پنجاب میں جعلی ادویات تیار کرنے والی انسانی قتل گاہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون

وزیراعلیٰ نے جعلی ادویات کیخلاف مہم میں شاندار کارکردگی پر افسروں اور عملے میں 10 لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کئے انسانی قتل گاہ کے بارے میں صحیح اطلاع دینے والے کو دس لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان‘نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا‘جب تک صوبے سے جعلی ادویات تیار کرنیوالی انسانوں کی آخری قتل گاہ کا خاتمہ نہیں کرلیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے،شہبازشریف

ہفتہ 3 دسمبر 2016 22:04

لاہور۔03 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2016ء) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں ادویات کی خریداری ،ترسیل اورتقسیم کا جدید اورفول پروف نظام لایا جارہا ہے جس سے ادویات کی خردبرد ،چوری اورغیر معیاری ادویات کامکرودھندا ختم ہوگا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کے روز یہاں ماڈل ٹاؤن میں جعلی ادویات کے خاتمے کی مہم کے دوران شاندار کارکردگی دکھانے والے افسروں اور عملے میں نقد انعام اورسرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر اعلی شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے سے جعلی اورغیرمعیاری ادویات کے خاتمے کیلئے پوری قوت سے مہم شروع کردی ہے اورانسانی جانوں سے کھیلنے والے ان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

جب تک صوبے سے جعلی ادویات تیار کرنے والی انسانوں کی آخری قتل گاہ کا خاتمہ نہیں کرلیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اس مقصد کی تکمیل کیلئے متعلقہ اداروں ،انتظامیہ اوردیگر ذمہ داران کو خلوص نیت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا ہوں گے۔

بدقسمتی سے ملاوٹ ،جعلی ادویات اور دھوکہ دہی ہمارے معاشرے میں موجود ہے جس کو ہم نے ملکرختم کرنا ہے ۔ہر سال اربوں روپے کی جعلی ،غیر معیاری ادویات کا کاروبار اوران کی خردبردکا چیلنج موجود ہے اورہمیں اس چیلنج سے بطریق احسن عہدہ برآ ہونا ہے ۔سچ کو سچ ،جھوٹ کو جھوٹ،صحیح کو صحیح اورغلط کو غلط کہہ کرہی سیاستدانوں، ججوں، جرنیلوں،بیورکریٹس پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا ۔

عوامی خدمت کے ذمہ داراداروں کو سچ بولنا ہوگا ،جھوٹ کی پردہ پوشی سے اب کام نہیں چلے گا۔ایسا نیا نظام لارہے ہیں جس سے امیر اورغریب کو یکساں طبی سہولتیں اورایک ہی دوائی ملے گی۔ایک ایک جان بے حد عزیز ہے عوام کو ان قتل گاہوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑیں گے بلکہ جعلی ادویات کے مکروہ دھندے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبے میں جعلی ادویات کی قتل گاہ کے بارے میں صحیح اوربروقت اطلاع دینے والے کو دس لاکھ روپے انعام دیا جائے گااور اطلاع دینے والے کا نام قانون کے مطابق صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے جعلی ادویات کے خاتمے کی مہم میں بہترین کارکردگی دکھانے والے مختلف اداروں کے افسران و اہلکاروں کے مابین دس لاکھ روپے کے انعامات اورتعریفی اسناد تقسیم کیں۔وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ادویات کا انتہائی خطرناک اورمکروہ دھنداہرحال میں ختم کرنا ہے کیونکہ اس کا تعلق براہ راست انسانی صحت سے ہے ۔ہمیں اس دھندے کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہے اوراس مکروہ کاروبار کے خاتمے کیلئے جان لڑا دینی ہے ۔

اس مہم میں کامیابی اورناکامی کا فیصلہ عوام پر چھوڑیں گے۔ماضی بعید اورماضی قریب میںبھی اس دھندے کے خاتمے کیلئے کاوشیں کی گئی لیکن یہ کام ادھورا ہی رہا۔2014-15ء میں اس کاروبار کے خاتمے کیلئے ادویہ ساز اداروں کی مشاورت سے آرڈیننس جاری کیاگیا۔بدقسمتی سے آرڈیننس کی مدت ختم ہونے سے یہ آرڈیننس بھی ختم ہوگیا اورقانون کی شکل اختیار نہ کرسکا۔

خامیاں اورکمزوریاں انسان میں ہوتی ہیں ،اگر یہ نہ ہوتو ہم فرشتے کہلائیںلیکن غلطی اورکوتاہی بھی بار بار نہیں ہونی چاہئیں۔ پنجاب اسمبلی کے آئندہ سیشن میں اس بارے میں مسودہ قانون دوبارہ لارہے ہیںاورجعلی ادویات کا مکروہ دھندہ کرنے والوں کو کڑی سزائیں ملیں گی ۔ماضی کی کوتاہیوں پر رونے دھونے اورآنسو بہانے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیںاجتماعی کاوشوں سے معاشرے سے جعلی ادویات کے کاروبار کی لعنت کو ختم کرنا ہے ۔

ہم اللہ تعالیٰ اورعوام کی عدالت میں جوابدہ ہیں،جن کے پیارے جعلی ادویات کی وجہ سے اس دنیا سے چلے گئے ہیں ان کا دکھ صرف وہی جانتے ہیں ۔ہمیں پختہ عزم اورتہیہ کرکے نئے ولولے اورجذبے کے ساتھ جعلی ادویات کے کاروبار کے خاتمے کیلئے آگے بڑھنا ہے اوراس گورکھ دھندے کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنا ہے ۔جعلی ادویات کے کاروبار کو ہمیشہ کیلئے ختم کر کے اسے قصہ پارینہ بنادیں گے لیکن اس مقصد کے حصول کیلئے ہمیں عزم،ولولے ،دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے اوردرد کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے انسانی قتل گاہوں کے بدنما داغ کو پاکستان کے چہرے سے مٹانا ہے ۔

انہوںنے 2010ء میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جعلی ادویات کے باعث 125قیمتی انسانی جانوںکے ضیاع کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں دی جانے والی ادویات کا میں نے 48گھنٹوں میں برطانیہ کی جدید ترین لیب ایل جی ایس سے ادویات کے نمونے بھجوا کر تجزیہ کرایا تو حقیقت سامنے آئی کہ ان ادویات میں ملیریا کے اجزا شامل تھے اور ادویات تیار کرنے والی فیکٹری کسی اور صوبے میں تھیں۔

کیس سپریم کورٹ میں بھی گیا یہ ادویات فراہم کرنے والی فیکٹری دواساز فیکٹری نہیں بلکہ ایک قتل گاہ تھیں۔اس دور کی وفاقی حکومت نے پاکستان کی لیب سے بھی اپنے طورپر تجزیہ کرایا تو اس لیب میں ان ادویات کو درست قرار دے دیا۔اس وقت کے وزیرداخلہ رحمن ملک بیان دیا کہ اس معاملے میں پنجاب حکومت کی غفلت شامل ہے ۔اگر ہم ان ادویات کے نمونے برطانیہ کی لیب سے چیک نہ کرواتے تو اس کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ڈالی جارہی تھی۔

پنجاب حکومت نے گزشتہ سال خریدی گئی ادویات کے نمونے پنجاب کی لیب سے چیک کرائے تو 99فیصد ادویات درست قرارپائی جبکہ انہی ادویات کے نمونے برطانیہ کی لیب بھجوائے گئے تو ان میں سے 33فیصد نمونوں کو غیر معیاری قراردیا گیا۔اسی لئے پنجاب حکومت ادویات کی خریداری ترسیل اورتقسیم کا ایک جدید نظام لارہی ہے۔اس سال ادویات کی خریداری کے لئے پہلے فیکٹریوں کی پری کوالیفکیشن کی گئی ہے اور ادویات ساز اداروں سے معاہدہ کیا گیاہے کہ ان کی ادویات کے نمونے برطانیہ کے لیب سے ان کے خرچ پرچیک کرائے جائیں گے اور اگر یہ نمونے معیار پر پورے اترے تو پھر ادویات خریدی جائیں گی۔

اس طرح غریب قوم کا پیسہ ضائع نہیں ہوگا اورامیر اور غریب کو ایک ہی دوائی ملے گی۔انہوںنے کہا کہ یہ قائدؒ اوراقبالؒ کا پاکستان نہیں ہوسکتا جہاں امیر کے لئے کوئی اوردوائی ہو اورغریب کیلئے کوئی اور۔ہم اس فرق کو مٹا ر ہے ہیں اب وزیراعظم،گورنر،وزرائے اعلی،وزراء، ججوں،جرنیلوں کو بھی وہی دوائی ملے گی جو ایک عام پاکستانی استعمال کرے گا۔

اب ایسا نہیں ہوگاکہ کوئی غریب قوم کی محنت سے کمائی گئی رقم سے خریدی گئی دوائیوں کی خردبرد کرسکیں اورفیکٹریوں سے ہسپتالوں کی فارمیسی اورمریضوں تک پہنچتے پہنچتے اربوں روپے کی دوائی غائب ہوجائے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ 70سالوں میں قائدؒ اوراقبالؒ کے افکاراورقرآن کریم کی تعلیمات سے روح گردانی نہ کی جاتی تو آج پاکستان کو چیلنجز اورمسائل کا سامنا نہ ہوتااورہم مشکلات میں نہ گھرے ہوتے۔

اب بھی وقت ہے کہ ہم دکھی انسانیت کی خدمت کا تہیہ کرلیں اورنئے عزم اورحوصلے کے ساتھ آگے بڑھیںتو کوئی سمندر یا پہاڑ منزل کے حصول میں حائل نہیں ہوسکتا۔انہوںنے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز دکھی انسانیت کی خدمت کی ٹھان لیں تو کوئی چیلنج نہیں رہے گااورکوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی ۔پنجاب حکومت نے جعلی ادویات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن شروع کردیاہے ۔

انشاء اللہ صوبے سے جعلی ادویات کے کاروبار کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔جعلی ادویات کے کاروبار کے خاتمے کے لئے میں وزیراعظم اور سندھ، بلوچستان،خیبرپختونخواہ اورگلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کے پاس جانے کیلئے بھی تیار ہوں کیونکہ ہمیں ملکر اس ناسور کو معاشرے سے ختم کرنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ صوبے آخری قتل گاہ کے دفن ہونے تک جعلی ادویات کے کاروبار کے خلاف آپریشن جاری رہے گااوراس آپریشن پر عملدر آمد کرنے والے کو اپنی ذمہ داریاں دکھی انسانیت کا درد محسوس کرتے ہوئے نبھانا ہے ۔

یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں جعلی ادویا ت کے خلاف کامیاب مہم شروع کرنے پر صوبائی وزراء صحت،چیف سیکرٹری،انسپکٹرجنرل پولیس، سیکرٹریز صحت،ضلعی انتظامی و پولیس افسران اورپوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے 36اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین مشینیں فراہم کررہے ہیں جس سے عوام کو اپنے گھروں کی دہلیز پرسی ٹی سکین کی سہولت 24گھنٹے دستیاب ہوگی۔

انہوںنے کہا کہ اضلاع کے ہسپتالوں میں سی ٹی سکین مشینیں وہی کمپنیاں چلائے گی جو یہ فراہم کرے گی۔اس سے ہسپتالوں میں منگوائی گئی کروڑوں روپے کی لاگت سے مشینیں بند کر کے مریضوں کو باہر سے سی ٹی سکین کرانے کا مکروہ دھندا بھی بند ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہسپتالوں میں اربوں روپے کی لاگت سے مشینری منگوائی جاتی ہے لیکن یہ ڈبوں میں بند رہتی یا پھر خراب اورمریضوں کو باہر سے ٹیسٹ کروانے پر مجبور کیا جاتا ہے اس سے بڑا ظلم دکھی انسانیت کے ساتھ اورکوئی ہونہیں سکتا ۔

وزیراعلیٰ نے تقریب میں موجود ترک وزرات صحت کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے تعاون سے ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنائیں گے۔ہم ترکی کے تعاون پر ترک قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ادویات کے کاروبار کے خاتمے کیلئے بھر پور مہم شروع کررکھی اوراب تک 700مقدمات درج کیے گئے اور کروڑوں روپے کا جرمانہ وصول کیاگیا ہے اوراس کاروبار میں ملوث افراد کو سزائیں دلائی گئی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ مربوط کاشوں کے ذریعے پنجاب کو جعلی ادویات کی لعنت سے چھٹکارا دلا کر رہیں گے۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ جعلی ادویات کی مہم کے خاتمے کی مہم میں تمام اداروں کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کے حوالے سے ترک وزرات صحت کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں ۔چیف سیکرٹری پنجاب نے جعلی ادویات کے کاروبار کے خلاف مہم پر پیش رفت سے آگا ہ کیا۔صوبائی وزراء ملک ندیم کامران ،عائشہ غوث پاشا،خواجہ سلمان رفیق،خواجہ عمران نذیر،چیف سیکرٹری ،انسپکٹر جنرل پولیس،سیکرٹریز صحت،ترک وزرات صحت کے وفداورمحکمہ صحت کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :