10سال کے بعد پشین میں پشتونخوامیپ کا جلسہ ہورہا ہے ،محمود خان اچکزئی

پارٹی کارکنوں تمام سیاسی ، قبائلی عمائدین، مختلف سیاسی پارٹیوں کے مشران کو جلسہ میں شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں،چیئرمین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:20

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2016ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمودخان اچکزئی نے پشین کے تاج لالا فٹبال سٹیڈیم میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے شہادت کی 43ویں برسی کے موقع پر فقید المثل ،عظیم الشان اور پشین کے تاریخ کے بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے برصغیر پاک وہند اور پشتونخوا وطن کے آزادی کے عظیم سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج 10سال کے بعد پشین میں پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام جلسے کا انعقاد ہورہا ہے اور میں جلسہ میں شریک ہزاروں شرکاء ، پارٹی کارکنوں تمام سیاسی ، قبائلی عمائدین، مختلف سیاسی پارٹیوں کے مشران کو اس جلسہ میں شرکت پر انہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔

جلسہ عام سے پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرئوف خان نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جلسہ عام میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری مالیات میئر میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان ،پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی مشیر جنگلات وحیوانات عبید اللہ جان بابت ،پارٹی کے صوبائی نائب صدر رکن قومی اسمبلی عبدالقہار خان ودان ، پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ،پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن صوبائی مشیر قانون پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، عبدالمجید خان اچکزئی،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈسٹرکٹ چیئرمین پشین محمد عیسیٰ روشان ،میئر پشین سید شراف آغا ، یوسف خان کاکڑ ، سید قادر آغا ایڈووکیٹ ، علائوالدین کولکوال ، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین ، پشین قومی جرگے اور آل پارٹیز کے مشران سٹیج پر موجود تھے ۔

سٹیج سیکرٹری کے فرائض عبدالحق ابدال نے ادا کیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت ممتاز عالم دین قاری مطیع اللہ نے حاصل کی۔ محترم محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج جمعہ کے مبارک دن کے موقع پر پشین کے مرکزی جلسہ عام حالات کی وجہ 10سال کے بعد منعقد کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پشین کو اس لحاظ سے منفرد حیثیت حاصل ہے کہ جب 1934میں کراچی میں برٹش بلوچستان کے اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد یہاں پہنچے تو پشین میں جرگے کے سامنے پیش کیئے گئے تو جرگے کے قبائلی مشران نے 27سالہ عبدالصمد خان اچکزئی کو کہا کہ ہم اس بوجھ کو اپنے کندھوں پر نہیںاٹھا سکتے جس میں تمہیں ہم سزا دے لہٰذا ہم آپ اور انگریز سرکار کے درمیان مفاہمت کرائینگے ۔

جس پر اگلے روز جب دوبارہ انگریز مجسٹریٹ اور جرگے کے سامنے خان شہید کو پیش کیا گیا تو مجسٹریٹ نے کہاکہ عبدالصمد خان اچکزئی اپنے کیئے پر پشیمان ہے اور اب وہ حکومت کیخلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گا جس پر خان شہید نے مجسٹریٹ کو کہا کہ آپ کے یہ الفاظ میرے لیے ناقابل قبول ہے اور میں اپنے مطالبات پر قائم ودائم ہوں جس پر مجسٹریٹ نے انہیں 3سال کیلئے قید کی سزا سنا کر انہیںجیل بھیج دیا ۔

خان شہید اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ’’ جب میں جیل پہنچا تو میں 2دن تک نہیں سو سکا اوریہ سوچ مجھے مجبور کررہی تھی کہ کیونکر میں نے جرگے کے ممبران کو اختیار دیا اور جرگے کے ممبران نے اپنی کمزوری اور سادگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جانب سے مجسٹریٹ کو لکھا تھا کہ عبدلصمد خان اچکزئی اپنے مطالبات سے دستبردار ہوئے اور آئندہ کیلئے انگریز ی سرکار کے ظلم وستم کیخلاف خاموشی اختیار کرینگے‘‘۔

خان شہید نے اپنے عزم، اپنے استقلال پر برقرار رکھنے اور آئند ہ کیلئے اس قسم کے حالات سے نبرد آزما ہونیولے کیلئے جیل میں 21دن بھوک ہڑتال کی خان شہید نے ان 21دنوں میں کھڑے ہوکر نماز ادا کی ۔ جب جیل انتظامیہ نے ان سے بھوک ہڑتال کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ میں تسکین نفس اور اپنے آپ کو سزا دینے کیلئے بھوک ہڑتال کررہا ہوں تاکہ قومی تحریک میں آنیوالے سختیوں سے مستقبل میں نبردآزما ہوسکوں۔

جناب محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشین کے عوام کی دوسری خصوصی حیثیت یہ ہے کہ انہوں نے مجھے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کیلئے منتخب کیا اور میں نے پشین اورپشتون عوام کیلئے کبھی بھی بدنامی کا کوئی کام آج تک نہیں کیا ہے اور نہ انشاء اللہ مستقبل میں ایسا کرونگا۔انہوں نے کہا کہ آئے روز میرے اور پشتونخوامیپ کے خلاف بے بنیادپروپیگنڈے کیئے جاتے ہیںجس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی میں نے کبھی پشتونوں کے حقوق واختیارات پر کوئی سودا کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ڈیورنڈ لائن کے ٹھیکے کے حوالے سے بارہا بات کی ہے کہ نہ میں نے کوئی ٹھیکہ لیا ہے اور نہ ہی میرے خاندان کے کسی فرد کا ٹھیکے سے کوئی تعلق ہے اور نہ میں کوئی ٹھیکیدار ہوں۔اور اگر میں پشتونوں کے سر پر معمولی بھی سودا کرنے پر تیار ہو جائوں تو جوپروپیگنڈہ کرنیوالے جوگزشتہ ستر ،80 سال پشتونوں کے حقوق پر سودا بازی کررہے ہیں انہیں ان سالوں میں جو مفادات ومراعات ملے ہیں وہ مجھے ایک دن میں اسی وقت سب کچھ مل سکتا ہے۔

لیکن میں نے اپنے آپ سے ، اپنے پارٹی سے اور اپنے عوام سے یہ وعدہ کیا ہے کہ نہ میں کبھی بکھوں گا اور نہ مجھے کوئی خرید سکتا ہے۔ اور دوسری بات میرے حوالے سے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ میں نے نواز شریف سے کوئی دوستی یا رشتہ داری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رشتہ کرنا ،اپنی بیٹی یا بہن کو کسی کے نکاح میں دینا شرعی اوراسلامی عمل کا حصہ ہے مگر نواز شریف کے ساتھ اس قسم کی دوستی یا رشتہ داری کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا ۔

البتہ نواز شریف کے ساتھ ملک میں جمہوریت ، پارلیمنٹ کی بالا دستی ، عوامی حقوق پر ایک اتحاد قائم ہے اور نواز شریف کے بارہا کہنے کے باوجود آج تک میں نے ان سے کوئی مفاد نہیں لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو ایک حقیقی فیڈریشن کے طور پر چلانا چاہتے ہیں جہاں پر عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت کو مکمل اختیارحاصل ہو کیونکہ ایک حقیقی فیڈریشن ہی ا س ملک کی سالمیت کو یقینی بنا سکتی ہے اور اسی طرح تمام قوموں کے وسائل پر ان قوموں کے واک واختیار اور الیکشن میں افواج پاکستان سمیت کسی بھی ادارے کی مداخلت نہیں چاہتے اور تمام ممالک بالخصوص افغانستان سے پرامن بقاء باہمی کے تعلقات قائم کرنے ہونگے اور ہمیں جنگ سے بچنے کیلئے افغانستان سے امن کی بات شروع کرنی ہوگی۔

اور ملک کے اندر بولان سے لیکر چترال تک متحدہ قومی وحدت (صوبہ) کے قیام کو یقینی بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خطہ اور ملک ایک بہت بڑے بحران سے دوچار ہے دہشتگردی کے واقعات نے خطے کو آگ وخون میں جلا ڈالا ہے ۔ 8اگست سول ہسپتال کے دہشتگردی کے واقعہ جس میں 78کے قریب وکلاء اور شہری شہید ہوئے اسی طرح پولیس ٹریننگ سینٹر ، درگاہ شاہ نورانی کے واقعات ہمارے لیئے لمحہ فکریہ ہے ۔

خیبر پشتونخوا کے بعد یہاں دہشتگردی کے واقعات تباہی وبربادی کی جانب ہمیں لیکر جائیگی۔ میں تمام سیاسی جماعتوں بالخصوص علماء کرام جو اپنے آپ کو انبیاء کے ورثاء کہتے ہیں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے متحدہوجائیں۔ اس سلسلے میں میں نے مولانا فضل الرحمن کو بھی کہیں بار کہا ہے کہ آئیں ملکر پشتون عوام کے مسائل حل کرنے ، بولان سے چترال تک متحدہ پشتون قومی وحدت ( صوبہ) کیلئے جدوجہد کرے اور اس میں آپ کی مرضی کے مطابق اسلامی نظام نافذ کرینگے ۔

اور اگر وہ اس سلسلے میں ہمارا ساتھ نہیں دینگے تو کم از کم ہمیں برا بلا کہنے کی بجائے ہمارے حق میں دعا کریں۔ انہوں نے کہاکہ خوشحال خان خٹک اور بایزید روشان کی تحریک کے بعد پشتون افغان ملت کے حقوق اور ہر جدوجہد میں ہمارے خاندان نے صف اول کا کردار ادا کیا ہے ۔ احمد شاہ ابدالی کے لشکر میں بھی ہمارے خاندان اور ہمارے پر داد برخوردار خان ان کے اہم جرنیلوں میں شامل تھے اور اس کے بعد کندھار شہر بنانے میں غازی عبداللہ خان اچکزئی کا اہم رول رہا ہے ۔

انگریزی کے مشہور کتاب RETURN OF KINGمیں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ غازی عبداللہ خا ن اچکزئی نے انگریز کیخلاف جدوجہد کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خان شہید کے شہادت کے موقع پر ایک آنسو بھی نہیں بہایا ہے کیونکہ مجھے اپنے والدکے اس عظیم شہادت پر فخر ہے اور ہم نے انہیں پارٹی کے جھنڈے میں دفنایا ہے اور اس جھنڈے کو میں آخری دم تک بلند رکھوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی پشتونخوا وطن میں عوام کی حالت حد درجہ ابتر ہے عوام اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرزمین پر کسی فرد کا اور کسی زور آور کا کوئی زور آوری تسلیم نہیں کرینگے اور نہ ہم کسی سے خیرات مانگیں گے ۔بلکہ ہم اپنے قومی حقوق وسائل پر اختیار ، ملک کے قانون ، آئین ، اعلیٰ اسلامی وانسانی قوانین کے تحت اپنا حقوق مانگتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک میں رشوت ستانی سرعام ہے جس میں جنرل ، ججز ، ممبران پارلیمنٹ، سول اور ملٹری بیورکریسی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا اسلام میں اہم رول ہے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم ان اسلامی وقرآنی احکامات کو بالا طاق رکھ کر عورتوں کو حق دینے کیلئے تیار نہیں ہیں حالانکہ دین مبین اسلام اور قرآن میں واضح طور پر ہدایات دی گئی ہے کہ جنت ماں کے پائو ں تلے ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم اس قرآنی آیات پر عمل نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رشوت ستانی ، ڈاکہ زنی ، دوسروں کے حقوق غصب کرنے ، نشوں اور دیگر برائیوںمیں لوگ ملوث ہیں پھر بھی کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں دوزخ جائونگا بلکہ سب جنت جانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان برائیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں کو تنگ نہ کیا جائے بلکہ ہم اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت ساری منزلیں طے کی ہیں اور اب ہمیں متحد ومنظم ہوکر اپنے ارمانوں کی تکمیل کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اس وقت تک نہیں بن سکتا جب تک افغانستان اور پاکستان میں امن نہیں آئیگا ۔ سی پیک مغربی روٹ کے حوالے سے میں نے اے این پی کے حیدر ہوتی ، غلام محمد بلور اور اسی طرح مولانا فضل الرحمن کو کہا کہ سی پیک مغربی روٹ کے حوالے سے جو بھی ایجنڈا آپ تیار کرینگے میں اور میری پارٹی اس پرمن وعن عمل کرینگے بلکہ اس تحریک میں جو سخت مورچہ ہوگا وہ ہمیں سونپاجائیں۔

لہٰذا سی پیک مغربی روٹ کے حوالے سے ہمارے خلاف جاری پروپیگنڈوں اور غلط بیانیوں سے اجتناب کیا جائے۔ پشتونخوامیپ میں کوئی مسلح یا ملی لشکر کے نام سے کوئی تنظیم نہیں اور نہ ہم مسلح لشکر رکھنے کی کسی کو اجازت دینگے لہٰذا اس سلسلے میں کوئی بھی ملی لشکر کا نام استعمال نہ کرے اور نہ ہی پارٹی کا ان کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔پارٹی کارکنوں کو مزید ہمت وجرات سے کام لیکر پارٹی کو مزید متحدومنظم کرکے اپنی جدوجہد کو دوام دیں اور پارٹی کے از سر نو تمام اداروں کو فعال کرکے قومی تحریک کو مزید منظم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :