سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی سربراہی میںسینیٹ کی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس

پارلیمان سے معلومات کو پوشیدہ نہیں رکھا جا سکتا اور تمام ادارے آئین اور قانون کے تحت پارلیمان کو معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں, چیئرمین کمیٹی

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2016ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس آج کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین نے یہ بات واضح کی کہ پارلیمان سے معلومات کو پوشیدہ نہیں رکھا جا سکتا اور تمام ادارے آئین اور قانون کے تحت پارلیمان کو معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں جن کے بارے میں ان سے پوچھا جائے۔

کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ یہ سمجھے کہ کوئی معلومات پوشیدہ رکھی جانی چاہئیں تو وہ چیئرمین سینیٹ کو اس سلسلے میں درخواست کر سکتا ہے۔لیکن قواعد کے مطابق اس ضمن میں حتمی فیصلہ چیئرمین کا ہی ہو گا۔قائمہ کمیٹی نے نیشنل بنک آف پاکستان کی جانب سے ایوان کو ایک سوال کے جواب میں تفصیلی معلومات فراہم نہ کرنے کے حوالے سے مسئلے پر بحث کی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری فنانس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے ذریعے متعلقہ بنک سے معلومات کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا تھا ۔سٹیٹ بنک نے معلومات لے لی ہیں تاہم اس مسئلے کے قانونی پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور قانونی مشیر نے تجویز کی کہ چیئرمین سینیٹ کو رولنگ کے سلسلے میں نظر ثانی کی درخواست کی جائے ۔جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ یہ مسئلہ ایوان کے استحقاق اور اختیار کا ہے لہذا کمیٹی اس مسئلے کا تفصیل سے جائزہ لے گی جو کہ چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کو بھیجا ہے۔

کمیٹی نے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید کے سوال کے جواب میں وزارت پانی و بجلی کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے کے مسئلے پر بھی تفصیلی غور کیا ۔کمیٹی کے چیئرمین نے وزارت کو آئندہ اجلاس میں متعلقہ معلومات فراہم کرنے کی سختی سے ہدایت کی۔اس موقع پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ گورنمنٹ آف پاکستان کی ہر قسم کی سپورٹ کے باوجود کے الیکٹرک کو جس کمپنی نے خریدا تھا وہ کراچی کے عوام کی بجلی کی ڈیمانڈ پوری نہیں کر سکا اور اب اپنے شیئرز ایک دوسری کمپنی کو فروخت کرنے جا رہی ہے جس سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شیئرز کی خرید و فروخت کا یہ عمل اس وقت تک روکا جائے جب تک شفاف انداز میں تمام معاملات کو درست نہیں کیا جاتا ۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا حساب لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جن ملازمین نے شب روز ایک کر کے ادارے کو فعال بنانے کیلئے محنت کی انہیں نکالا گیا ضروری ہے کہ انہیںمناسب ریلیف فراہم کیا جائے ۔

سینیٹر شاہی سید نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کے مسئلے کی وجہ سے عوام نے کافی پریشانی اٹھائی ہے اور اس سلسلے میں عوامی مفاد کو ترجیح دینی ہوگی اور ذمہ داران کا احتساب کرنا ہوگا۔سینیٹر محمد دائود خان اچکزئی کی تحریک استحقا ق کے حوالے سے کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے مختلف اوقات میں ہونے والے اجلاسوں میں بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے چیف سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام کا شرکت نہ کرنا باعث تشویش ہے اور متعلقہ ادارے کمیٹیوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں اور جو معلومات جن حکام سے طلب کی جائیں وہ خود کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور کمیٹی کو پوری طرح آگاہ کریں ۔

کمیٹی نے تحریک استحقاق کے حوالے سے متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا تاکہ جن معلومات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی مواصلات نے استفسار کیا تھا ان کا جواب سامنے آسکے اور معاملات کو آگے بڑھایا جائے ۔ کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایات دیں کہ صوبوں اور وفاق کے مابین رابطوںکو مزید مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پرپیش رفت کمیٹی کو پیش کی جائے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس ضمن میں تمام باقی ماندہ رقوم جاری کرے جس پر سیکرٹری فنانس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے صوبوں کے منصوبوں کے حوالے سے کوئی رقم زیر التواء نہیں ہے اور ادارے ایک دوسرے کو مناسب طریقے سے جواب دیں تاکہ عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کیا جا سکے ۔

اجلاس میں سینیٹرز سلم ضیاء ، مس نگہت مرزا ، سعید غنی ، شاہی سیداور دائود خان اچکزئی کے علاوہ وزارت خزانہ ، سٹیٹ بنک ، وزارت پانی وبجلی ، کے الیکٹرک کے حکام اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :