سابقہ نازی جرمن جنگی قیدی ساری پونجی سکاٹش گاؤں کو دے گیا

اتوار 4 دسمبر 2016 12:50

برلن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء) دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانیہ میں جنگی قیدی رہنے والا ایک جرمن فوجی اظہار تشکر کی منفرد مثال قائم کر گیا ہے۔ نازی فوج کے ایس ایس دستوں کے اس سابق فوجی نے مرتے ہوئے اپنی جمع پونجی ایک سکاٹش گاؤں کے نام کر دی۔برطانوی دارالحکومت لندن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہٹلر دور کے اس سابق نازی جرمن فوجی کا نام ہائنرش شٹائن مائر تھا، جو 19 برس کی عمر میں ایس ایس دستوں کے ایک فوجی کے طور پر برطانیہ میں جنگی قیدی بنا لیا گیا تھا۔

بعد ازاں اسے برطانیہ میں پرتھ شائر کاؤنٹی میں کومری نامی سکاٹش گاؤں کے قریب کلٹی برّگن کے مقام پر جنگی قیدیوں کے ایک کیمپ میں رکھا گیا تھا۔ تب مقامی باشندوں نے اس نازی جرمن جنگی قیدی سے اتنا اچھا سلوک کیا تھا کہ جنگ کے اختتام پر اپنی رہائی کے بعد کے کئی عشروں کے دوران بھی ہائنرش شٹائن مائر باقاعدگی سے اس گاؤں میں جاتا رہا تھا۔

(جاری ہے)

پھر 2014ء میں جب ہائنرش کا انتقال ہوا، تو اپنی موت سے قبل وہ اپنی عمر بھر کی جمع پونجی، جو قریب تین لاکھ چوراسی ہزار برطانوی پاؤنڈ یا قریب چار لاکھ پچاسی ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی تھی، سکاٹ لینڈ کے اس گاؤں کے نام کر گیا۔

ہائنرش شٹائن مائر نے اپنی وصیت میں کہا کہ وہ اپنی تمام جمع پونجی اس لیے اس گاؤں کے نام کر رہا تھا کہ کومری کی مقامی آبادی میں شامل ضعیف العمر افراد کی مدد کر سکے۔یہ بات واضح نہیں کہ شٹائن مائر کی موت کے قریب دو سال بعد اس کی وصیت کی یہ تفصیلات منظر عام پر اب ہی کیوں آئی ہیں۔ تاہم ایک قابل اعتماد دلیل کومری کے ترقیاتی ٹرسٹ کا یہ بیان ہے کہ ہائنرش شٹائن مائر نے اپنا ایک گھر اور جو دیگر املاک اس گاؤں کے نام چھوڑیں، ان سے متعلق یہ اعلان ان اثاثوں کے حوالے سے جملہ قانونی امور طے ہو جانے کے بعد اب ہی کیا جا سکتا تھا۔

متعلقہ عنوان :