زر عی ما ہر ین کی کاشتکاروں کوگندم کی بڑھوتری متاثر ہونے سے بچائو کیلئے بروقت آبپاشی یقینی بنانے کی ہدایت

اتوار 4 دسمبر 2016 13:50

فیصل آباد۔04 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ گندم کی فصل میں بروقت آبپاشی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گندم کی نشو ونما کے وقت اگر اسے مقررہ مقدار میں پانی فراہم نہ کیا جائے تو نہ صرف اس کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ گندم کی فصل کو تین سے چار مرتبہ پانی دینے سے بھر پور پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

ایک ملاقات کے دوران انہوںنے کہاکہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بنارہا ہوتاہے اور بروقت کاشت کی گئی فصل میں یہ حالت کاشت کے 20 تا25 دن بعد شروع ہوتی ہے اس لیے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنتے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اگر بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا بلکہ جو بیج کم نمی کی وجہ سے نہیںاُگ پائے وہ بھی اُگ آئیں گے اور جلدی شگوفے بنانا شروع کردیں گے۔

انہوںنے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتاہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور 80 تا90 دن بعد شروع ہوتاہے اس لیے اگر اس مرحلے پر فصل کو پانی کی کمی آجائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتاہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ تیسری آبپاشی بالعموم اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ مکمل بن جائے یا دودھیا حالت میں ہواس لیے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو دانہ کمزور رہ جاتاہے۔

انہوںنے بتایاکہ چوتھی آبپاشی اس صورت میں کی جاتی ہے جب موسم اچانک گرم ہوجائے ۔ انہوںنے کہا کہ عموماً اپریل کے پہلے ہفتے میں پچھیتی کاشت کی گئی فصل میں اپریل کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں آتی ہے اس وقت دانہ تقریباً گوند نما حالت میں ہوتاہے اس حالت میں پانی نہ دینے کی صورت میں دانہ کمزور اور پتلا رہ جاتاہے جس کی وجہ سے پیداوارمیں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کاشتکار مزید مشاورت کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔