لاہور ہائیکورٹ ‘ پنشن کیس میں عدالت کا سر کاری محکموں کے رویہ پر اظہار حیرانگی

محکموں کی مسلسل بے حسی وجہ سے ریٹائرڈ ملازمین عمر کے آخری حصے میں پنشن کے حصول کیلئے دربدر پھر رہے ہیں ‘ پنشنرز کے بقایا جات کی ادائیگی روکنے کیلئے محکمہ خزانہ اور اکانٹنٹ جنرل آفس نت نئے بہانے بنا کر لاہور ہائیکورٹ سے تاریخیں لینے میں مصروف ہے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 دسمبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے سرکاری محکموں کے اس رویے پر حیرانگی کا اظہارکرتے ریما کس دیئے ہیں کہ محکموں کی مسلسل بے حسی وجہ سے ریٹائرڈ ملازمین عمر کے آخری حصے میں پنشن کے حصول کیلئے دربدر پھر رہے ہیں جبکہ پنشنرز کے بقایا جات کی ادائیگی روکنے کیلئے محکمہ خزانہ اور اکانٹنٹ جنرل آفس نت نئے بہانے بنا کر لاہور ہائیکورٹ سے تاریخیں لینے میں مصروف ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے پچاسی سال کی عمر کے حامل ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی درخواست پر سماعت کی، بزرگ پنشنرز کے وکلانے درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ اکتیس دسمبر تک ان بزرگ پنشنرز کو نو ارب روپے کے بقایا جات ادا کرنے تھے لیکن ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، اکانٹنٹ جنرل آفس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وہ ادائیگی کیلئے تیار ہیں، بزرگ پنشنرز درخواستیں ہی نہیں دیتے، پنشنرز درخواستیں دیں، ان درخواستوں کی تصدیق کرینگے اور پھر ادائیگی ہوگی، چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سرکاری وکیل کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب پہلے حکومت پنشن دے رہی ہے تو پھر دوبارہ پنشنرز یا انکی تفصیلات کی تصدیق کی کیا ضرورت ہے، بزرگ پنشنرز کو کیوں درخواستوں جیسے نت نئے طریقہ کار میں الجھایا جا رہا ہے، کیا حکومت نے پنشنرز کا ریکارڈ پہلے ہی کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا ہوا، جب کمپوٹرائزڈ ریکارڈ موجود ہے تو پھر نئی درخواستوں کی کیا ضرورت ہے، عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے محکمہ خزانہ پنجاب اور اکانٹنٹ جنرل پنجاب آفس کو ہدایت کی ہے کہ پچاسی سالہ پنشنرز کی صوبے بھر میں تعداد، کوائف اور انہیں بقایا جات کی ادائیگی کیلئے طریقہ کار کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔

متعلقہ عنوان :