ملی یکجہتی کونسل کاسندھ میں18سال سے کم افراد پر اسلام قبول کرنے پر پابندی کیخلاف احتجاج کااعلان

دسمبر کولاہور میں عظیم الشان جلسہ منعقد ہوگا، دینی وسیاسی جماعتوں اور ممتازشخصیات کو بھی شرکت کی دعوت دی جائیگی منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے میاں مقصوداحمد،سردارمحمد خان لغاری،سید عبدالوحید شاہ اور دیگر کاخطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 17:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) گزشتہ روزملی یکجہتی کونسل پنجاب کا اجلاس صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب میاں مقصود احمد کے زیر صدارت منصورہ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں تنظیم نو ڈویژنل اضلاع،سیرت کانفرنسیں اور آئندہ کالائحہ عمل واہداف کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل سردار محمد خان لغاری،سید عبدالوحید شاہ،سید حسن باری گیلانی،سیدنیاز حسین بخاری،محمد نصیر احمد اویسی،علی رضانقوی،مولانامحمد نعیم بادشاہ،مولاناخادم حسین،خورشید الازہری ،حافظ عبدالوحید شاہد روپڑی،مولانا حافظ سید طاہر محمودبخاری،مولانا سید محمدظفرنقوی،انورگوندل،محمدفاروق چوہان،حافظ نوید احمد زبیری ودیگر بھی موجودتھے۔

میاں مقصود احمد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل صوبے میں تمام مکتبہ ہائے فکر کے لوگوں میں ہم آہنگی پیداکرنے کے لیے سرگرم ہے۔

(جاری ہے)

ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے 18دسمبر بروزاتوارکو سندھ میں 18سال سے کم عمر افراد پر دین اسلام اختیار کرنے پر پابندی،شراب کے حوالے سے متنازعہ اقدامات،سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے حوالے سے لاہور میں مسجدشہداء کے باہر جلسہ منعقد کیاجائے گا۔

اس جلسہ میں دیگردینی وسیاسی جماعتوں اور ممتاز شخصیات کو بھی دعوت دی جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل سندھ اسمبلی میں اسلام قبول کرنے پرپابندی اور شراب کی کھلے عام فروخت کی مذمت کرتی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی تعلیمات کے خلاف اقدامات کیے جارہے ہیں۔حکمران غیر اسلامی اقدامات کرکے اپنے پائوں پر خود کلہاڑی ماررہے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بطور شیلٹر لینے کی کوشش کررہے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

حکومت شراب خانوں کے لائسنس پر پیسہ کمانے کی کوشش کررہی ہے اور اقلیتی برادری کے نام پر سندھ میں شراب خانے کھولے جارہے ہیں۔اسلامی ملک میں شراب کی کھلے عام فروخت لمحہ فکریہ ہے۔تمام مذہبی جماعتوں کو اس حوالے سے اپنا کردار اداکرنا چاہئے۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔۔18برس کی عمر سے پہلے اسلام قبول کرنے پر پابندی درحقیقت کچھ این جی اوز اور نام نہادسیکولرطبقے کوخوش کرنے کے لیے لگائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کمیٹی نے بھی 18سال کی عمر سے پہلے زبردستی تبدیل مذاہب کابل مستردکردیا ہے۔اجلاس میں مختلف ایشوزپر قراردادیں بھی منظور کیں گئیں۔سندھ میں شراب نوشی کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد میں کہاگیاکہملی یکجہتی کونسل پنجاب کا یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ کی طرح پورے پاکستان میں بھی شراب کے بنانے اور خرید و فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

نیز سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے شراب پر پابندی کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے پورے ملک میں شراب کے بنانے اورخریدو فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔18سال سے کم عمرافراد پر قبول اسلام کی پابندی کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد میں کہاگیا کہ ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دین اسلام کسی پر مسلمان ہونے کے لیے جبر نہیں کرتا لیکن جو لوگ اسلام قبول کرتے ہیں انہیں اسلام اور آئین پاکستان زبردستی نہیں روک سکتے۔

سندھ اسمبلی کے اندر قبول اسلام کی عمررکھنے کی شرط قرآن و سنت اور آئین کی خلا ف ورزی ہے۔ حکومت اپنے اس فیصلے کو فی الفور واپس لے ۔صوبہ پنجاب میں کرائمز کی پڑھتی ہوئی وارداتوں پر پیش کی جانے والی قرارداد میں کہاگیاکہملی یکجہتی کونسل پنجاب کا یہ اجلاس صوبے بھر میں بالخصوص لاہور میں مسلسل اور تیزی سے بڑھتے ہوئے سٹریٹ کرائمز، موٹر سائیکلوں، موبائل فونز، زیورات کی چھینا جھپٹی اور ڈکیتی کی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ پنجاب بھر کے چھوٹے اور بڑے شہروںاور دیہاتوں تک جرائم کا یہ دائرہ مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ پنجاب کے حکمران عوام کی حفاظت کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے سنجیدہ اور نظر آنے والے اقدامات کریں ۔

متعلقہ عنوان :