شاعر پطر س بخاری کی 58ویں برسی کل منائی جائیگی

ہفتہ 3 دسمبر 2016 21:05

شاعر پطر س بخاری کی 58ویں برسی کل منائی جائیگی
فیصل آباد۔03 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2016ء)دنیائے ادب کے عظیم مزاح نگار، مصنف، شاعر، معلم،سفارت کار اور بلند پایہ خطیب احمد شاہ بخاری کی 58ویں برسی کل پیر کو انتہائی عقید ت و احترام سے منائی جائیگی ۔ موصوف جن کا اصل نام سید احمد شاہ بخاری تھا اپنے قلمی نام پطرس بخاری سے زیادہ مشہور تھے۔ وہ یکم اکتوبر 1898ء کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔

آپ کے والد سید اسد اللہ شاہ پشاور میں ایک وکیل کے منشی تھے ۔آپ نے ابتدائی تعلیم پشاور میں حاصل کی اور اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لے لیا، طالب علمی کے زمانے میں ہی آپ کوشعر وادب میں گہری دلچسپی تھی ۔آپ گورنمنٹ کالج لاہور کے میگزین "راوی" کے ایڈیٹر بھی رہے ۔ایم اے کرنے کے بعد اسی کالج میں 1922ء سے لیکچرر کی حیثیت سے منسلک ہوگئے اور بعد ازاں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان چلے گئے جہاں انہوںنے کیمرج یونیورسٹی سے انگریزی ادب کی ڈگری حاصل کی ۔

(جاری ہے)

وطن واپس آنے کے بعد سنٹرل ٹریننگ کالج میں اورپھر اس کے بعد گورنمنٹ لاہور میں انگریزی ادبیات کے پروفیسر رہے ۔ 1936ء میں جنوب ایشیا میں ریڈیو کے قیام نے بخاری صاحب کی انتظامی اور فنکارانہ صلاحیتوں کو جلا بخشی اور انہوں نے تعلیم کے شعبہ کو چھوڑ کر ریڈیو سے وابستگی اختیار کرلی ۔ان کا شمار متحدہ ہندستان میں نشریات کے بانیوں میں ہوتا ہے ۔

انہوں نے سب سے پہلے آل انڈیا ریڈیو منظور کرایااور جب 1937ء میں آل انڈیا ریڈیو کا محکمہ قائم ہوا تو ان کی خدمات مستعار لی گئیں اور وہ 7برس تک بطور ر ڈا ئیریکٹر ریڈیو سے منسلک رہے ۔ قیام پاکستان کے بعد آپ لاہور آگئے اور گورنمنٹ کالج لاہور میں پرنسپل کے عہدہ پر فائز ہوگئے جہاں انہوں نے 1950ء تک خدمات سر انجام دیں ۔ ان کے شاگردوں میںفیض احمد فیض، ن م راشد، کنیہالال کپور، اقبال سنگھ ،حنیف رامے ،الطاف قادر، پروفیسر اشفاق علی خان اور حفیظ ہوشیار پوری خاص طور پر شامل ہیں ۔

پطرس بخاری کو یکم اگست1952ء میں اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل نمائندہ مقرر کیا گیا اوروہ1954ء تک اس عہدہ پر فائز رہے جبکہ 1955ء میں وہ اقوام متحدہ کے شعبہ اطلاعات میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل مقرر ہوئے ۔آپ دسمبر 1958ء میں ریٹائر ہونے والے اور کولمبیایونیورسٹی میںپروفیسری قبول کرچکے تھے کہ آپ کو دل کا عارضہ لاحق ہوا جس کے باعث وہ5دسمبر1958ء کی صبح نیویارک امریکہ میں انتقال کرگئے۔

پطرس بخاری کی تخلیقات زیادہ ترمتفرق مضامین ،مقالوں دیباچوں، اور تقریروں کی صورت میں مختلف رسالوں میں بکھری پڑی ہیں ۔ان کے طنزیہ ومزاحیہ مضامین پاکستان اور بھارت میں اسکولوں سے لے کر جامعات تک اردو نصاب کا حصہ ہیں۔ اب تک ان کی جو تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ان میں پطرس کے خطوط،(خطوط کا مجموعہ جو نامکمل ہی) ،افسانے ،ڈرامے اور ناولٹ،خطابات پطرس( جوتقاریر کا نامکمل مجموعہ) ،تنقیدی مضامین ،تخلیقات پطرس اور اقوام متحدہ میں انگریزی میںتقاریرکا مجموعہ شامل ہے ۔اس کے علاوہ انہوں نے انگریزی کی بے شمار کتابوں کے اردو میں ترجمے بھی کیے۔