل 30 دہشتگرد گروپ افغانستان میں اڈا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی پاکستان کے خلا ف زہر افشانی

اتوار 4 دسمبر 2016 19:20

امرتسر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی بھارت پہنچ کر نریندر مودی کی زبان بولنے لگے ،افغان صدر نے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کے 500 ملین ڈالر ز کی ضرورت نہیں، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، یو این لسٹ میں شامل 30 دہشتگرد گروپ افغانستان میں اڈا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

اتوار کو بھارتی میڈیا کے مطابق امرتسر میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے افغانستان کے لیے 500 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، بہتر ہوگا کہ وہ اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے کیونکہ دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ 'افغانستان کو سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی سے ہے جہاں تقریبا 30 دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں۔'صدر اشرف غنی نے کہا کہ ان تنظیموں کے کارکن اکثر پاکستان میں پناہ لیتے ہیں۔ اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا،اشرف غنی نے ایک شدت پسند رہنما کا قول نقل کیا کہ 'اگر پاکستان ہمیں پناہ نہ دے تو ہماری تنظیم ایک مہینے میں ختم ہو جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستای فوج نے دہشت گردی کے خلاف جو کارروائی شروع کر رکھی ہے اس کی وجہ سے بھی بہت سے دہشت گرد سرحدی علاقوں میں آ جاتے ہیں اور وہاں سرگرم رہتے ہیں۔اپنی تقریر میں صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک اہم کڑی ہے اور اس کی 'کنیکٹیویٹی' سے خطے کی حالت تبدیل ہو سکتی ہے۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان افغانستان اور انڈیا کے درمیان ریلوے سروس پورے خطے کے لیے فائدہ مندہ ہو سکتی ہے۔

افغان صدر نے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنمائو ں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔