گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015ء کے حوالہ سے تشکیل دی جانے والی ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2016ء) گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015ء کے حوالہ سے تشکیل دی جانے والی ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سینیٹر الیاس احمد بلور کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سپیشل کمیٹی کے اجلاس میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015ء کے حوالہ سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

کنوینئر کمیٹی الیاس احمد بلور نے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ایوان بالا میں یقین دہانی کرائی تھی کہ سپیشل کمیٹی جو تجاویز مرتب کرے گی ان پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔ سپیشل کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ سی این جی ایسوسی ایشنز کے حکام سے مل کر معاملات طے کریں گے۔

(جاری ہے)

نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن جنید احمد نے سپیشل کمیٹی کو بتایا کہ یہ معاملہ مختلف فورمز پر بھی اٹھایا گیا ہے اور اس کمیٹی نے بھی ہدایت کی تھی کہ جو غلط فہمیاں ہیں وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر ان کو دور کیا جائے۔

اس حوالہ سے وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ تین میٹینگز کی ہیں، یہ پانچ سالہ پرانا ٹیکس ہے اور سی این جی سیکٹر مختلف مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ڈبل ٹیکس اور قیمت کے مسائل شامل ہیں، ہم نے وزارت کو 10 ارب کی ادئیگی کی آفر کی ہے مگر وزارت نے تسلیم نہیں کیا جس پر کنوینئر کمیٹی الیاس احمد بلور نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں 500 سی این جی سٹیشن ہیں اور ہر سٹیشن پر 20 سی30 افراد کا روزگار وابستہ ہے، ہمارے صوبہ کی عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں، ہم اپنے عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔

سپیشل کمیٹی کو بتایاگیا کہ کل 51 ارب تھے 19 ارب روپے جمع کرا دیئے گئے ہیں، 32 ارب روپے باقی ہیں، اب یہ 10 ارب دینے کو تیار ہیں باقی معاف کرانا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 32 ارب کے واجبات باقی ہیں اور یہ ٹیکس ہیں اور آئین کے تحت ٹیکس کی ادائیگی بغیر کسی شرط کے ہونی چاہئے۔ ایسوسی ایشن نے ٹیکس اکٹھا کر رکھا ہے جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ جو ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے وہ انفراسٹرکچر کیلئے استعمال نہیں ہو رہا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں گیس کی سپلائی کیلئے پائپ لائن پر 150 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں اور جتنے واجبات یہ ادا کرنے چاہتے ہیں وہ قابل قبول نہیںہیں۔ سپیشل کمیٹی کو ان کیمرہ حکومت کے مطالبہ کے بارے آگاہ کر دیا جائے گا جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ سپیشل کمیٹی کے آج 60 دن پورے ہو جائیں گے اور یہ معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا لہٰذا چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی سے سپیشل کمیٹی کی مدت میں توسیع حاصل کرنے کی درخواست کریں گے۔

سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے کمیٹی کو چٹ پر حکومت کے مطالبے بارے آگاہ کیا کہ تو کنوینئر و اراکین کمیٹی نے کہا کہ حکومت جو مطالبہ کر رہی ہے وہ ایسوسی ایشن مشکل سے مانے گی۔ سپیشل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز، سلیم مانڈوی والا، محسن عزیز، محسن خان لغاری، سعید غنی کے علاوہ سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پٹرولیم، چیئرپرسن اوگرا، ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم، ڈائریکٹر وزارت قانون کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :