انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کا "اقلیتوں کے تحفظ کے بل 2016" کو جانچ پڑتال کے بعد متفقہ طور پر نامنظور کرنے کا فیصلہ

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے "اقلیتوں کے تحفظ کے بل 2016" کو جانچ پڑتال کے بعد متفقہ طور پر نامنظور کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو قومی اسمبلی کے رکن بابر نواز خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میںکمیٹی نے 8 نومبر کو منعقد ہونے والے کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کی کارروائی کی توثیق کی۔

کمیٹی نے "اقلیتوں کے تحفظ کے بل 2016" ( جس کے محرک سنجے پروانی، ایم این اے تھے ) کی اچھی طرح جانچ پڑتال کی اور متفقہ طور پر اسے نامنظور کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ اجلاس کے دوران کمیٹی نے تسلیم کیا کہ کسی بھی عمر میں کسی کو جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ مستقبل میں اس طرح کے کسی کیس کی نشاندہی کی گئی توکمیٹی ازخود اس پر کارروائی کرے گی۔

کمیٹی نے منزہ حسن، ایم این اے کی سربراہی میں بنی ذیلی کمیٹی کی تحلیل کا فیصلہ بھی کیا۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے مسئلہ کشمیر اور سیالکوٹ میں خواجہ سرا پر تشدد کے حالیہ پیش آنے والے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیااور ان دونوں مسائل کو آئندہ اجلاس میںزیر غور لانے کا فیصلہ کیا ۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی / محرک صاحبزادہ محمد یعقوب، بیگم طاہرہ بخاری، ثریا اصغر، کرن حیدر، آسیہ ناز تنولی، عمرہ خان، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ، منزہ حسن، ایم ساجد نواز، عالیہ کامران مرتضی اور سنجے پروانی نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت قانون و انصاف کے سینئر افسران بھی موجود تھے ۔