پچھلے مالی سال میں بعض کمپنیوں کی ادویات کو بلوچستان کے سرکاری لیبارٹری نے غیر معیاری قرار دیا تھا ، سینیٹر حافظ حمد اللہ

دوبارہ ان کمپنیوں کو ٹینڈر میں حصہ لینے والے کمپنیوں میں شامل کرنا سمجھ بالاتر ہے ایم ایس ڈی کو پابند کیا جائے کہ ان کمپنیوں سے کسی قسم کی ادویات کی ایم ایس ڈی کو خریداری سے روکا جائے ، رہنما جے یو آئی

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) جمعیت علمائ اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کے لئے ادویات کی خریداری میں ایسے کمپنیوں کو شامل کرنا جن کی پچھلے سال ایم ایس ڈی کو سپلائی کی گئی ادویات غیر معیاری نکلی تھی باعث حیرت ہے بجائے ان کمپنیوں ایکشن لایا جاتا اس سال پھر محکمہ بلوچستان نے ان کمپنیوں کو ٹینڈر میں حصہ لینے والے کمپنیوں میں شامل کرنا سمجھ بالاتر ہے یہ انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پچھلے مالی سال میں ان کمپنیوں کی ادویات کو بلوچستان کے سرکاری لیبارٹری نے غیر معیاری قرار دیا تھا اور اس کے بعد اسلام آباد کی لیبارٹری نے غیر میعاری قرار دیا ہے بجائے اس کے ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی اور ان پر پابندی عائد ہوتی محکمہ صحت بلوچستان نے ان کو دوبارہ ایم ایس ڈی کو ادویہ فراہم کرنے والے کمپنیوں کی لسٹ میں نہ صرف شامل کیا بلکہ انکی کاغذات کو بھی منظور کیا انہوں نیکہاکہ 1 نومبر 2016 کو ٹنیڈر سے پہلے لا آفیسر ڈرگ کورٹ نے تحریری طور پر ایڈیشنل سیکرٹری صحت کو آگاہ کرتے ہوئے خط لکھا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے خلاف پچھلے سال ایم ایس ڈی کو غیر معیاری ادویات کی فراہمی کرنے پر کیسز بنائے گئیں ہیں اور اب ڈرگ کورٹ میں وہ کیسز زیر سماعت ہے اس لئے ایم ایس ڈی کو پابند کیا جائے کہ ان کمپنیوں سے کسی قسم کی ادویات کی ایم ایس ڈی کو خریداری سے روکا جائے انہوں نے کہاکہ اس باوجود کوئی کاروائی نہیں کی گئی اور خط کے باجود انکو ٹنیڈر میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی جس سے اس بات کی دلیل ہے کہ محکمہ صحت بلوچستان ادویات کی میعاری کو اہمیت نہیں دے رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ محکمہ صحت پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے اور ایم ایس ڈی جو کچھ خریداری کریں وہ سب کو قابل قبول ہوگا

متعلقہ عنوان :