بنوں، تینوں ہسپتالوں کے ایمرجنسی سمیت دیگر شعبوں میں ناکافی سہولیات کے باعث لاکھوں عوام کو طبی سہولیات کی عدم فراہمی سے مریضوں کو پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع منتقل کرنا روز کا معمول بن گیا

ہفتہ 3 دسمبر 2016 19:02

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2016ء) بنوں کے تینوں ہسپتالوں کے ایمرجنسی سمیت دیگر شعبوں میں ناکافی سہولیات کے باعث لاکھوں عوام کو طبی سہولیات کی عدم فراہمی سے مریضوں کو پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع منتقل کرنا روز کا معمول بن گیاان خیالات کا اظہار ممتاز قانون دان افتخار درانی ایڈوکیٹ نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں ادویات سمیت مختلف شعبوں میں ڈاکٹروںکی کمی اور مریضوں کیلئے بیڈ کی عدم دستیابی سے شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے وویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور خلفیہ گل نواز میڈیکل کمپلیکس کے ہر شعبے میں سینئر میڈیکل آفیسر،جونیئر میڈیکل آفیسر،پروفیسرز اسسٹنٹ پروفیسرز سمیت مختلف ڈاکٹروں کی شدید کمی کا سامنا ہے جبکہ ان ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے کوئی ایمرجنسی اور دیگر وارڈوں میں کوئی سہولیات نہیں بیشتر وارڈوں میں تو صرف ایک مریضوں کو دوسرے مریضوں کے ساتھ بیڈ پر رکھ دیا جاتا ہے دوسری طرف ان ہسپتالوں پر شمالی وزیرستان کے متاثرین ،بنوں کی مقامی آباد سمیت جنوبی اضلاع کا بوجھ برداشت کررہے ہیں مگر یہاں پر طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مریضوں کو پشاور شفٹ کرنا پڑتا ہے جوکہ آفسوس کی بات ہے موجودہ حکومت صحت کے شعبوں میں اصلاحات لانے کے دعوے تو کئے گئے مگر اس کے برعکس ضلع بنوں کے تینوں ہسپتالوں میں یہ حال ہے انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کے باعث ہائوس جاب ڈاکٹرز ہسپتال چلاتے ہیں ہسپتالوں میں صفائی کے ناقص انتظام اور ٹائوٹوں کی بھرمار کی وجہ مریضوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے لہذا صوبائی حکومت وزیر صحت کمشنر بنوں کردار ادا کرتے ہوئے ہسپتالوں کا نظام صحیح معنوں میں درستگی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر ضلع بنوں کے تینوں ہسپتالوں کے خراب صورتحال پر پشاور ہائیکورٹ میں رٹ ڈائر کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :