سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس میں حکومت اور سی این جی ایسوسی ایشن مابین عوام سے وصول کردہ 32ارب روپے کے گیس سیس تنازع پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو سکا

ایسوسی ایشن صرف 10ارب ادا کرنے پر تیار،حکومت کا 16ارب وصول کر نے پر اصرار، حکام کی میڈیا کو اجلاس سے باہر بھیج کر ان کیمرہ اجلاس میں سی این جی ایسوسی ایشن سے خفیہ مک مکا کی کوشش،کمیٹی کا میڈیا نمائندگان کو باہر بھیجنے سے انکار ،وزارت پٹرولیم کے حکام میڈیا سے پردہ پوشی کیلئے پرچیوں پر پیشکشیں لکھ کر دیتے رہے ،معاملہ پھر بھی نہ بن سکا خصوصی کمیٹی کی مدت میں توسیع لینے کا فیصلہ کیاگیا ،اگلے اجلاس میں وزیر خزانہ اور سی این جی ایسو سی ایشن کے نمائندوں کو دوبارہ بلالیاگیا پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکس معاف نہیں کر سکتے جن صنعتوں اور شعبہ نے عوام سے سیس وصول کیا ، ان کو ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے،شاہد خاقان عباسی

جمعہ 2 دسمبر 2016 20:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 دسمبر2016ء) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس میں حکومت اور سی این جی ایسوسی ایشن کے درمیان عوام سے وصول کیے گئے 32ارب روپے کے گیس سیس تنازعے کے حل کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو سکا، سی این جی ایسوسی ایشن صرف 10ارب ادا کرنے پر تیار،حکومت کا 16ارب وصول کر نے پر اصرار، حکومت کی جانب سے میڈیا کو اجلاس سے باہر بھیج کر ان کیمرہ اجلاس مین سی این جی ایسوسی ایشن سے خفیہ مک مکا کرنے کی کوشش،کمیٹی نے میڈیا نمائندگان کو باہر بھیجنے سے انکار کر دیا جس کے بعد وزارت پٹرولیم کے حکام میڈیا سے پردہ پوشی کے لئے پرچیوں پر آفرز لکھ کر دیتے رہے لیکن معاملہ پھر بھی نہ بن سکا جس کے بعد خصوصی کمیٹی کی مدت میں توسیع لینے کا فیصلہ کیاگیا اور اگلے اجلاس میں وزیر خزانہ اور سی این جی ایسو سی ایشن کے نمائندوں کو دوبارہ طلب کر لیا گیا،شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکس معاف نہیں کر سکتے جن صنعتوں نے اور شعبہ نے عوام سے ٹیکس وصول کیا ہے ان کو ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے،کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر الیاس بلو ر نے کہا کہ یہ غنڈا ٹیکس تھا اس کو میں نہیں مانتا حکو مت نے بل منظور کرتے وقت اس میں ترمیم کرکے ٹھیک کرنے کا وعدہ کیاتھا جو پورا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کا اجلاس کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر الیاس بلور کی زیر صدارت ہو۔ سی این جی سیکٹر کے نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں بقایا جات کے حوالے سے وزارت خزانہ کے ساتھ مذاکرات حتمی طو رپر کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہم نے 9 ارب ادا کرنے کی رضا مندی ظاہر کی تھی جبکہ 51 ارب میں سی15 ارب ادا کر چکے ہیں اور 32 ارب باقی ہیں۔

سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ آئین کے تحت ٹیکس جمع کرنا لازمی ہے کسی کو ٹیکس معاف نہیں کیا جا سکتا۔ سی این جی سیکٹر نے ٹیکس عوام سے جمع کیا ہوا اور اب ان کو ادا کرنا چاہیے۔ کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر الیاس بلو ر نے کہا کہ یہ غنڈا ٹیکس تھا اس کو میں نہیں مانتا۔ سوئی سدرن گیس پائپ لائنز کے رکن زبیر موتی والا نے آگاہ کیا کہ حکومت ٹیکس لینے کے باوجود انفراسٹرکچر تعمیر نہیں کر رہی ۔

وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی گیس پائپ لائن بن رہی ہے۔ گزشتہ 25 سال میں نہ کوئی پائپ لائن بنی اور ن ہی کوئی کمپریسر لگایا گیا۔ اب ملک میں گیس لائی جا رہی ہے اور انفراسٹرکچر بھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے آگاہ کیا کہ حکومت نے مذاکرات کے دوران32 ارب میں سے 50 فیصد معاف کرنے کی رضا مندی ظاہر کی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکس معاف نہیں کر سکتے۔ جن صنعتوں نے اور شعبہ نے عوام سے ٹیکس وصول کیا ہے ان کو ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے۔ کمیٹی رکن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو بزنس مین کہنے پر وہ غصے میں آ گئے او رکہا کہ میں بحیثیت وزیر اجلاس میں بیٹھا ہو۔ ایسا تاجر نہیں ہوں کہ ٹیکس کھا کر معاف کرانے کمیٹی میں آ جائوں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جن لوگوں نے مجبوری کے تحت یہ ٹیکس ادا کیا ہے ۔ ان کے کیسز بھی اوپن کئے جائیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ فرٹیلائزر کے شعبے میں بعض کمپنیاں کھاد پر عوام سے ٹیکس جمع کرتی ہیں لیکن حکومت کو ادا نہیں کرتیں اس پر حکومت کیا ایکشن لے رہی ہے۔ وزارت پٹرولیم کے سیکرٹری ارشد مرزا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گیس کی قیمتوں کو دی ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے سمری تیار کر چکے ہیں اور قیمتوں کو فوری ریگولیٹ کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ …(رانا+و خ)