انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے ترمیمی بل کی منظوری خوش آئند ہے،شعبان الہٰی

مقامی او رتارکین وطن سرمایہ کاروں کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر اعتماد بحال ، ٹیکس فائلرز کی تعداد بڑھے گی حکومت کی آمدنی میں اضافہ ان ڈاکومینٹڈ پیسہ بتدریج ڈاکومینٹڈ ہو جائے گا ، بینکوں کے ذریعے لین دین ہو گا،امید ہے حکومت اسٹیک ہولڈرز کے دیگر مطالبات پر بھی اس طرح مشاورت کر کے ہمدردانہ غور کرے گی،صدر پریف کا فورم کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 2 دسمبر 2016 20:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2016ء) انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے ترمیمی بل کی منظوری خوش آئند ہے، اس سے مقامی او رتارکین وطن سرمایہ کاروں کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر اعتماد بحال ہو گا ، ٹیکس فائلرز کی تعداد بڑھے گی، حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔ ان ڈاکومینٹڈ پیسہ بتدریج ڈاکومینٹڈ ہو جائے گا اور بینکوں کے ذریعے لین دین ہو گا۔

امید ہے حکومت اسٹیک ہولڈرز کے دیگر مطالبات پر بھی اس طرح مشاورت کر کے ہمدردانہ غور کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم (پریف) کے صدر شعبان الہٰی نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں فورم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں جنرل سیکریٹری غضنفر محبوب، میجر ریٹائرڈ نوید باجوہ، حسن بشارت، عمران الہٰی، اصغر علی بھٹو، جاوید رحمان اور کرنل ریٹائرڈ محمدجاوید نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے ترمیمی بل کی تیاری میں پریف نے بھی اہم کردار ادا کیا اور یہ خوش آئند ہے کہ اس کی منظوری ہو گئی ہے۔ شعبان الہٰی نے کہا کہ یہ پہلا قدم ہے اور امید ہے کہ باقی مسائل ،جن کی اسٹیک ہولڈرز نے نشاندہی کی تھی، پربھی حکومت اسی طرح ان سے مشاورت کر کے جلد ازجلد حل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے پاس ہونے سے رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کے ساتھ اس سے وابستہ چھوٹی صنعتوں کا بھی بہت فائدہ ہو گا۔

اب تعمیراتی صنعت کی سرگرمی بھی بڑھے گی۔ سرمایہ کاروں کا جو پہلے اعتماد خراب ہوگیا تھا، وہ بھی بحال ہو جائے گا۔ اس بل کی منظوری سے پہلے مقامی سرمایہ کار اپنا پیسہ سرمایہ کاری کے لیے بیرون ملک بھیج رہا تھاجبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پیسہ ملک میں نہیں بھیج رہے تھے۔ اب ان دونوں کی رقم کی پاکستان میں ہی سرمایہ کاری ہو گی۔حکومت کے اپنے اندازوں کے مطابق تقریبا 80سے 90فیصد ان ڈاکومنٹیڈ پیسہ تین سے پانچ سالوں کے اندر ڈاکومینٹڈ ہوجائے گاجو ہماری قومی معیشت میں شامل ہو کر مزید ترقی کا باعث بنے گا۔

صدر پریف شعبان الہٰی نے کہا کہ ایف بی آر کی نئی ویلیوایشن اب بھی ملک کے مختلف شہروں کے کچھ علاقوں میں مارکیٹ ویلیو سے مطابقت نہیں رکھتی جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ڈی ایچ اے سٹی کراچی، لانڈھی انڈسٹریل ایریا، نئی رہائشی اسکیمیں، لاہور کی انمول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی، اسلام آباد کی ڈی ایچ اے ویلی اس کی چند مثالیں ہیں۔ امید ہے کہ حکومتی اراکین اور ایف بی آر حکام کی یقین دہانیوں کے مطابق اس مسئلے پر بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور اگلے تین سے پانچ سال تک یہ فرق ختم ہو جائے گا۔

ہمیں یقین ہے کہ حکومت کی یقین دہانی کے بعد رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو اب ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی طرح اب بھی پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم (پریف) حکومت اور ایف بی آر کو اپنا رضاکارانہ تعاون اور خدمات پیش کرتا ہے اور تجاویز کی تیاری پر پہلے سے کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ جلد ہی اپنی مزید تجاویز حکومتی ارکان اور ایف بی آر کو بھیجیں گے۔#