پاکستان اورچین کا ایشیائی ملک کی بیمہ مارکیٹ کو ترقی دینے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر زور

بیمہ شدہ کے ادائیگی قرض کی صلاحیت کے میعاروں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے ،چینی اہلکار

ہفتہ 3 دسمبر 2016 14:28

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 دسمبر2016ء) پاکستان ، چین اور بعض علاقائی ممالک نے ایشیائی ملک کی بیمہ مارکیٹ کی ترقی کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایک سینئر چینی بیمہ ریگولیٹری اہلکار نے کہا کہ ایشیائی ممالک کیلئے ضرورت اس امرکی ہے کہ وہ تعاون میں اضافہ کریں ، بالخصوص بیمہ شدہ کی ادائیگی قرض کی صلاحیت کے معیاروں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے چین کے بیمہ ریگولیٹری کمیشن کے وائس چیئرمین چین وین ہوئی نے جنوب مغربی چین کے صوبہ یننان میں ایک علاقائی ریگولیٹری ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی بیمہ صنعت کا اہم حصہ بن چکا ہے ،مارکیٹ کے حصص کی شرح گذشتہ دہائی میں دنیا کی مجموعی سے بیس فیصد سے تیس فیصد بڑھ گئی ہے ، ایشیائی ملک کی بیمہ منڈیاں بالکل ایک جیسی ہیں وہ قابل موازنہ ماحول میں کام کررہی ہیں ، انہیں ایک جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ان کی مشترکہ خواہشات ہیں ، اس ورکشاپ میں تھائی لینڈ ، پاکستان ، سری لنکا ، لائوس اور فلپائن سمیت دس ممالک کے حکام شرکت کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین ادائیگی قرض کی صلاحیت کی ریگولیشن کے بارے میں ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون اور تجربات کے تبادلے کیلئے کھلا ہے ، بنکاری شعبے کے برعکس دنیا بھر کے بیمہ شدگان پر ادائیگی قرض کے معیاروں کے مختلف سیٹوں کا اطلاق ہوتا ہے مثلاً امریکہ میں مقبول رسک ۔بیسڈ کیپیٹل ، اور یورپ میں ادائیگی قرض صلاحیت IIسٹینڈرڈ فارمولا ۔چین نے خود اپنا معیار قائم کیا ہے جس کا نام چین کا رسک ۔

اورینٹڈ سالوینسی سسٹم ہے جو سابقہ نظام کی طرح بزنس سائز کی بجائے رسک پر مبنی انشورر سالوینسی کا جائزہ لیتا ہے ، چین کے موجودہ نظام کو پیرز ایسے نظام سمجھتے ہیں جو کاروبار میں اضافے اور خطرات سے بچنے کے درمیان توازن قائم کرتا ہے اور یہ ایک ایسا نظام ہے جو ترقی پذیر ممالک کیلئے زیادہ قابل لاگو ہے ۔چین نے تجویز پیش کی کہ ایشیائی ممالک عالمی سٹینڈر سیٹنگ میں موثر شرکت اور بیمہ کے سرمایہ کو سرحدوں کے آر پار نقل وحرکت کرنے میں مدد دینے اور خطرات میں رابطے کیلئے طویل المیعاد ڈائیلاگ قائم کرنا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :