آج ملت اسلامیہ کے دینی ، ایمانی اور روحانی مراکز حرمین شریفین کے دفاع کو شدید خطرات لاحق ہیں‘ علامہ زبیر احمد ظہیر

یہ مسلمانو ں میں باہمی انتشار اور تفرقہ بازی کا نتیجہ ہے‘مسلمان ممالک کا فرض ہے کہ وہ کفار کے اشاروں پر چلتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرنے ، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت، انتشار یا لشکر کشی جیسے غلط اقدامات کرنے سے گریز کریں‘ اسی طرح کی غلط کاروائیوں کا فائدہ ہمیشہ اسلام دشمن قوتوں نے اٹھایا ہے اور اب اگر ہم آپس میں لڑ کر اپنی قوت اور وسائل برباد کریں گے تواس کا فائدہ بھی ہمارے مشترکہ دشمنوں کو ہی ہو گا‘ مرکزی مجلسِ عاملہ کا ایک اہم اجلاس جامع عمر بن عبدالعزیز فردوس مارکیٹ گلبرگ میں منعقد ہ اجلاس سے خطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) عالمی تحر یک تحفظ حر مین الشر فین پاکستان کے امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا ہے کہ آج ملت اسلامیہ کے دینی ، ایمانی اور روحانی مراکز حرمین شریفین کے دفاع کو شدید خطرات لاحق ہیں‘ یہ مسلمانو ں میں باہمی انتشار اور تفرقہ بازی کا نتیجہ ہے‘مسلمان ممالک کا فرض ہے کہ وہ کفار کے اشاروں پر چلتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرنے ، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت، انتشار یا لشکر کشی جیسے غلط اقدامات کرنے سے گریز کریں‘ اسی طرح کی غلط کاروائیوں کا فائدہ ہمیشہ اسلام دشمن قوتوں نے اٹھایا ہے اور اب اگر ہم آپس میں لڑ کر اپنی قوت اور وسائل برباد کریں گے تواس کا فائدہ بھی ہمارے مشترکہ دشمنوں کو ہی ہو گا ۔

تحریکِ تحفظ ِ حرمین شریفین پاکستان کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا ایک اہم اجلاس جامع عمر بن عبدالعزیز فردوس مارکیٹ گلبرگ میں منعقد ہوا جس کی صدارت علامہ زبیر احمد ظہیر نے کی ارکان مجلسِ عاملہ نے متفقہ طور پر مندرجہ ذیل مرکزی و صوبائی عہدیداروں کے تقرر کی منظوری دی ۔

(جاری ہے)

مفتی سیّد عاشق حسین شاہ ، پیر سیّد ولی اللہ شاہ بخاری اور علامہ ممتاز احمد اعوان کو سینئر نائب صدور بنایا گیاہے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں محمد طاہر (فیصل آباد) امیر پنجاب مولانا محمودمرزا جہلمی اور امیر خیبر پختونخواہ مولانا مقصود احمد سلفی اور صوبہ سندھ کا امیر مولانا امیر عبداللہ فاروقی کو بنا دیا گیا۔

تحریکِ تحفظ حرمین کا نام اب --"عالمی تحریکِ تحفظِ حرمین شریفین پاکستان"ہو گا جبکہ اس موقعہ پر مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ حرمین شریفین کے خلاف عالمِ کفر کی سازشیں انتہا کو پہنچ چکی ہیں جو دراصل اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے مترادف ہے ۔ لہٰذا مسلمان ممالک باہمی اختلافات اور تنازعات کو ختم کر کے غلبہ اسلام کے لئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں۔

اسی میں سب کی بقاء اور مفاد وابسطہ ہے۔ سابق حکمرانوں کے جن غلط اقدامات کی وجہ سے آج ملتِ اسلامیہ ہر جگہ زبوں حالی قتل وغارت اور تباہی کا شکار ہے دوبارہ وہی غلطیاں دہرانے کی بجائے ہر مسلمان ملک کو دین اسلام، امتِ رسولﷺ کے وسیع مفاد میں اتحاد اور یکجہتی کی طرف آنا چاہئے۔ جہاں تک تحفظِ حرمین کو خطرات کی سنگینی بڑھ چکی ہے اس پر ہر مسلمان بڑی سے بڑی قربانی دینے کیلئے تیار ہے مگر حرمین شریفین کی آبرو اور اس کے دفاع پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دیں گے۔

جو لوگ یمن سے حرمین کی طرف مزئل داغ رہے ہیں و ہ ابراہہ یمنی کی ذریّت ہیں۔یہ اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے کھلے دشمن ہیں جن کے مقابلہ میں پوری امت کو متحد ہو کر تحفظِ حرمین کی خاطر نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے جزیرہ العربیہ کا دفاع یقینی بنانا چاہیے اور دہشتگرد کوئی بھی ہو کسی روپ اور کسی ملک سے ہو اس کے خلاف ہر مسلمان کو مصلحت اور مداہنت ترک کر دینی چاہیے اجلاس میں میاں محمد طاہر ، مولانا عبدالستار نیازی، مولانا نعیم احمد شیخ الحدیث، مولانامحمد آصف ربانی، مفتی عاشق حسین شاہ ، پیر سیّد ولی اللہ شاہ بخاری اور علامہ ممتاز احمد اعوان نے بھی خطاب کیاہے ۔