2018ء میں وزیر اعظم وہ بنے گا جسے عوام ووٹ دے کر کامیاب کرینگے ‘ تین سال میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے ‘پاکستان میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے ‘ پیمرا ضابطے اور قانون کے مطابق کام کرتا ہے ‘ موجودہ حکومت میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے پہلی بار بل پیش کیا جائیگا، کچھ ٹی وی چینلز صرف کردار کشی کی صحافت کر رہے ہیں، موجودہ دور حکومت میں ملک کے ہر کونے میں امن قائم ہوا ہے، حکومت کو موثر پالیسی سازی کیلئے میڈیا کی رہنمائی کی ضرورت ہے،آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں، صحافت ذمہ داری سے ہونی چاہیے

وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کاکراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 17:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 2018ء میں وزیر اعظم وہ بنے گا جسے عوام ووٹ دے کر کامیاب کرینگے ‘ تین سال میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے ‘پاکستان میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے ‘ پیمرا ضابطے اور قانون کے مطابق کام کرتا ہے ‘ موجودہ حکومت میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے پہلی بار بل پیش کیا جائیگا۔

وہ اتوا رکو کراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ صحافیوں کی ملازمتوں کے تحفظ کیلئے مناسب اقدامات ضروری ہیں۔ قانون سازی کیلئے صحافیوں کے منتخب نمائندوں سے مشاورت کی جائے۔ موجودہ حکومت میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے پہلی بار بل پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

صحافتی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کیلئے ادارتی بورڈ کو فعال کیا جائے۔

کچھ ٹی وی چینلز صرف کردار کشی کی صحافت کر رہے ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں ملک کے ہر کونے میں امن قائم ہوا ہے۔ حکومت کو موثر پالیسی سازی کیلئے میڈیا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں۔ صحافت ذمہ داری سے ہونی چاہیے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ تین سال میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ کسی بھی دور حکومت میں اتنی مقدار میں توانائی منصوبے نہیں لگائے گئے۔

2018ء میں وزیر اعظم وہ بنے گا جسے عوام ووٹ دے کر کامیاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔ پیمرا ضابطے اور قانون کے مطابق کام کرتا ہے۔ پریس کلبز کی فندنگ کا خود کار نظام ہونا چاہیے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پریس کلبز کو فنڈنگ کیلئے سرکاری امداد کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ …(رانا)